بھارت بھوٹان تعلقات
دو طرفہ تعلقات مابین ہمالیائی مملکت بھوٹان اور جموہریہ بھارت روایتی طور پر قریبی اور دونوں ممالک کے خاص تعلقات ہیں،[1][2] بھارت بھوٹان کو محفوظ ریاست بناتا ہے، لیکن یہ بھارت کی پروٹیکٹوریٹ/محکوم ریاست نہیں۔[3][4] بھوٹان کی خارجہ پالیسی، دفاع اور تجارت پر بھارت اثر انداز ہوتا ہے۔ مالی سال 2012–13 میں، بھارت کے میزانیے (بجٹ) میں بھوٹان کی معاونت کے لیے 600 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 30 بلین بھارتی روپے) رکھے گئے۔ اگلے سالوں میں اس میں اضافہ ہوتا گیا، 2015–16 میں میں یہ امداد 985 ملین امریکی ڈالر (61.60 بلین بھارتی روپے) تدی، یوں بھوٹان بھارت کی غیر ملکی امداد لینے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔ اگست 2013ء میں نئی دہلی کے دورے کے دوران میں اپنے ملک کے لیے بھوٹانی وزیراعطم، تشرینگ توبگے، نے بھارت سے ایک اضافی امدادی پیکچ حاصل کیا جو بھارتی روپے 54 بلین روپے (819 ملین امریکی ڈالر، معاہدے پر دستخط کرنے کے وقت تبادلے کی شرح کے مطابق) تھے۔ اس رقم میں سے چھ میں سے پانچ حصے (45 بلین روپے) بھوٹان کے 11ویں پانچ سالہ منصوبے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ پچھلے منصوبے کی مدت کے زیر التوا منصوبوں کے لیے 4 بلین امریکی ڈالر تھے۔ باقی 5 بلین بھارتی روپے بھوٹان کی سست رفتار معیشت کے لیے بھارت کے "اقتصادی ترقی پیکچ" کا حصہ تھے۔ بھارت بھوٹان میں 1,416 میگا واٹ کے 3 ہائیڈرو پاور منصوبے چلا رہا ہے اور اور مزید 3 منصوبے 2,129 میگا واٹ زیر تکمیل ہیں۔[5]
بھارت |
بھوٹان |
---|
پس منظر
ترمیمبھوٹان اپنی تاریخ میں اکثر دوسری دنیا سے الگ تھلگ محفوظ ریاست کے طور پر رہا ہے۔ اس وقت بھوٹان کے 52 ممالک اور یورپی یونین سے خارجہ تعلقات[6][7] اور 45 بین الاقوامی تنظیموں کی رکنیت رکھنے والا ملک ہے۔[8] برطانوی دور میں بھوٹان ایک محمیہ ریاست تھا، 1910ء کے ایک معائدے کے تحت برطانین نے بھوٹان کو اپنی حفاظت کے لیے گائیڈ رکھنے اور خارجہ امور کی اجازت دے دی۔ 1947ء میں بھوٹان پہلا ملک تھا جس نے بھارت کو ایک الگ ملک کے طور پر تسلیم کیا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Handle with care, Bhutan is a friend آرکائیو شدہ 2017-02-15 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ Narendra Modi leaves for Bhutan on his first foreign visit as PM آرکائیو شدہ 2017-02-15 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑
- ↑
- ↑ "Narendra Modi to address Bhutanese parliament in first foreign visit India and Bhutan have good relations"۔ IANS۔ news.biharprabha.com۔ 17 جون 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جون 2014
- ↑ Bhutan Bilateral relations آرکائیو شدہ 2011-01-01 بذریعہ وے بیک مشین Bhutan Ministry of Foreign Affairs
- ↑ "Establishment of diplomatic relations between the Kingdom of Bhutan and the Kingdom of Spain – Ministry of Foreign Affairs"۔ mfa.gov.bt۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اکتوبر 2016
- ↑ "Foreign Relation and Trade"۔ Bhutan Portal online۔ Government of Bhutan۔ 16 اپریل 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2011