بھولو پہلوان

پاکستانی پیشہ ور پہلوان

اصل نام منظور احمد۔ 1921ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے۔ رستم ہند امام بخش کے بڑے بیٹے اور رستم زماں گاما پہلوان کے بھتیجے تھے۔ والد اور چچا کی نگرانی میں کشتی کی ترتیت حاصل کی 1994ء میں یونس پہلوان کو ہرا کر ’’رستم پاکستان ‘‘ کا اعزاز حاصل کیا اور اس وقت سے روایتی گرز جو اکھاڑے کی بادشاہت کا نشان ہے، بھولو پہلوان کی تحویل میں رہا۔ رستم زماں گاماں کے انتقال کے بعد انھوں نے دنیا بھر کے پہلوانوں کو کشتی لڑنے کا چلینج دیا لیکن جن پہلوانوں نے ان کا چیلنج قبول کیا ان سے کہا گیا کہ صرف وہی شخص ان سے کشتی لڑ سکتا ہے جو پہلے ان کے پانچوں بھائیوں کو باری باری پچھاڑ دے۔ چنانچہ دنیا کا کوئی بھی پہلوان بھولو سے مقابلے کا اعزاز حاصل نہ کر سکا۔ دسمبر 1963 میں ان کو گاما کا جانشین مقرر کیا گیا۔ ان کو گاماں کا گرز، سونے کی پیٹی اور زری پگڑی دی گئی۔ گرز 1922ء میں گاماں کو ایڈورڈ ہشتم نے پیش کیا تھا۔ 1976 میں بھولو پہلوان نے اپنے بھائیوں کے ہمراہ انگلستان کا دورہ کیا اور وہاں کئی غیر ملکی پہلوان کو ہرا کر پاکستان کا نام روشن کیا۔ انگلستان سے واپسی پر صدر ایوب نے بھولو برادران کو دو لاکھ روپے انعام دیا۔ 10 ستمبر 1976ء کو کراچی میں انھیں سونے کا تاج پہنایا گیا۔ 8 مارچ 1985ء میں انتقال ہوا۔

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات

  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔