بہروپیت (کیمیاء)
اکثر عناصر (elements) دو یا زیادہ شکلوں میں پائے جاتے ہیں۔ عناصر کی اس خصوصیت کو بہروپیت (Allotropy) یا کثیرالاشکالی کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر آکسیجن دو ایٹمی مولیکیول کی شکل میں بھی پائی جاتی ہے اور تین ایٹمی مولیکیول یعنی اوزون (ozone) کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے۔ دونوں حالتوں میں آکسیجن خالص ہوتی ہے اور کم و بیش ایک جیسے کیمائی خواص رکھتی ہے مگر طبیعی خواص (physical properties) اور ظاہری شکل و صورت میں فرق ہو سکتا ہے۔ آکسیجن مقناطیس کے لیے کشش رکھتی ہے (یعنی پیرا میگنیٹک ہوتی ہے) جبکہ اوزون مقناطیس سے دور بھاگتی ہے (یعنی ڈایا میگنیٹک ہوتی ہے)۔ اوزون کا رنگ آکسیجن سے زیادہ نیلا ہوتا ہے۔ آکسیجن کے مقابلے میں اوزون بہت زیادہ طاقتور تکسیدی عامل (oxidizing agent) ہوتی ہے۔ آکسیجن سو فیصد بھی ہو تو بے بو ہوتی ہے جبکہ اوزون ایک فیصد بھی ہو تو تیز چبھتی ہوئی بو رکھتی ہے۔[1] آکسیجن زندگی کے لیے ضروری ہوتی ہے جبکہ اوزون مہلک ہوتی ہے۔
کاربن
ترمیمکاربن کئی شکلوں میں پایا جاتا ہے۔ ہیرا خالص کاربن ہوتا ہے جس میں سے روشنی گذر سکتی ہے مگر بجلی نہیں گذر سکتی۔ اس کے برعکس گریفائیٹ بھی کاربن ہی ہوتا ہے مگر اس میں سے روشنی نہیں گذر سکتی لیکن بجلی گذر جاتی ہے۔ ہیرا قدرتی اشیاء میں سخت ترین شے ہے جبکہ گریفائیٹ ہیرے سے بہت کم سختی رکھتا ہے۔
ہیرا اور گریفائیٹ دونوں کی ساخت قلمی ہوتی ہے۔ لیکن کاربن غیر قلمی صورتوں میں بھی پایا جاتا ہے جیسے کوئلہ، کوک یا چراغ کا دھواں۔
فاسفورس بھی کئی شکلوں میں پایا جاتا ہے جس میں سفید فاسفورس اور سرخ فاسفورس زیادہ عام ہیں۔ سفید فاسفورس جسے پیلا فاسفورس بھی کہتے ہیں، موم جیسا ہوتا ہے اور قلمی حالت میں ہوتا ہے۔ یہ 44 ڈگری سینٹی گریڈ پر پگھلتا ہے اور اندھیرے میں چمکتا ہے۔ یہ سخت زہریلا ہوتا ہے اور چھونے سے بھی انگلیاں جل جاتی ہیں۔ چونکہ یہ صرف 35 ڈگری سینٹی گریڈ پر خود بخود آگ پکڑ لیتا ہے اس لیے اسے پانی میں ڈبو کر رکھا جاتا ہے تاکہ ہوا کی آکسیجن سفید فاسفورس تک نہ پہنچ سکے۔
سفید فاسفورس کو 200 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کرنے سے سرخ فاسفورس حاصل ہوتا ہے۔ سرخ فاسفورس نہ خود بخود آگ پکڑتا ہے نہ زہریلا ہوتا ہے اس لیے ماچس بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ سرخ فاسفورس ماچس کی تیلی پر نہیں ہوتا بلکہ ماچس کی ڈبیا کی اُس سطح پر لگا ہوتا ہے جہاں تیلی رگڑنے پر جل اٹھتی ہے۔[2] سرخ فاسفورس اگرچہ قلمی (crystalline) بھی ہو سکتا ہے مگر عموماً یہ غیر قلمی (amorphous) حالت میں ملتا ہے۔
فاسفورس کی تیسری قسم کالا فاسفورس ہوتی ہے جس میں سے بجلی گذر سکتی ہے۔ یعنی یہ قلمی اعتبار سے گریفائیٹ سے مشابہت رکھتا ہے۔
قلعی
ترمیمقلعی یعنی ٹِن ایک چاندی جیسی دھات ہوتی ہے جسے سفید قلعی کہتے ہیں۔ لیکن اگر درجہ حرارت 13.2 °C سے بھی نیچے گر جائے تو یہ کئی مہینوں میں خاکستری قلعی (grey tin) میں تبدیل ہو جاتی ہے جسے اگر گرم کیا جائے تو دوبارہ سفید قلعی حاصل ہو جاتی ہے۔ بہت زیادہ سردی میں یہ عمل تیز ہو جاتا ہے۔ سفید قلعی سے بجلی گذر سکتی ہے مگر خاکستری قلعی سے نہیں۔
خالص قلعی سے بنی اشیاء بہت زیادہ سردی میں اسی وجہ سے سفوف (پاوڈر) میں تبدیل ہو جاتی ہیں جسے قلعی میں کیڑا لگنا (tin pest) کہتے ہیں۔ اسی وجہ سے سیسہ ملی قلعی والے سولڈر کے مقابلے میں خالص قلعی سے بنے سولڈر زیادہ ناقابل اعتبار ہوتے ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Ozone (O3) is diamagnetic"۔ 13 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2017
- ↑ Phosphorus