بیدل حیدری
رومانی شاعری کے لیے مشہور، معاشرتی ناہمواری، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے لیے معروف شاعر ؔؔ
بیدل حیدری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیمبیدل ؔ حیدری، میرٹھ ( اتر پردیش) میں 20 اکتوبر 1924ء کو پیدا ھوئے، آپ کا اصل نام عبد الرحمٰن تھا ۔
تخلص
ترمیمابتدا میں بیدل ؔ غازی آباد تخلص کرتے تھے ۔ بعد ازاں جلال الدین حیدرؔ دہلوی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ بیدل حیدری کہلوانے لگے ۔
تعلیم
ترمیمقیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے پہلے لاہور اور بعد میں کبیر والا میں رہائش اختیار کر لی۔ تعلیم ایف ایس سی، ادیب فاضل ، ایل ایس ، ایم ایف میڈیکل ۔
عملی زندگی
ترمیمکبیروالا میں آپ ایک کلینک بھی چلاتے تھے ۔
شاعری
ترمیمآغازِ شاعری 1944ء سے کیا ان کی شاعری زیادہ تر رومان ، معاشرتی ناہمواری ، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے گرد گھومتی ہے ۔
تصانیف
ترمیم1994ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ *" میری نظمیں "* شائع ہوا ۔ دوسرا شعری مجموعہ *" پشت پہ گھر " 1996ء میں شائع ہوا ۔ یہ مجموعہ تمام تر غزلوں پر مشتمل ہے ۔ *بیدل حیدری کا ایک مجموعہ *" اوراقِ گل "* کے نام سے بھی شائع ہوا۔ لیکن وقت کی چیرہ دستیوں میں اس کی کوئی بھی کاپی محفوظ نہ رہ سکی
2004ءء میں ان کا ایک شعری مجموعہ " ان کہی " ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ ان کے ایک شاگرد شکیل سروش نے ادب وثقافت ( انٹرنیشنل ) کے زیرِ اہتمام " کلیاتِ بیدل حیدری "* شائع کی ہے جن میں ان کا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کلام شامل کیا گیا ہے۔
وفات
ترمیمبیدل حیدری نے 7 مارچ 2004ء کو کبیر والا میں وفات پاگئے اور کبیروالا کے مقامی قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
نمونہ کلام
ترمیم- گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے
- سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا
---
- ہو گیا چرخِ ستم گر کا کلیجا ٹھنڈا
- مر گئے پیاس سے دریا کے کنارے بچے
---
- ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے*
- وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے*
---
- خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو
- گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں