بیلجیم، لکسمبرگ اور نیدر لینڈز کے اقتصادی اتحاد کو بینیلکس کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ تینوں ممالک کے الفاظ کے پہلے دو حروف کے ذریعے، یعنی بیلجیم کا BE، نیدر لینڈز کا NE اور لکسمبرگ کا LUX، سے تشکیل پایا۔ ان ممالک کے درمیان اقتصادی اتحاد کا باقاعدہ معاہدہ 1958ء میں طے پایا اور 1960ء سے نافذ العمل ہے۔ علاوہ ازیں انھیں زیریں ممالک بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی زمینوں کا بیشتر حصہ ہموار اور سطح سمندر سے نیچے واقع ہے۔ خصوصاً نیدر لینڈز، جہاں کا بیشتر حصہ سطح زمین سے نیچے ہے اس لیے ولندیزیوں نے کئی بند تعمیر کیے ہیں تاکہ سیلاب سے بچا جا سکے اور سمندر برد ہونے والی زمینوں سے پانی نکالنے کے لیے عظیم مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

یورپ کا نقشہ بینیلکس کو نمایاں کیا گیا ہے

زیریں ممالک یورپ کے سب سے زیادہ گنجان آباد ممالک ہیں اور یہاں کے لوگوں کا معیار زندگی انتہائی اعلٰی ہے۔ ان ممالک میں 25 ملین سے زائد افراد رہتے ہیں اور ہر 10 میں سے 9 افراد شہر یا قصبے میں رہائش پزیر ہیں۔ دوسری جانب دیہی علاقے بھی انتہائی گنجان آباد ہیں۔

زیریں ممالک جدید ٹیکنالوجی اور برقی مصنوعات کی صنعت کے مرکز ہیں۔ یورپ کے دیگر ممالک سے نقل و حمل کے اعلیٰ ذرائع کے باعث یہاں تیار کی جانے والی مصنوعات دیگر ممالک میں با آسانی فروخت کی جاتی ہیں۔ نیدر لینڈز کے شہر ایمسٹرڈم سے بیلجیم کے شہر اینٹورپ تک کارخانوں کا ایک عظیم جال پھیلا ہوا ہے۔ دوسری جانب لکسمبرگ بنکاری کا ایک اہم مرکز ہے اور اس کے دار الحکومت میں دنیا کے کئی اہم بنکوں کے صدر دفاتر ہیں۔

ان ممالک کی زرخیز زمین، ہموار میدان اور بہترین موسم کھیتی باڑی کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔ یہاں کی اہم ترین زرعی پیداواروں میں جو، آلو اور سن ہیں۔ نیدر لینڈز پھولوں کی پیداوار کے باعث بھی معروف ہے جو دنیا بھر میں برآمد کیے جاتے ہیں۔

زیریں ممالک کا بیشتر حصہ ہموار اور سطح سمندر سے نیچے ہے تاہم انتہائی جنوب مشرق میں آرڈینس کا پہاڑی سلسلہ واقع ہے جو خطے کا واحد اونچا علاقہ ہے۔ یہاں کی پہاڑیاں 1640 فٹ تک بلند ہیں۔ دو اہم ترین دریا میوس اور رائن ان ممالک سے گذرتے ہوئے بحیرہ شمال میں جا گرتے ہیں۔