بیپسی سدھوا
بیپسی سدھوا (11 اگست 1938ء) ایک پاکستانی امریکی [7]گجراتی پارسی نسل کی مصنفہ ہیں۔[8] جو امریکا میں مقیم ہیں۔ بیپسی سدھوا ایک معذور خاتون ہیں۔ ان کی وجہ شہرت ان کے ناول، آئس کینڈی مین، جنگل والا صاحب (کرو ایٹر) وغیرہ ہیں۔
بیپسی سدھوا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 11 اگست 1938ء (86 سال)[1] کراچی [2] |
شہریت | پاکستان ریاستہائے متحدہ امریکا برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | ناول نگار [2]، مصنفہ [3]، منظر نویس [3] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [4][5] |
نوکریاں | ماؤنٹ ہولیوک کالج [6]، رائس یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف ہیوسٹن ، جامعہ کولمبیا |
کارہائے نمایاں | کریکنگ انڈیا [6]، واٹر [6] |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحہ | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ان کے انگریزی نالوں پر کینیڈی بھارتی فلم ساز دیپا مہتا نے فلمیں بنائیں ہیں، 1991ء کے ناول آئس کینڈی مین پر 1998ء میں فلم ارتھ بنائی اور ان کے ناول واٹر پر 2006ء میں اسی نام سے فلم بنائی۔ بیپسی پر ایک دستاویزی فلم بپسی: سیلنس آف مائی لائف کے نام سے اس وقت زیر تکمیل ہے، جو 2021ء میں پیش کی جائے گی۔[9]
پس منظر
ترمیمبیپسی سدھوا ایک گجراتی پارسی خاندان میں پشوتان اور تہمینہ کے ہاں پیدا ہوئیں۔ جو اس وقت کراچی میں مقیم تھے سدھوا کے والدین بعد وہ لاہور منتقل ہو گئے۔[10] دو سال کی عمر میں پولیو کا شکاڑ ہوئیں اور 9 سال کی عمر کے، 1947ء کے متعلق ان کے ناول آئس کینڈی مین میں لینی نامی کردار کے ان دنوں کے حقیقی واقعات کی عکاسی کرتے ہیں۔[11] سدھوا نے 1957ء میں لاہور کے کنیرڈ کالج برائے خواتین سے بی اے مکمل کیا۔[7]
19 سال کی عمر میں شادی کی اور ممبئی چلی گئیں، اس سے 5 سال قبل ان کو طلاق ہو چکی تھی، دوبارہ موجودہ شوہر نوشیر سے شادی کی اور لاہور منتقل ہو گیئں۔ پاکستان میں ناول نگاری کا آئاز کرنے سے قبل ان کے تین بچے تھے۔ ان کی ایک بیٹی،[12] امریکی ریاست اریرزونا میں ریاستی نمائندے کی امیدوار ہیں۔[13]
سدھوا اس وقت ہوسٹن، امریکا میں مقیم ہیں اور خود کو ایک پاکستانی پنجابی پارسی کہلواتی ہیں۔ ان کی مادری زبان گجراتی اور گھر کی زبان اردو تھی جب کہ انگریزی میں لکھتی ہیں۔۔[14][15] وہ لکھنے پڑھنے کا کام انگریزی میں سہولت سے کرتی ہیں، لیکن اردو اور گجراتی میں بیت چیت بھی باآسانی کر لیتی ہیں، اس کے علاوہ سدھوا بوقت ضرورت گجراتی یا اردو سے انگریزی میں لفظی ترجمہ استعمال کرتی ہیں۔[14]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://books.google.fr/books?id=C6VlAgAAQBAJ&lpg=PA241&ots=Z-fcoSnSSX&dq=Bapsi%20Sidhwa%20august%201938&hl=fr&pg=PA241#v=onepage&q=Bapsi%20Sidhwa%20august%201938&f=false
- ^ ا ب عنوان : The Feminist Companion to Literature in English — صفحہ: 982
- ↑ ناشر: کتب خانہ کانگریس — کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n81126613
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb123725964 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/107991651
- ^ ا ب ناشر: او سی ایل سی — وی آئی اے ایف آئی ڈی: https://viaf.org/viaf/44960819/
- ^ ا ب
- ↑ Pranay Sharma (جون 2, 2014)۔ "Those Nights In Nairobi"۔ آؤٹ لک
- ↑ "Bapsi Sidhwa"
- ↑ Pranay Sharma (جون 2, 2014)۔ "Those Nights In Nairobi"۔ آؤٹ لک
- ↑ "Bapsi Sidhwa"۔ www.litencyc.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2018
- ↑ Howard Allen۔ "Worldly Lessons"۔ Tucson Weekly (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2018
- ↑ "Meet Our Candidates: Mohur Sidhwa for State Representative, LD 9"۔ Planned Parenthood Advocates of Arizona (بزبان انگریزی)۔ 2012-07-11۔ 14 جولائی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2018
- ^ ا ب Feroza F. Jussawalla، Reed Way Dasenbrock (1992)۔ Interviews with Writers of the Post-colonial World۔ یونیورسٹی پریس آف مسیسپی۔ صفحہ: 214۔ ISBN 978-0-87805-572-2
- ↑ Ajay Sahebrao Deshmukh (2014)۔ Ethnic Angst: A Comparative Study of Bapsi Sidhwa & Rohinton Mistry۔ Partridge Publishing۔ صفحہ: 247۔ ISBN 978-1-4828-4153-4۔
Gujarati is the first language of Bapsi Sidhwa and most Parsis.