بے نامی لین دین (ممنوع) ایکٹ، 1988ء
بے نامی لین دین (ممنوع) ایکٹ بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور شدہ قانون ہے جس کے ذریعہ بے نام یا گمنام لین دین کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ اسے پہلی بار 1988ء میں منظور کیا گیا، بعد ازاں سنہ 2016ء میں اس میں ترمیم ہوئی اور ترمیم شدہ قانون یکم نومبر، 2016ء کو نافذ کر دیا گیا۔ ترمیم شدہ قانون میں ریاست کو بے نام املاک کے ضبط کرنے اور انھیں قرق کرنے کا حق دیا گیا ہے۔ نیز جرمانے کے ساتھ گرفتاری کی ہدایت بھی موجود ہے۔ حکومت ہند کے مطابق اس قانون کا مقصد بھارت میں کالے دھن کے عفریت کو قابو میں کرنا ہے۔
بے نامی لین دین (ممنوع) ایکٹ، 1988ء | |
---|---|
بے نام املاک پر پابندی عائد کرنے اور انھیں واپس لینے کے لیے منظور شدہ قانون | |
سمن | Act No. 45 of 1988[1] |
نفاذ بذریعہ | بھارتی پارلیمنٹ |
تاریخ آغاز | 19 مئی 1988ء[2] |
صورت حال: نافذ |
اصل قانون میں بے نامی لین دین کرنے پر تین سال کی سزا اور جرمانہ یا دونوں کا ذکر تھا، لیکن ترمیم شدہ قانون میں سزا کی مدت بڑھا کر سات سال کر دی گئی ہے۔ جو لوگ دانستہ غلط معلومات درج کرتے ہیں انھیں املاک کی بازاری قیمت کے لحاظ سے 10 فیصد تک جرمانہ بھی دینا پڑ سکتا ہے۔ یہ ترمیم شدہ قانون گھریلو کالا دھن اور بالخصوص جائداد غیر منقولہ میں ملوث کالے دھن کی تفتیش کے لیے بنایا گیا ہے۔
بے نام املاک
ترمیمبے نام املاک وہ ہیں جن کی قیمت کسی اور نے دی ہو لیکن نام کسی دوسرے شخص کا ہو۔[3][4] ایسی املاک بیوی، بچوں یا کسی رشتہ دار کے نام پر خریدی جاتی ہیں اور جس شخص کے نام پر ایسی املاک خریدی جاتی ہیں اسے "بے نام دار" کہا جاتا ہے۔ بے نام املاک منقولہ، غیر منقولہ یا مالی دستاویز وغیرہ کسی بھی شکل میں ہو سکتی ہیں۔ بہت سے افراد اپنے کالے دھن کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے اس طریقہ کا انتخاب کرتے ہیں اور اپنے نوکر، بیوی بچوں، دوستوں یا خاندان کے دیگر ارکان کے نام پر املاک خریدتے ہیں۔
نیز عموماً ایسے افراد بے نام املاک میں دلچسپی رکھتے ہیں جن کا موجودہ ذریعہ آمدنی املاک کو خریدنے کے لیے ناکافی ہے۔ یہ بہنوں، بھائیوں یا رشتہ داروں کی مشترکہ املاک بھی ہو سکتی ہیں جن کی خریداری معلوم ذرائع آمدنی سے کی جاتی ہے۔ اس میں املاک کے عوض خریدار کے نام سے کوئی درست دستاویز نہیں ہوتی۔ اس طرح کے معاملات میں بے نام لین دین میں ملوث دونوں فریقوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
اگر کسی نے اپنے بچوں یا بیوی کے نام پر املاک خریدی ہیں اور انھیں اپنے انکم ٹیکس ریٹرن میں نہیں دکھایا تو انھیں بے نام املاک سمجھا جائے گا۔ اگر حکومت کو کسی جائداد پر شبہ ہے تو وہ اس کے مالک سے پوچھ تاچھ کر سکتی ہے اور اسے اطلاع بھیج کر متعلقہ املاک کے تمام کاغذات طلب کر سکتی ہے، مالک کو 90 دنوں کے اندر متعلقہ کاغذات پيش کرنے ہوں گے۔ اگر دوران تفتیش میں کچھ غلط نظر آیا تو اس پر سخت کارروائی ہو سکتی ہے۔
اس نئے قانون کے تحت بے نامی لین دین کرنے والے شخص کو 3 سے 7 سال کی قید اور اس جائداد کی بازاری قیمت کے لحاظ سے 25٪ جرمانے کی تجویز دی گئی ہے۔ نیز اگر کوئی شخص بے نام املاک کی غلط معلومات فراہم کرے تو اسے جائداد کی بازاری قیمت کے لحاظ سے 10 فیصد تک جرمانہ اور 6 ماہ سے 5 سال تک قید کی ہدایت دی گئی ہے۔ مزید برآں، اگر کوئی شخص اپنی املاک کی درست ملکیت ثابت نہ کر سکا تو وہ بحق سرکار ضبط ہو سکتی ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "AMENDMENT TO THE BENAMI TRANSACTIONS (PROHIBITION) ACT, 1988"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2013
- ↑ "58th Report of the Standing Committee on Finance on the BTP Bill, 2011" (PDF)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2013
- ↑ "Benami Transaction_Prohibition_ Act, 1988" (PDF)۔ 12 اگست 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ
- ↑ The Benami Transactions (Prohibition) Act, 1988۔ Universal Law Publishing۔ صفحہ: 1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2015