تاریخ الخلفاء

خلافت علی علیہ السلام

علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ محدث ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین مورخ بھی تھے، خلفائے ملت اسلامیہ پر آپ کی تصنیف تاریخ الخلفاء ہے جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت سے لے کر بغداد کے آخری خلیفہ المستعصم باللہ کے عہد خلافت تک تاریخ وار لکھی گئی ہے،جبکہ بعد ازاں خلفائے عباسیہ کے مصرمیں منتقل ہونے پر دوبارہ خلفاء کا تقرر ہونے لگا جس پر آپ نے خلیفہ المستمسک باللہ العباسی کی ولیعہدی تک حالات کو بیان فرمایا ہے۔ کتاب کے آخرمیں دولت اُمویہ جو ہسپانیہ میں قائم ہوئی، دولت عبید یہ، حکومت بنی طباطبا العلویہ الحُسینیہ، دولت طبرستان کے متعلق مختصرتاریخ بیان کی ہے۔ مزید یہ کہ ہر خلیفہ کے عہد میں وفات پانے والے علما کا بھی ذکر اور اُس خلیفہ سے روایت کی گئیں احادیث کو بھی بیان کیا ہے۔ مجموعی طور پر یہ 892 قمری سالوں (11ھ سے 903ھ تک) خلفاء کے عہدخلافت پر ایک نایاب تصنیف ہے۔ تاریخ الخلفاء کے مآخذ کے متعلق خود علامہ سیوطی فرماتے ہیں :

" میں نے کتاب کی تصنیف میں حوادثات کے متعلق تاریخ الذہبی سے لیا ہے جس میں 700ھ تک کے حالات مندرج ہیں، پھر تاریخ ابن کثیر سے جس میں 738ھ تک کے واقعات قلمبند ہیں، پھر مسالک سے جس میں 773ھ تک کے حالات موجود ہیں، پھر ابناء العمرمصنفہ ابن حجرسے لیے گئے ہیں جس میں 850ھ تک کے واقعات لکھے ہیں۔ حوادث کے علاوہ اور باتوں میں حسبِ ذیل تواریخوں سے اِقتباس کیا گیا ہے، تاریخ بغداد مصنفہ خطیب10 جلدیں، تاریخ دمشق مصنفہ ابن عُساکر57 جلدیں، اوراق مصنفہ صولی 7 جلدیں، طیورات 3 جلدیں، حُلیۃ ابو نُعَیم 7 جلدیں، مجالسہ مصنفہ دینوری، کامل مصنفہ مبرد 2 جلدیں، امالی ثعلب 1 جلد، و دیگر کتب تواریخ وغیرہ۔"

تاریخ الخلفاء حوادثِ زمانہ کے سبب سے بہت مشہور ہے۔ اِس کتاب میں علامہ سیوطی نے کئی ایسے حوادث بیان کیے ہیں جو نہایت ہی عجیب واقع ہوئے، اقتباسات دیکھیے :

" اُس کے ( والئ مصر الظاہر عبید ی کے زمانہ میں مصر میں قحط کی صورت حال بیان کرتے ہوئے لکھا ہے) دوران سلطنت میں مصر کے اندر ایسا قحط پڑا جس کی نظیر سوائے حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے کے اور کسی زمانہ میں نہیں ملتی، یہ قحط سات سال تک رہا، بعض آدمیوں نے دوسرے آدمیوں کو کاٹ کاٹ کر کھالیا۔ ایک ایک روٹی پچاس پچاس دینار میں فروخت ہو گئی"۔

" 330ھ میں بغداد میں اِس قدر قحط ہوا کہ ایک بوری گیہوں کی قیمت 316 دینار کی ہو گئی، اتنا سخت قحط ہو گیا کہ لوگوں نے مردار چیزیں تک کھالیں۔ اِس سے پہلے بغداد میں اِتنا سخت قحط کبھی نہیں پڑا تھا ۔"

"اِس سال (465ھ) مصر میں بدستور قحط قائم رہا حتیٰ کہ ایک عورت نے ایک خمیری روٹی ہزار دینارکی خرید کر کھائی۔"

" اِسی سال (323ھ) جمادی الاول کے مہینے میں آندھی آئی، دنیا سیاہ ہو گئی، عصر سے مغرب تک سخت اندھیرا رہا۔ ذو القعدہ میں تمام رات بڑے بڑے ستارے ٹوٹتے رہے جو اِس سے پہلے کبھی نہیں ٹوٹے تھے۔"

" 328ھ میں دجلہ میں اِتنا پانی چڑھا کہ 19 ہاتھ چڑھ آیا، جس کی وجہ سے بغداد غرق ہو گیا، آدمی اور چوپائے ڈوب گئے، مکانات منہدم ہو گئے۔"

" 344ھ میں مصر میں ایک سخت زلزلہ آیا جس کی وجہ سے بہت سے مکانات منہدم ہو گئے۔"

" 478ھ میں بغداد میں کالی آندھی آئی۔ بجلی اور کڑک بے اِنتہاءتھی، ریت مٹی آسمان سے بارش کی طرح برس گئی۔ کئی جگہ بجلی گری، لوگوں نے خیال کر لیا کہ قیامت آگئی مگر تین ساعت کے بعد عصر کے پیچھے یہ حالت جاتی رہی۔"

انگریزی ترجمہ

ترمیم

تاریخ الخلفاء پہلی بار انگریزی میں "History of the Caliphs " کے نام سے 1881ء میں کلکتہ سے اور دوسری بار انگریزی میں اورینٹل پریس سے 1970ء میں شائع ہوئی تھی۔