تاریخ الرسل والملوک جو تاریخ الامم والملوک یا تاریخ طبری کے نام سے مشہور ہے، اہل سنت کے مشہور عالم و محقق محمد ابن جریر الطبری (838ء تا 923ء) کی لکھی ہوئی کتابِ تاریخ ہے، تاریخ اسلام کی مشہور اور مستند کتاب ہے۔ تاریخی سلسلہ میں سب سے جامع اور مفصل کتاب ہے، تاریخ کامل ابن اثیر، تاریخ ابن خلدون اور تاریخ ابو الفداء وغیرہ میں اسی سے استفادہ کیا گیا ہے۔ ۔[1] بنیادی طور پر یہ عربی میں لکھی گئی تھی مگر اس کا ترجمہ اردو سمیت دنیا کی بیشتر مشہور زبانوں میں ہو چکا ہے۔

تاریخ الرسل والملوک
(عربی میں: تاريخ الرسل والملوك ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مصنف ابن جریر طبری   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع تاریخ نگاری ،  تاریخ   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنف کرانیکل   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اہمیت

ترمیم

یہ کتاب تاریخ اسلامی کا بہت وسیع ذخیرہ اور تاریخی اعتبار سے ایک شاندار تالیف ہے۔ اس میں مصنف نے بہت عرق ریزی اور جانفشانی سے کام کیاہے۔واقعات کو بالاسناد ذکر کیا ہے جس سے محققین کے لیے واقعات کی جانچ پڑتال اور تحقیق سہل ہو گئی ہے۔یہ کتاب سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ و تابعین پر یہ تالیف سند کی حیثیت رکھتی ہے اور سیرت نگاری پر لکھی جانے والی کتب کا یہ اہم ماخذ ہے المختصر سیرت نبوی اور سیرت صحابہ و تابعین پر یہ ایک عمدہ کتاب ہے۔جس کا مطالعہ قارئین کو ازمنہ ماضیہ کی یاد دلاتا ہے اور ان عبقری شخصیات کے کارہائے نمایاں قارئین میں دینی ذوق ،اسلامی محبت اور ماضی کی انقلابی شخصیات کے کردار سے الفت و یگانگت پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ مذہبی شخصیات اور علمائے کرام کے مطابق فحش لٹریچر ،گندے میگزین اور ایمان کش جنسی ڈائجسٹ کی بجائے ایسی تاریخی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے جو شخصیات میں نکھار ،ذوق میں اعتدال ،روحانیت میں استحکام اور دین سے قلبی لگاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔[2]

حضرت عبد اللہ بن عباس کی مرویات کی تعداد ایک ہزار چھ سو ساٹھ (1660) یاایک ہزار سات سو دس(1710)ہے،یہ ساری روایتیں بخاری شریف اور مسلم شریف کے علاوہ دیگر کتب حدیث میں بھی ہیں، حدیث شریف کا کوئی بھی مجموعہ ایسا نہیں جس میں آپ کی روایات درج نہ ہوں، کوئی مفسر آپ کے فہمِ قرآن سے بے اعتنائی نہیں کر سکتا،آپ کے اقوال کا بہت بڑا ذخیرہ”جامع البیان فی تفسیر القرآن“ میں ہے۔یہ بھی علامہ ابن جریر طبری کی مرتب کردہ دوسری کتاب ہے، یہ تفسیر کے ذخیرہ میں سب سے پہلی اور مفصل کتاب ہے۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. سیرت النبی از شبلی نعمانی جلد اول صفحہ 19
  2. تاریخ طبری جلد1(873#)
  3. "عربی تفاسیرکے ترجمے…تعارف و تجزیہ"۔ 13 ستمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2019