تاریخ خواجگان
تاریخ خواجگان چشت کے احوال و مناقب پر ایک بہترین تذکرہ
کیفیت
ترمیمشاہ اکبر داناپوری یہ رسالہ چار طبقوں پر مشتمل ہے، پہلا طبقہ حضرت معین الدین چشتی، دوسرا طبقہ حضرت قطب الدین بختیار کاکی، تیسرا طبقہ حضرت فریدالدین گنج شکر اور چوتھا طبقہ حضرت نظام الدین اؤلیا پر مشتمل ہے، عبارت سلیس اور رواں ہے، جابجا فارسی اور اردو کے اشعار ہیں، بعض جگہوں پر حضرت اکبرؔ کی غزلیں اور مناقب و سلام خوب لطف پیدا کر رہی ہیں، معاصرین میں شیخ مظہر علی مجذوب، شیخ الہٰی بخش ابوالعُلائی، درگاہ کے خدام میر رحمت علی منّو اور سیّد رمضان علی بن لعل محمد بن رحم علی اور شاہ محسن داناپوری کے نام نصیحت بھی کی گئی ہے، نیز کچھ تصاویر بھی آخری حصوں میں شامل کی گئی ہے۔[1]
خواجہ بزرگ کی سوانح عمری پر یہ کتاب معلوماتی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے، اس کی اشاعت مطبع کائستھ ٹہکاری، کٹرہ آنند رام، آگرہ سے ہوئی ہے، کتاب پر سنہ طبع درج نہیں ہے لیکن اندرونی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ۱۳۲۰ھ میں لکھی گئی ہے، پوری کتاب۲/۱، ۱۵x۲۲ س،م سائز کے ۵۴؍صفحات پر مشتمل ہے، اس میں خواجہ بزرگ کی سوانح حیات اور فضائل و مناقب روایتی انداز میں حوالوں کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں، یہاں یہ بھی واضح کر دوں کہ رسالہ کی عبارت قدیم ہے اسے اپنی اصل حالت پر رکھا گیا ہے، تذکرۂ صوفیا کے علاوہ سلاطین عظام کے کتب کا جابجا حوالہ شامل ہے۔[2]
غرض و غایت
ترمیماس رسالہ کی وجہ تالیف یہ بتائی گئی ہے کہ حضرت اکبر کے مریدین و معتقدین نے بار بار اس خواہش کا اظہار کیا کہ کوئی ایسا رسالہ خواجہ بزرگ اور ان کے معتقدین پر قلمبند ہو جائے تاکہ ہم افراط و تفریط کا شکار نہ ہوں اور بہ آسانی ان کے علو مراتب سے آگاہ ہوسکیں، حضرت اکبر نے اختصار کا پورا خیال رکھا اور مختصر سے مختصر صفحے میں اسے قلمبند کیا ہے، اب اس کی دوسری اشاعت تقریباً ۱۲۵؍برس بعد خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ سے ہوئی ہے۔[3]
حوالہ
ترمیم- ↑ ابوالعلائی، ریان (۲۰۲۴)۔ تاریخ خواجگان۔ پٹنہ: خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ۔ ص ۳۸
{{حوالہ کتاب}}
: تحقق من التاريخ في:|year=
(معاونت) - ↑ ابوالعلائی، ریان (۲۰۲۴)۔ تاریخ خواجگان۔ پٹنہ: خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ۔ ص ۴۰
{{حوالہ کتاب}}
: تحقق من التاريخ في:|year=
(معاونت) - ↑ ابوالعلائی، ریان (۲۰۲۴)۔ تاریخ خواجگان۔ پٹنہ: خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ۔ ص ۴۱
{{حوالہ کتاب}}
: تحقق من التاريخ في:|year=
(معاونت)