تانڈور
تانڈور (انگریزی: Tandur) بھارت کی ریاست تلنگانہ کے وقار آباد ضلع میں واقع ایک شہر ہے۔[1]
ملک | بھارت |
---|---|
ریاست | تلنگانہ |
ضلع | vikarabad |
بلندی | 450 میل (1,480 فٹ) |
آبادی (2011) | |
• کل | 65,115 |
زبانیں | |
• دفتری | تیلگو اور اردو زبان |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+5:30) |
ڈاک اشاریہ رمز | 501141 |
تفصیلات
ترمیمتانڈور ضلع وقار آباد کے تجارتی علاقہ کی پہچان رکھتا ہے اور 450 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔ یہاں سنگ سیلو Lime Stone کی صنعت ہے جسے حرفِ عام میں شاہ آباد کا پتھر کہا جاتا ہے جو عمارتوں میں فرش کے طور پر بچھایا جاتا ہے۔ یہ پتھر یہاں سے ملک کے مختلف مقامات کو برآمد ہوتا ہے، اسی طرح یہاں تور کی پیداوار بھی ہوتی ہے جو اپنے ذائقہ اور معیار میں اپنی ایک خاص پہچان رکھتی ہے، جسے جی آئی ٹیگ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اسمبلی حلقہ تانڈور چار منڈلات بشیرآباد، یالال، پدیمول، تانڈوراور تانڈور ٹاون پر مشتمل ہے۔ جس کے جملہ رائے دہندگان کی تعداد زائد از ایک لاکھ 75 ہزار ہے، ریاست تلنگانہ کی اسمبلی میں حلقہ تانڈور کی نمائندگی پائلٹ روہت ریڈی کرتے ہیں۔
آبادیات
ترمیمجبکہ مستقر تانڈور کی مجموعی آبادی 65,115 افراد پر مشتمل ہے۔
بلدیہ
ترمیمتانڈور میں جملہ 36 بلدی حلقہ جات ہیں جس میں 22 بلدی حلقہ جات کی نمائندگی ٹی آر ایس پارٹی، 03 حلقہ جات کی نمائندگی مجلس اتحادالمسلمین، 4 بلدی حلقہ جات کی نمائندگی کانگریس ، 06 بلدی حلقہ کی نمائندگی بی جے پی اور 01 بلدی حلقہ کی نمائندگی ٹی جے ایس کے ارکان کرتے ہیں۔ جنوری 2020 ء میں منعقدہ مجلس بلدیہ تانڈور کی صدرنشین تاٹی کونڈا سواپنا پریمل اور نائب صدر پٹلولا دیپا نرسملو ہیں،ان دونوں کا تعلق بی آر ایس (سابق ٹی آر ایس ) سے ہے۔ بلدیہ تانڈور کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2014ء میں ایک خاتون صدر نشین بلدیہ کوٹریکا وجئے لکشمی وینکٹیا منتخب ہوئیں اور یہ عہدہ خاتون (جنرل ) کے لیے مختص ہے، جبکہ نائب صدر نشین بلدیہ کی حیثیت سے سید ساجد علی(مجلس اتحادالمسلمین) سے ہے منتخب ہوئے تھے۔ تانڈور سے 15 کلومیٹر کے فاصلہ پر موجود ملکا پور اور کرنکوٹ میں سی سی آئی، پینّا، ساگر، انڈیا اور وساکھا سمنٹ فیکٹریز قائم ہیں، تانڈور سے 15 کلومیٹر کے فاصلہ پر ریاست کرناٹک کی سرحد واقع ہے، یہاں سے حیدرآباد کا فاصلہ 115 کلومیٹر ہوتا ہے، ٹرینوں اور بسوں کی سہولت باآسانی دستیاب ہے، یہاں کی کاگنا ندی عوام کے لیے واحد ذخیرہ آب ہوا کرتی تھی،تاہم حکومت تلنگانہ کی جانب سے گھر گھر پانی کی سربراہی پر مشتمل مشن بھاگیرتا اسکیم کے آغاز کے بعد سے اب نلوں کے ذریعہ یہی پانی سربراہ کیا جارہا ہے۔، یہاں جوار، مکئی، تور، چاول، مونگ، اڑد کی کاشت ہوتی ہے ۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم
|
|