تبادلۂ خیال:ابو الاعلی مودودی

صاحبِ مضمون ایک متنازع و طبقاتی شخصیت ہے، سنی آئمہ کے زمرے کو اس مضمون سے خارج کردینا چاہیئے۔--اسپریچولسٹ (گفتگو) 05:10, 5 مارچ 2009 (UTC)

Untitled ترمیم

  • میں نے تو صرف میاں Ubaidmughal کی کوشش دیکھ کر زمرہ ڈال دیا ہے۔ بسم اللہ کیجیے اور اصلاح فرما دیجیۓ ؛ ویسے انصاف کا تقاضہ تو یہ ہوگا کہ ایک اور متنازع شخصیت کو بھی یہاں سے نکالا جاۓ   غلط تو نہیں کہہ رہا۔ ذاتی طور پر مجھے دونوں سے کوئی لگاؤ ہے نا ہٹاؤ ، نا لینا ایک نا دینا دو والی بات ہے۔ --سمرقندی 06:14, 5 مارچ 2009 (UTC)
  • آپ کا اشارہ کچھ مبہم ہے، کچھ وضاحت سے کہیں گے؟ --اسپریچولسٹ (گفتگو) 06:54, 5 مارچ 2009 (UTC)
  • کوئی ایسی خاص بات نہیں اسپریچولسٹ صاحب ، جانے دیجیۓ۔ بس اقبال کے دو اشعار لکھ رہا ہوں۔

پيدا ہے فقط حلقہ ارباب جنوں ميں
وہ عقل کہ پا جاتي ہے شعلے کو شرر سے
الفاظ کے پيچوں ميں الجھتے نہيں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے!

--سمرقندی 07:07, 5 مارچ 2009 (UTC)

سید مودودی سنی آئمہ میں شامل ہیں۔ ترمیم

محترم جناب سمرقندی صاحب پہلے تو میں آپ کے طرز تحریر سے ہی متاثر ہوا تھا مگر اب آپ کی تیکنیکی صلاحیتوں کا بھی معترف ہوچکا ہوں۔ میں نے کوشش کی تھی کہ مولانا مودودی کا نام سنی آئمہ میں شامل کیا جائے مگر وہ (م) والے حصے میں نہیں شامل کر سکا جس کی وجہ سے اسے محفوظ نہیں کیا تاکہ آپکا صفحہ خراب نہ ہو۔

محترم اسپریچولسٹ کی بات آپ نے بہت جلد مان لی ۔ مجھے نہیں معلوم کہ محترم اسپریچولسٹ صاحب کی وکی پیڈیا میں کیا اتھارٹی ہے ( مجھے وکی پیڈیا اردو کا تعارف ہوئے ابھی صرف تین ہی روز ہوئے ہیں) لکین یہ عرض کرنے کی جسارت کرنا چاہوں گا کہ دنیا میں ہر شخصیت پر اعتراضات ہوتے ہیں۔ فرشتہ کوئی بھی نہیں ہوسکتا۔ مگر مجھے ذرا یہ ثابت کردیں کہ مولانا مودودی سنی نہیں تھے۔ انہیں بی بی سی کے ایک سروے میں گزشتہ صدی کی ان 100 اہم شخصیات میں شامل کیا جاچکا ہے جن کے افکار نے دنیا میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں۔

قیام پاکستان سے قبل ہی مولانا ایک سنی جماعت کے اخبار کے ایڈیٹر تھے۔ آپ نے برصغیر کی عظیم سنی درسگاہ دارلعلوم دیوبند سے تعلیم حاصل کی والد کے انتقال کے باعث تعلیم جاری نہ رکھ سکے مگر بعد ازاں آپ کی علمی خدمات کو دیکھ کر دیوبند نے آپ کو اعزازی سند جاری کی۔ مولانا مودودی فکری رہنمائی ابن تیمیہ سے حاصل کرتے ہیں جنہیں سنی آئمہ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اگر میں بھی تنگ نظری کا جواب تنگ نظری سے دینا چاہوں تو میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ احمد رضا خان بریلوی رحمتہ اللہ بھی تمام اہلسنت کے نزیدک چار اماموں کی طرح معتبر نہیں ہیں۔ نہ وہ خالص سنی تھے بلکہ سنی حنفی میں ایک نئے گروپ بریلوی کے بانی تھے۔ اگرچہ احمد رضا خان بریلوی نے دیوبند سے تعلیم حاصل کی مگر ان سے کھلا اختلاف کیا یہاں تک کہ ان پر کفر کے فتوے صادر کئے۔ بہر حال میرا مقصد کسی پر تنقید یا ایک فضول بحث کا آغاز کرکے اپنا وقت ضایع کرنا نہیں ہے۔

ہاں مگر اتنا ضرور عرض کروں گا کہ ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ جن کا نام سنی آئمہ میں درج ہے، انہیں بھی ابن الوقت اور نصابی کتب سے چمٹے تنگ نظر مولویوں نے کافر قرار دیا تھا۔ آپ کو بھی پنے دور میں بدتین مخالفت اور شدید جسمانی اذیت کا شکار ہونا پڑا۔ تو پھر کیا وہ متنازع ہوگئے اور ان کا نام آپ سنی آئمہ سے خارج کردیں گے؟ ابن تیمیہ کا فتویٰ تھا کہ خانہ کعبہ، مسجد نبوی اور مسجد اقصٰی (یعنی ان تین مساجد کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف سفر کے عہد کا ایفا واجب نہیں۔ یہاں تک کہ مسجد قبا کا سفر بھی جائز نہیں، ہاں اہل مدینہ کے لئے اس کی زیارت مستحسن ہے۔۔۔ صحابہ و تابعین میں سے کسی نے بھی قبور انبیا و صالحین کی طرف سفر نہیں کیا اور علماء و آئمہ نے اسے غیر مستحسن قرار دیا ہے ۔ سنن ابی دائود میں ہے ترجمہ: میری قبر پر میلہ مت لگائو تم جہاں بھی ہو وہیں سے مجھ پر صلٰوۃ بھیجو اس لئے کہ تمہاری صلٰوۃ مجھ تک پہنچ جاتی ہے) حوالہ امام ابن تیمیہ ڈاکٹڑ غلام جیلانی برق صفحہ نمبر 73 ۔۔۔ اسی صفحہ پر امام ابن تیمیہ یا یہ قول بھی موجود ہے: سنن سعید بن منصور کے حوالہ سے ابن تیمیہ نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبداللہ کا قول نقل کیا ہے کہ جس میں انہوں نے روضہ رسول پر باقاعدگی سے آنے والے ایک فرد سے کہا کہ تم اور اندلس کا ایک باشندہ برابر ہو کہ حضور کو ہر ایک سلام پہنچ جاتا ہے لہٰذا تمہیں روضہ مبارک پر جانے کی ضرورت نہیں۔ ابن تیمیہ نے زندگی کے سوا چھ سال جیل کی سلاخوں میں گزارے، کئی مرتبھہ دربار شاہی نے اعلان کیا کہ جو ابن تیمیہ کے نطریات سے اتفاق کرے گا اس کا خون حلال ہوجائے گا۔ مگر آج ان پر مظالم ڈھانے والا مسلمانوں کا ایک گروہ ابن تیمیہ کا نام ادب و احترام سے لیتا ہے۔ اگر بعض لوگوں کے نزدیک سنی ہونے کا معیار احمد رضا خان ہیں تو پھر ابن تیمیہ کے مذکورہ خیالات کے بارے میں ان کی رائے کیا ہوگی؟ کیا ابن تیمیہ کو بھی غیر سنی قرار دےکر وہابی کی گالی دی جائے گی؟ مجھے کسی تعلم یافتہ اور بالخصوص غیر مولوی سے اس بات کی توقع نہ تھی کہ وہ مولانا مودودی کو اس تنگ نظری سے دیکھے گا۔

البتہ مولانا مودودی اور دور حاضر کے سنی علما کے درمیان یہ فرق ضرور ہے کہ مولانا مودودی نے شیعہ مسلمانوں پر کفر کے فتوے نہیں لگائے او نہ ہی کبھی فرقہ واریت کی غلاظت سے اپنا دامن آلودہ و داغدار کیا۔

سمرقندی صاحب میری گزارش ہے کہ آپ مولانا مودودی کا نام سنی آئمہ میں داخل کریں۔ اگر آپ کوان سنی العقیدہ میں شبہ ہے تو میں اس پر بحث کے لئے تیار ہوں۔ میری مولانا مودودی سے کوئی رشتہ داری نہیں ہے نہ میں ان کے علاقے سے تعلق رکھتا ہوں مگر جو بات حق ہے وہ یہ کہ وہ سنی آئمہ میں شامل ہیں۔ ورنہ آپ احمد رضا خان بریلوی رحمتہ اللہ کا نام بھی خارج کردیں ۔ میرے پاس دلائل موجود ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کی خدمت میں پیش کرسکتا ہوں۔ امید ہے کہ آپ میری درخواست پر غور کریں گے۔ بہت شکریہ عبید مغل --Ubaidmughal 12:14, 8 مارچ 2009 (UTC)

  • جناب عبید مغل صاحب میری ناچیز راۓ تو آپ کی بات سے مکمل اتفاق کرتی ہے کہ اگر متنازع ہونے کی بنا پر مودودی صاحب کا نام سنی آئمہ سے نکالا جاۓ تو پھر رضا صاحب کا بھی نکالنا چاہیۓ کہ وہ بھی مکمل طور پر متنازع شخصیت ہیں اور آپ نے دیکھا ہوگا کہ میں نے دبے الفاظ میں یہ بات اسپریچولسٹ صاحب کی خدمت میں عرض بھی کی تھی مگر اسپریچولسٹ بھائی نے یہاں تجاہل عارفانہ سے کام لیتے ہوۓ میری عرض کو نا سمجھ سکنے کا اظہار کیا جس پر میں اقبال کے شعر کے سوا کیا کہہ سکتا تھا۔ اسپریچولسٹ بھائی سے معذرت چاہوں گا کہ اگر ان کو میری کسی بات سے دکھ پہنچا ہو ، اقبال کا شعر میں نے باموقع ہونے کی وجہ سے از راہِ تفنن درج کیا تھا اس سے اسپریچولسٹ بھائی کی دل آزاری ہرگز مقصود نا تھی۔ مجھ پر ویکیپیڈیا پر متعصب ہونے اور من مانی کرنے کے الزامات لگتے رہتے ہیں اس لیۓ میں اکثر خاموشی اختیار کرلیتا ہوں۔ اب اس معاملے کی جانب دیگر ساتھیوں کی توجہ میں دیوان عام میں لکھ کر کروا دیتا ہوں جیسا بھی دیگر ساتھیوں کی راۓ ہوگی انشااللہ ویسا ہی کر لیا جاۓ گا۔ میرے خیال سے تو اس مضمون کو اماموں (آئمہ) کے زمرے میں رکھا جاسکتا ہے۔ --سمرقندی 03:21, 8 مارچ 2009 (UTC)

مولانا مودودی پر اعتراض چہ معنی ؟ ترمیم

سمرقندی صاحب جیسا کہ عرض کیا تھا کہ وکی پیڈیا پر تیسر ا روز ہے ۔ نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں ابھی ابھی مجھ پر یہ راز منکشف ہواکہ جناب اسپریچولسٹ صاحب ریاض احمد گوہر شاہی کے نیاز مند ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی سب متنازعہ ترین شخصیت کو حضور قبلہ عالم کا لقب بارہا دیا ہے۔ مقام حیرت ہے کہ ایک ایسا فرد جس کے بارے میں پاکستان اور عالم اسلام کے علماء کا اجماع ہے کہ اس کے نظریات نرم ترین الفاظ میں بھی کفریہ تھے۔ ایسے فرد کو حضور قبلہ عالم لکھ کر موصوف نے اپنی وابستگی کا کھلا اظہار کردیا ہے۔ بلکہ ان کے بارے میں پورا مضمون ہی ان کا تحریر کردہ معلوم ہوتا ہے جس میں مزید مبالغہ آرائی کی خواہش رکھتے ہیں۔ دوسری جانب موصوف نے سید ابو الاعلٰی مودودی کو منتازع شخصیت قرار دے کر انہیں سنی آئمہ کے ذمرے سے خارج کردیا ہے۔ ایسا دوہرا معیار اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ناطقہ سربہ گریباں ہے اسے کیا کہیے!!! ریاض احمد گوہر شاہی کے پیروکاروں کے خوف کا یہ عالم ہے کہ ان کا ایک کارکن برطانیہ کے شمالی شہر کی ایک بس میں تیزی کے ساتھ آیا اور برق رفتاری سے میرے ہاتھ ایک اخبار تھماکر بھاگا۔ جب تک چند افراد نے اخبار دیکھا موصوف فرار ہوچکے تھے۔ برطانیہ جیسے آزاد معاشرے میں بھی یہ خوف کا شکار ہیں چونکہ اپنے اوپر خود ہی اعتماد نہیں ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ اخبار میں گوہر شاہی کو نااعوذ باللہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے مقام پر کھڑا کرنے کی ناپاک جسارت کی گئی تھی۔ اب مجھے اسپریچولسٹ صاحب سے کوئی گلہ نہیں ہے ۔ میں جان چکا ہوں کہ انہوں نے مولانا مودودی کو سنی ماننے سے کیوں انکار کیا۔ مگرمیرا استدلال یہ ہے کہ گوہر شاہی کے پیروکاروں کا یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مسلمانوں پر فتویٰ بازی کرتے پھریں۔ اسپریچولسٹ صاحب سے گزارش ہے کہ وہ گینڈے، سفید گینڈے اور اسی طرح کے دیگر جانوروں پر مشق ستم فرمائیں مذہب آپ کا میدان نہیں بالخصوص مسلمانوں کے معاملات میں الجھنے کی کوشش مت کریں۔ آپ کی نوازش ہوگی۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ فرقہ واریت سے دور رہا جائے مگر ریاض احمد گوہر شاہی میں یہ ضرور کہوں گا کہ وہ ایک ایسا فتنہ تھا جس کے بارے میں تمام سنی شیعہ اور صوفی متفق تھے کہ اس کا مذہب کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر اسلام نہیں۔ اگر وہ اپنے جیسے لوگوں کو قدموں بٹھا لے یا سادہ لوح لوگوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مسلمان بھی تھا۔ --Ubaidmughal 13:29, 8 مارچ 2009 (UTC)

  • یہ تحریر لکھ کر آپ نے اپنی سطحی ذہینیت کا اظہار کیا ہے، اس کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ورنہ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ مودودی ایک مخصوص مکتبہء فکر و سوچ کے حامل تھے، یہی وجہ تھی کہ اوائل میں جب مودودی نے مختلف مکاتبِ فکر کے علماء سے رابطہ کرکے ایک بڑا اتحاد قائم کرنے کی کوشش کی تو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ آخر کار تھک ہار کر خود ہی 1941ء جماعت اسلامی کے نام سے ایک جماعت بنالی جوکہ شروع میں تو تحریک پاکستان کے بھی خلاف رہی اور پاکستان کے قیام کے بعد بھی جماعتِ اسلامی کی سیاسی حیثیت سب کے سامنے ہے، تبصرہ لاحاصل ہے تو اس بات سے قطع نظر کہ میرا عقیدہ اور مسلک کیا ہے میں نے ایک عمومی رائے دی تھی، جس کو آپ کے فتنہ پرور ذہن نے کیا رنگ دے دیا۔ظاہر ہے کہ مودودی صاحب کا اثر ہے جو کہ ساری عمر ایک مسلک کے خلاف صف آراء رہے اور آخر اس مسلک سے تحریری معافیاں مانگنی شروع کردیں۔

میرے خیال میں بہتر یہ ہوگا کہ اگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے حق سمجھنے کی توفیق نہیں دی یا اللہ کی کسی برگزیدہ ہستی کو آپ سمجھ نہیں پارہے ہیں تو کم از کم اس کی مخالفت بھی نہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو حق کا ساتھ نہ دینے پر تو معاف کردے لیکن حق کی مخالفت اور گستاخی ناقابلِ معافی ہے۔ جن القابات کو آپ نے حضور قبلہء عالم سیدنا سرکار ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کے لئے استعمال کیا، اس طرح کے القابات عمر بن ہشام نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لئے بھی استعمال کئے تھے، نتیجتاً ابوجہل کہلایا ۔ اب سوچ رہا ہوں کہ آپ کو کیا کہوں؟ حق پر چلنے والوں کو حضور پاکصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور سے آج تک، خواں وہ خود حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات ہو، امام حسین علیہ السلام جیسی ہستی ہو، منصور حلاج جیسا عاشقِ خداہو یا شاہ شمس جیسی باکمال شخصیت، ہر دور میں حق پر چلنے والوں کو آپ جیسے کم فہم لوگوں کی، کم علمی و کوتاہ نظری کی بدولت عوام کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن آپ جیسے چند لوگوں کے نہ ماننے سے حضور قبلہء عالم سیدنا سرکار ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ العالیٰ کے مقام و مرتبے پر کوئی حرف نہیں آئیگا، ہاں البتہ اتنا ضرور ہے کہ تم اپنے نصیبے کو بگاڑ لو گے، اللہ کی محبوب ہستی کی مخالفت کرکے۔ نوٹ: برائے کرم صرف اسلام ہی نہیں بلکہ کسی بھی مذہب کی کسی بھی شخصیت کے خلاف نازیبا کلمات ادا نہ کریں کیونکہ اس سے کسی کی دل آزاری ہوسکتی ہے اور اسلام میں دل آزاری بہت بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو حق سمجھ کر ساتھ دینے کی توفیق دے! آمین --اسپریچولسٹ (گفتگو) 06:06, 19 مارچ 2009 (UTC)


مشکوک؟ = ترمیم

محترم think good صاحب! آپ نے بغیر کوئی حوالہ دیے یا تبادلۂ خیال کیے مضمون کو مشکوک قرار دیا ہے اور ساتھ ہی مؤثر شخصیات میں سے ابن تیمیہ کا نام نکال کر حسن البناء کو شامل کیا ہے، اس کا کوئی حوالہ دیجیے۔ تین روز بعد میں مشکوک کا سانچہ ہٹا کر آپ کی کی گئی ترمیمات مٹا دوں گا فہد احمد 07:05, 26 اگست 2009 (UTC)

واپس "ابو الاعلی مودودی" پر