حلول اور فنا کا فرق

ترمیم

سادہ سی تعریف ہم آپ کو بتا دیتے ہیں حلول کیفیت ہے اور فنا مقام ہے۔ تصوف میں دونوں اصطلاحات الگ الگ بیان کی گئی ہیں۔ قابل ضم ہوتیں تو الگ موضوعات قائم نہ کیے جاتے تصوف میں۔ آغاجہانگیربخاری (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:30، 19 اکتوبر 2018ء (م ع و)

@Hindustanilanguage: بھائی، یہ تصور تجسیم سے ملتا ہے۔ لیکن یہ بہائی اور مسیحی تصور ہے اور حلول کچھ صوفی مکاتب فکر میں پایا جاتا ہے۔— بخاری سعید تبادلہ خیال 05:37، 19 اکتوبر 2018ء (م ع و)
@Bigbukhari: صاحب یہ غلط بات ہے کہ آپ نے یک طرفہ طور پر انضمام کا سانچہ ہٹا دیا۔ بہتر تو یہ ہوتا ہے سانچے کو حسب حال رکھا جاتا اور گفتگو کی جاتی۔ آخر یک طرفہ فیصلہ لینے کے بجائے خود میں نے صرف سانچہ لگایا اور دیگر صارفین کی رائے طلب کی۔ --مزمل الدین (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:30، 19 اکتوبر 2018ء (م ع و)

گرامی قدر مزمل الدین صاحب واضح تعریف کے بعد بحث کی گنجائش نہیں رہتی تا آنکہ کوئی اختلاف العقائد اساسی یا غیر متوازن تحریر نہ ہو۔ ہمارے ایک اور مضمون پر انضمام کا سانچہ موجود ہے کیونکہ وہاں گنجائش بنتی ہے سو وہ بدستور ہے ہم نے اسے نہیں چھیڑا۔ اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مضامین کی تکمیل کے بعد ہی تقابل و انضمام کا مرحلہ ہونا چاہئے۔ اور اس کے لیے صاحب مضمون سے پہلے رابطہ کر کے تبادلہ خیال کر لینا چاہئے۔ یوں اچانک آغاز بحث بھی کسی کی علمیت اور تحقیق کی توہین کے مترادف ہے۔ اور اُس یکطرفہ تدوین کے لیے معذرت۔ آغاجہانگیربخاری (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:40، 20 اکتوبر 2018ء (م ع و)

واپس "حلول" پر