تبادلۂ خیال:لاہوت لامکاں
سوال
ترمیمکیا اس مضمون میں بلوچی زبان کے لیے [[بلوچی]] لکھنے کے بجائے [[بلوچی زبان|بلوچی]] لکھنا بہتر نہیں ہو گا کیونکہ اول الذکر ضد ابہام صفحات کا ایک ربط ہے؟ --مزمل (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 12:49, 1 اپریل 2017 (م ع و)
- جی میں ٹھیک کرتا ہوں فائل:Animalibrí.gif حماد بخاری تبادلہ خیال• (شراکتیں) 16:40, 1 اپریل 2017 (م ع و)
سوال 2
ترمیمپنجابی اشعار بے معنی لگ رہے ہیں اور ان کا حوالہ غیر مستند ہے نیز وارث شاہ اور سلطان باہو کے کلام میں مجھے نہیں ملے۔ اسی طرح مہر علی شاہ کا یہ شعر بھی کہیں نظروں سے نہیں گزرا--علی نقی (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 12:01, 4 مئی 2017 (م ع و)
- دوسری بات یہ کہ بہت سی باتیں اس مضمون میں مسلمہ روایات سے ٹکراتی ہیں۔ کم از کم کسی ایک پر تنقیدی نگاہ ڈال کر اعتدالی راہ رکھی جائے۔--علی نقی (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 12:07, 4 مئی 2017 (م ع و)
- @Syedalinaqinaqvi: اگر تلاش کیا جائے تو خدا بھی مل جاتا ہے آپ مزید تلاش کیجيے مل جائے گا ویسے مسلمہ روایات:
- اگر میری باتیں مسلمہ روایات سے ٹکراتی ہیں تو ڈان نیوز، ایکسپریس نیوز اور کئی ادارے لاہوت کے بارے میں اتنا کیوں لکھتے ہیں۔؟ اور کئی باتیں تو میں نے لکھی ہی نہیں جیسے نعوذباللہ کہا جاتا ہے لاہوت میں قرآن بھی نازل ہوا ہے جو سراسر جھوٹ ہے مکہ ومدینہ کے سوا کہیں نہیں نازل ہوا صارف:Aziz Kingrani بھی وہاں میری طرح گئے ہوئے ہیں۔ ہاں یہ یقین کیا جاسکتا ہے کہ مولا علی کی اونٹنی وہاں موجود ہے جس کے بارے میں لال شہباز قلندر کئی زائرین کو خواب میں بشارت کے ذریعے بتایا ہے۔ اسی طرح مولا علی کے قدم، سجدہ گاہ آدم علیہ السلام۔ اسی طرح نوح کی کشتی کا بھی سنا ہے۔ بخاری سعید تبادلہ خیال 13:48, 4 مئی 2017 (م ع و)
لاہوتی لفظ لاہوت سے اخذ ہے، جو بلوچستان میں ایک ایسا مقام ہے جہاں ہر سال ہزاروں افراد زیارت کی غرض سے پہاڑوں کو عبور کر کے جاتے ہیں اور اس سفر میں جو بھی اپنے پیروں کو تکلیف دیتا ہے، اسے ’لاہوتی‘ کہا جاتا ہے۔ اس مقام اور لاہوتیوں کا ذکر سندھی زبان کے عظیم شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی نے اپنے کلام میں بھی کیا ہوا ہے۔
—
- حضور عرض ہے اشعار پر تو ہماری دسترس ہے ہم عرض کرنا چاہ رہے تھے کہ یہ اشعار ان بزرگ ہستیوں کی طرف صرف نسبت دیئے گئے ہیں ان کے اشعار اس طرح نہیں ہیں۔ رہی بات ان اخباری تحریروں کی وہ صرف رپورٹینگ کی گئی باتیں ہیں کوئی مستند بات نہیں ہے۔--علی نقی (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 10:07, 5 مئی 2017 (م ع و)
اشعار کے لئے جو حوالوں میں کتب ہیں وہ خرید لیجیے۔ اور ایک بار لاہوت کا از خود سفر بھی کرلیں۔ بخاری سعید تبادلہ خیال 10:15, 5 مئی 2017 (م ع و)
لاہوت لا مکاں ایسی زیارت گاہ اور علاقہ ہے جس کے بارے میں تاریخی حوالاجات کم ملتے ہیں اور کم ہی ملینگے۔ اس لیے روایات پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے۔ روایات بھی تاریخ کا حصہ ہوتی ہیں۔ اس لیے اس پر نظر ثانی کی جائے--Aziz Kingrani 16:38, 5 مئی 2017 (م ع و)
- مضمون میں جو اشعار معروف شعرا سے منسوب لیے گئے ہیں ان کے مستند حوالے شامل کئے جائیں۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 06:36, 17 مئی 2017 (م ع و)
- بزرگان دین جن کے بارے میں کہا گیا ہے انہوں نے یہاں چلے کاٹے اس کے مستند حوالے شامل کئے جائیں۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 06:38, 17 مئی 2017 (م ع و)
- داتا دربار جو خواجہ اجمیر کی چلہ گاہ بتا کر پیسہ کمایا جا رہا ہے، وہ چلہ گاہ بھی ثابت نہیں، جب کہ مستند حوالے اس کے سو سے اوپر مل سکتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ بہت بعد والوں میں سے کوئی ایک بات گھڑتا ہے، اور اس کے بعد یہ حوالہ بن جاتا ہے، یہاں تک کہ زبان زد عام ہو کر بعض لکیر کے فقیر ائل علم کے ہتھے چڑھ کر مستند حوالہ بن جاتا ہے۔ جس کے بعد ہر سوانح نگار اس ائل علم پر بھروسا کر کے اپنے لکیر کے فقیر ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اس کو مستند حوالہ مانتے چلے جاتے ہیں یوں ایسے بےسروپا قصوں کے سو سے اوپر مستند حوالے مل جاتے ہیں، بس بات عجیب ہو اور دلچسپ۔Obaid Raza (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 08:08, 17 مئی 2017 (م ع و)
- عبید صاحب یک دم درست --- بخاری سعید تبادلہ خیال 08:40, 17 مئی 2017 (م ع و)
- بالکل صحیح کہہ رہے ہیں عبید بھائی۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 09:53, 17 مئی 2017 (م ع و)