تحریک ختم نبوت وہ تحریک یا احتجاج ہوتا ہے، جس میں عقیدہ ختم نبوت کے لیے عقیدے کا تحفظ مقصود ہوتا ہے۔ ایسی تحریکں عام طور پر مسلمان ممالک بالخصوص پاکستان میں کئی بار شروع کی گئیں، جس کے نتیجے میں فسادات بھی پھوٹے اور کئی اہم قوانین کا نفاذ ممکن ہوا۔ عام طور پر یہ تحریک حکومتی سطحی پر احمدیہ یا دیگر ایسے گروہوں سے متعلق قانون سازی و قانون کی عمل داری کے لیے شروع ہوتی ہیں۔

تاریخ

1950ء کا عشرہ

1970ء کا عشرہ

1980ء کا عشرہ

1984ء میں محمد ضیاء الحق کی حکومت نے ایک قومی اسمبلی سے منظور کرایا، جس کے تحت احمدیہ کا خود کو مسلمان کہنا اور مخصوص اسلامی اصطلاحات کا استعمال (جیسے اپنی عبادت کی جگہ کو مسجد کہنا) ممنوع قرار پایا۔ س قانون کے ذریعہ پاکستان کے ضابطہ فوجداری کی شق 298 میں دو حصوں کا اضافہ کیا گیا۔

اس قانون کے مطابق اب احمدی پاکستان میں مرزا غلام احمد کی بیوی کو ام المومنین، گھر والوں کو اہل بیت پیروکاروں کو صحابی اور جانیش کو خلیفہ المسلمین کہنا جرم ہے۔

اس شق میں قرار دیا گیا ہے کہ احمدی یا لاہوری گروہ اپنے آپ کو براہ راست یا بالواسطہ مسلمان کہیں یا اپنی مذہب کو اسلام کہیں یا اپنے مذہب کی اشاعت یا تبلیغ کریں یا کسی بھی طریق پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کریں تو ان سب صورتوں میں تین سال تک قید اور جرمانہ کے مستحق ہوں گے۔

2010ء کا عشرہ

شخصیات

حوالہ جات

بیرونی روابط