تحریک نسائیت

نسائی مسائل پر سیاسی جدوجہد کا سلسلہ

نسائیت پسند تحریک (انگریزی: Feminist movement)، جسے بہ الفاظ دیگر خواتین کی تحریک یا محض نسائیت بھی کہا جاتا ہے، ان سلسلہ وار سیاسی مہموں کو کہا جاتا ہے جو تولیدی حقوق، گھریلو تشدد، زچگی کی رخصت، مساوی اجرت، حق رائے دہی، جنسی ہراسانی اور جنسی تشدد جیسے موضوعات پر محیط ہے۔ اس تحریک کی اولیتیں ملک در ملک اور برادری در برادری مختلف ہیں، جو نسوانی ختنہ کی پُر زور مخالفت سے لے کر خواتین کے لیے ہر حد اور ظاہری اڑچن کو عبور کرنے پر اسرار پر مشتمل ہو سکتی ہے۔ مغربی دنیا میں نسائیت پسند تحریکیں مختلف لہروں یا دوروں سے گذر چکی ہیں اور ان میں ہر دور اور لہر کی اپنی انفرادیت اور مرکوزیت رہی ہے۔ [1]

نیدرلینڈز کی ایک لڑکی ایام ماہوری میں نسائیت تحریک کے حصے کے طور پر بر سر عام اپنے ایام کے خون کے بہاؤ کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ایسے مظاہرے اس ملک میں کئی بار دیکھے گئے ہیں۔

اکیسویں صدی میں نسائیت پسند تحریک کی ایک مثال

ترمیم

میرا جسم میری مرضی حقوق نسواں کے علم برداروں کا نعرہ گڑھا گیا ہے [2] جو پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تناظر میں بلند کیا جانے لگا ہے۔[3] پاکستان میں 2018ء کے بعد سے خواتین کے عالمی دن پر منائے جانے والے عورت مارچ نے اس نعرے کو بے حد مقبول کیا تھا۔ عام طور پر اس نعرے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ خواتین کو ان کی مرضی کے بغیر چھوا نہ جائے اور ان کے ساتھ زیادتی، ہراسانی یا عصمت دری نہ کی جائے جیسے مقاصد پر مبنی تھا۔[4] تاہم کچھ مذہبی حلقوں نے اس نعرے اور تحریک کی مذمت بھی کی ہے۔ ان کے مطابق 'میرا جسم میری مرضی' جیسے واہیات نعرے بلند کر کے خود کو عورت کہلوانے کا حق بھی خواتین خود سے چھین رہی ہے کیوں کہ اپنی مرضی کو اشد انداز میں اظہار کر کے یہ خواتین سمجھ سے کنارہ کشی اور فساد جوئی پر آمادہ ہیں۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Martha Rampton (اکتوبر 25, 2015)۔ "Four Waves of Feminism"۔ www.pacificu.edu۔ 19 نومبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. Bina Shah (29 نومبر 2019)۔ "Mera jism meri marzi"۔ The Feministani۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مارچ 2020 
  3. "Some of you don't understand what Mera Jism Meri Marzi really stands for, and it shows"۔ Dawn Images۔ 6 مارچ 2020 
  4. "Explainer: What does Mera Jism Meri Marzi mean?"۔ Global Village Space۔ 29 جنوری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مارچ 2020 
  5. فیمینیزم، تانیثیت یا تحریک نسواں