غیاث الدین تغلق شاہ دوم
تغلق خان یا غیاث الدین تغلق شاہ دؤم (وفات: 14 مارچ 1389ء) فیروز شاہ تغلق کا پوتا اور فتح خان کا بیٹا تھا۔ فیروز شاہ تغلق کے بعد 1388ء میں تخت نشین ہوا۔ [1] تخت نشین ہونے کے بعد اس کے چچا محمد شاہ ابن فیروز شاہ جس کو فتح خان کے بھائی ظفرخان کے بیٹے ابوبکر شاہ کی مدد حاصل تھی، نے تخت نشینی پر بحران پیدا کر دیا، تغلق خان نے ایک فوج اپنے چچا محمد شاہ کے خلاف بھیجی، ایک مختصر لڑائی کے چچا نے شکست کھائی اور بھاگ کر ریاست سرمور، کانگڑہ کی طرف چلا گیا، اس خطے کے دشوار گزار راستوں کی وجہ سے تعاقب کرنے کی بجائے تغلق خان کی فوج واپس دہلی آ گئی۔ تغلق کو اپنے چچا کے خلاف تو فتح حاصل ہو گی، لیکن اس نے عیش پسندی، کاہلی اور لاپروائی کی وجہ سے امرا کو اپنا مخالف بنا لیا، چنانچہ اسی خاندان کے ایک دوسرے شہزادہ ابوبکر شاہ نے کچھ امرا سے مل کر تغلق خان کو تقل کرنے کی منصوبہ بندی کی اور اس کو قتل کر کے خود تخت پر بیٹھ گیا۔
| ||||
---|---|---|---|---|
دہلی کا سلطان | ||||
دور حکومت | 20 ستمبر 1388– 14 مارچ 1389 | |||
تاج پوشی | 21 ستمبر 1388 | |||
معلومات شخصیت | ||||
تاریخ پیدائش | 14ویں صدی | |||
وفات | 14 مارچ 1389 دہلی، سلطنت دہلی، اب بھارت |
|||
شہریت | سلطنت دہلی | |||
مذہب | اسلام | |||
والد | فتح خان | |||
خاندان | تغلق | |||
خاندان | تغلق خاندان | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | مقتدر اعلیٰ | |||
درستی - ترمیم |
تخت نشین
ترمیم18 رمضان 890ھ کو تغلق خان چند شہزادوں کی مدد سے تخت نشین ہوا اور غیاث الدین تغلق دوم کا لقب اپنایا، غیاث الدین تغلق، تغلق خاندان کا بانی تھا۔ اس نے ملک فیروز بن تاج الدین کو اپنا وزیر بنایا جس کو بخان جهان کا لقب دیا، غیاث الدین ترمذی کو سلاحدار کا منصب سونپا۔ تخت نیش ہوتے ہی اس نے محمٹ شاہ کی طرف اپنے سپائی بھیجے لیکن وہ بھاگ گیا۔[2]
حکومت اور وفات
ترمیمذرائع و مصادر سے پتہ چلتا ہے کہ تخت نشینی کے بعد تغلق خان نے معاملات حکومت چلانے کی بجائے عیاشی شروع کر دی،[3] اس کا بھائی خرم سالارسہ، وزا، امرا اور ریاستی حکام اس کے ساتھ تھے۔[4] ابو بکر بن ظفر خان بن فیروز شاہ، نائب وزیر مالک رکن الدین، امرا اور دیگر شہزادے اس کے ہمراہ تھے۔ انھوں نے تغلق خان کے محل فیروز آباد میں ملک مبارک کبیر کو قتل کر دیا، تغلق خان اپنے وزیر کی مدد سے محل کے پچھلے دروازے سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا، لیکن انھیں پکڑ لیا گیا اور 21 صفر 891ھ کو ان کو قتل کر کے ان کی لاشوں کو ایک ہی دروازے پر لٹکا دیا گیا۔[5]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Sen، Sailendra (2013). A Textbook of Medieval Indian History. Primus Books. ص. 100. ISBN:978-9-38060-734-4.
- ↑ المسلمون في الهند من الفتح العربي إلى الاستعمار البريطاني، الجزء الأول. الهيئة المصرية العامة للكتاب. 1995م. ص. 199.
- ↑
- ↑
- ↑ المسلمون في الهند من الفتح العربي إلى الاستعمار البريطاني، الجزء الأول. الهيئة المصرية العامة للكتاب. 1995م. ص. 199-200.
مزید پڑھیے
ترمیم- انسائیکلوپیڈیا مسلم اںدیا، سلاطین دہلی، جلد 6، شاہکار بک فاؤنڈیشن، لاہور، 2006ء
ماقبل | سلطنت دہلی 1388–1389 |
مابعد |