تفسیر امام جعفر صادق
تفسیر امام جعفر صادق ان روایات کا مجموعہ ہے، جو جعفر صادق نے قرآن مجید کی آیات کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں۔ ان تشریحات کا انداز عموماً صوفیانہ ہے۔ آغاز میں ان تشریحات کو کوفہ اور بغداد کے صوفیا کہ حلقہ میں بیان کیا گیا۔ ابو عبد الرحمن سلیمانی وہ پہلا شخص ہے جس نے اس مجموعہ کی اشاعت اپنی کتاب حدائق التفاسیر کے حصہ کے طور پر کی۔ جبکہ سلیمانی نے ان میں سے کچھ احادیث کو بیان کیا ہے، خرگوشی نے ان کے علاوہ کچھ اور روایات بھی اپنی تفسیر عراىس البىان فى حقائق القرآن روزبهان البقلي میں شامل کیا ہے۔
کتب خانہ سلیمانیہ میں جعفر صادق سے منصوب قرآنی تشریحات کا نفض پاشا کا مجموعہ موجود ہے۔ اس مجموعہ کی احادیث کو احمد بن محمد بن حرب نے جمع کیا تھا۔ اس کی روایات کا سلسلہ روایت ابو طاہر بن مومن، ابو محمد حسن بن محمد بن حمزہ، محمد بن حمزہ، ابو محمد حسن بن عبد اللہ، علی بن محمد بن الی بن موسیٰ الرضا اور امام موسیٰ بن جعفر سے ہوتا ہوا جعفر الصادق سے جا ملتا ہے۔ جبکہ سلیمانی کا سلسلہ روایت ابو بکر احمد بن نصر بغدادی، عبد اللا احمد بن عامر اور علی الرضا پر مستمل ہے۔
تاریخی استناد
ترمیمالظاہریہ میں تفسیر امام جعفر بن محمد الصادق کے حوالہ سے ایک رسالہ ہے؛ اس کا ایک مخطوطہ استنبول کے کتب خانہ علی پاشا میں دستیاب ہے۔ آقا بزرگ تہرانی وثوق سے بیان کرتے ہیں کہ شیعہ تذکرہ نویس اور علما الرجال اس مقالہ کا حوالہ نہیں دیتے۔ وہ مزید قیاس کرتے ہیں ہو سکتا ہے کہ جعفر صادق کے کچھ ساتھیوں نے شاید ان سے حقیقت میں کچھ احادیث روایت کی ہوں۔ آقا بزرگ کی نشان دہی کردہ تفسیر بالکل احمد بن محمد بن حرب کے مجوعہ جیسی معلوم ہوتی ہے۔
تفسیر نعمانی بھی کئی مرتبہ تفسیر امام جعفر صادق کے طور پر جانی جاتی ہے۔ اس کتاب کو ابو عبد اللہ بن محمد بن ابراہیم نعمانی نے مدون کیا۔ پال نویا کو یقین ہے کہ یہ تشریح ابن عطاء کے تشریحی کام کا اہل تشیع کی جانب سے جواب ہے جبکہ سنی نسخوں میں اہل بیت کے حوالہ سے ایک کے علاوہ تمام احادیث مٹا دی گئی تھیں۔[1]
ماسینیون کو یقین ہے کہ بہت سے لوگوں نے اس تفسیر کام کی تدوین کی۔ ان میں سے جابر بن حیان الکوفی ایک ہیں۔ وہ دلیل دیتا ہے کہ جابر نے جعفر صادق سے منسوب بہت سی کتب تصنیف کیں۔ وہ مزید کہتا ہے کہ جابر کا علم کیمیا کا شاگرد ذوالنون مصری وہ پہلا شخص تھا جس نے جعفر صادق کی تفسیر کو مدون کیا۔ وہ اس بات کی بھی نشان دہی کرتا ہے کہ جابر نے زہد پر بہت سی کتابیں لکھیں جن میں وہ صوفی کا تخلص استعمال کرتا ہے۔ یہ نظریہ جابر کی کتاب التفسیر میں دیے گئے ابن ندیم کے بیان سے ہم اہنگ ہے۔ تاہم آقا بزرگ ابن ندیم سے منسوب اس بیان پر اس کے دوسرے بیان "شیعہ کتابوں میں جابر کی سند کا کوئی حوالہ نہیں ہے" کے باعث اعتراض کرتا ہے۔
شیعہ عقائد کے مطابق حدیث "محمدﷺ سے ائمہ کی روایت" کے زمرہ میں نہیں آتیں کیونکہ اس سلسلہ روایت کی بہت کم احادیث ہیں۔
ترتیب
ترمیمتفسیر جعفر صادق کی اس روایت سے شروع ہوتی ہے جس میں قرآن کی آیات کو چار قسموں یعنی عبارت، اشارات، لطائف اور حقائق میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ ترکیب عوام کے لیے ہے۔ ہر آیت کی تفسیر قرآن مجید سے ایک رکوع کے بیان کے بعد شروع ہوتی ہے۔ پھر جعفر کے بیان کے مطابق اس حصہ کی وضاحت کے ساتھ تفسیر بیان کی جاتی ہے۔ یہ تقریباً 35 روایات پر مشتمل ہے جس میں قرآن مجید کے مختلف حصوں سے 310 آیات کا احاطہ کیا گیا ہے۔[2]