تلاوت سے مراد تجوید کے ساتھ قرآن پڑھنا ہے ۔

قرآن مجید میں ذکر

ترمیم

اسلام میں تلاوت کو فضیلت دی گئی ہے، قرآن مجید میں قرآن پڑھنے کا ذکر کئی آیاتِ کریمہ میں ملتا ہے۔

اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ
ترجمہ:
جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھیے (سورہ عنکبوت،آیت 45)
إِنَّ هَـٰذَا ٱلۡقُرۡءَانَ يَہۡدِى لِلَّتِى هِىَ أَقۡوَمُ(سورہ بنی اسرائیل : 9)
ترجمہ:
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ قرآن اس راہ کی ہدایت کرتا ہے جو سب سے زیادہ سیدھی ہے۔
الٓرۚ ڪِتَـٰبٌ أَنزَلۡنَـٰهُ إِلَيۡكَ لِتُخۡرِجَ ٱلنَّاسَ مِنَ ٱلظُّلُمَـٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ بِإِذۡنِ رَبِّهِمۡ إِلَىٰ صِرَٲطِ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡحَمِيدِ (سورہ ابراہیم:1)
ترجمہ:
(اے رسول یہ قرآن وہ) کتاب ہے جس کو ہم نے تمھارے پاس اس لیے نازل کیا تاکہ تم لوگوں کو ان کے پروردگار کے حکم سے (کفر کی) تاریکی سے (ایمان کی) روشنی میں نکال لاؤ۔ غرض اس کی راہ پر لاؤ جو غالب اور سزا وارِ حمد ہے۔"

ھَذٰا بَیانٌ لّلِنَّاسِ وَھُدیً وَمَوْعِظَةٌ لِلْمُتَّقِینَ(سورہ آلعمران:138)

ترجمہ:
یہ (جو ہم نے کہا) عام لوگوں کے لیے تو صرف بیان(واقعہ ) ہے (مگر) اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت ہے۔

تلاوت کی اقسام

ترمیم

تلاوت تین طرح کی ہے۔ ترتیل، تدویر اور حدر۔ ترتیل اس تلاوت کو کہتے ہیں جو محافل وغیرہ کی جاتی ہے۔حدر تراویح یا منزل والی تلاوت کو کہا جاتا ہے جو رفتار میں سب سے تیز ہے۔ تدویر نماز والی قرآت کو کہتے ہیں جس کی اپنی ایک رفتار اور ردھم ہوتی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم