تنویر سپرا
تنویر سپرا جہلم کے نامور شاعر ہیں۔
تنویر سپرا | |
---|---|
لقب | ادیب اور شاعر |
ذاتی | |
پیدائش | 1929ء |
وفات | 13,دسمبر 1993ء |
مذہب | اسلام |
مرتبہ | |
دور | جدید دور |
نام
ترمیمقلمی نام تنویر سپرا جبکہ اصل نام محمد حیات تھا والد کا نام غلام محمد سپرا ہے۔
پیدائش
ترمیمتنویر سپرا 1929ء کو دارا پور ضلع جہلم (پنجاب) - پاکستان میں پیدا ہوئے،
حالات زندگی
ترمیمتنویر سپرا جہلم کے ایک مزدرو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ غربت اور تنگ دستی کے باعث تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور لڑکپن ہی میں مزدوری کے لیے کراچی چلے گئے ۔۔ وہاں بحری جہازوں میں رنگ و روغن کا کام کیا، کچھ عرصہ درزیوں کا کام کرتے رہے۔ جہلم واپس آ کر دکان داری کی، لاہور میں کچھ عرصہ صحافت سے بھی وابستہ رہے ۔۔ محنت مزدوری کرتے ہوئے لڑکپن سے جوانی میں داخل ہوئے۔ 1959 میں پاکستان ٹوبیکو کمپنی جہلم میں کام کرتے رہے ۔۔ واضح رہے کہ محنت مشقت کے ساتھ غیر رسمی تعلیم کا سلسلہ جاری رہا۔ اور ذاتی مطالعے اور لگن کی بدولت ادیب عالم اور ادیب فاضل کے امتحانات پاس کیے ۔
شاعری
ترمیمشاعری کا آغاز 1963،64 میں کیا۔ اور 1969 میں فنون میں چھپنے کے بعد ادبی حلقوں میں متعارف ہوئے۔ ان کا مجموعہ کلام " لفظ کھردرے " 1980 میں منظر عام پر آیا۔ 1988 میں انھیں وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی طرف سے نیشنل بک کونسل آف پاکستان کا عوامی ادبی جمہوری انعام ملا ۔
وفات
ترمیم13 دسمبر 1993ء کو اسلام آباد میں وفات پائی اور ضلع جہلم میں مدفون ہیں۔[1]
تالیف
ترمیملفظ کھردرے۔ گندھارا بکس، راولپنڈی، 1993.،(اُردو و پنجابی کلام)[2]
نمونہ کلام
ترمیم- شیشے دلوں کے گردِ تعصب سے اَٹ گئے
- روشن دماغ لوگ بھی فرقوں میں بٹ گئے
- اظہار کا دباؤ بڑا ہی شدید تھا
- الفاظ روکتے ہی مرے ہونٹ پھٹ گئے
- بارش کو دشمنی تھی فقط میری ذات سے
- جونہی مرا مکان گرا، اَبر چَھٹ گئے
- دھرتی پہ اُگ رہی ہیں فلک بوس چمنیاں
- جن سے فضائیں عطر تھیں وہ پیڑ کٹ گئے
- سپرا پڑوس میں نئی تعمیر کیا ہوئی
- میرے بدن کے رابطے سورج سے کٹ گئے
- آج بھی سپراؔ اس کی خوشبو مل مالک لے جاتا ہے
- میں لوہے کی ناف سے پیدا جو کستوری کرتا ہوں
- دیہات کے وجود کو قصبہ نگل گیا
- قصبے کا جسم شہر کی بنیاد کھا گئی
....
- میں اپنے بچپنے میں چھو نہ پایا جن کھلونوں کو
- انہی کے واسطے اب میرا بیٹا بھی مچلتا ہے
...
- تیری تو آن بڑھ گئی مجھ کو نواز کر
- لیکن مرا وقار یہ امداد کھا گئی
....
- کتنا بعد ہے میرے فن اور پیشہ کے مابین
- باہر دانشور ہوں لیکن مل میں آئل مین
......
- غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے
- مرے لیے مری ہمشیر ماؤں جیسی ہے
....
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Bio-bibliography.com - Authors
- ↑ "Bibliography"۔ 23 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولائی 2017