ثابت بن اسلم بنانی
ثابت بن اسلم بنانیؒ تابعین میں سے ہیں۔
ثابت بن اسلم بنانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7ویں صدی بصرہ |
وفات | سنہ 745ء (44–45 سال) بصرہ |
رہائش | بصرہ |
شہریت | سلطنت امویہ |
عملی زندگی | |
استاد | جارود بن ابی سبرہ ہذلی ، انس بن مالک |
نمایاں شاگرد | حماد بن سلمہ |
پیشہ | محدث |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
شعبۂ عمل | علم حدیث |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمثابت نام، ابو محمد کنیت،نسبا قریش کی شاخ بنی سعد سے اور بصرہ کے صاحب علم و عمل تابعین میں تھے۔
فضل وکمال
ترمیمعلمی اعتبار سے وہ بصرہ کے ممتاز علما میں تھے،حافظ ذہبی انھیں امام وحجت اور ابن عماد حنبلی علم و فضل اور عبادت میں سادات تابعین میں لکھتے ہیں۔ [1]
حدیث
ترمیمانس بن مالک رضی اللہ عنہ کے خاص اصحاب میں تھے،ان کی صحبت نے ان کو بڑا حافط حدیث بنادیا تھا،ان کی مرویات کی تعداد ابن مدائنی کے بیان کے مطابق ڈھائی سو تک پہنچتی ہے [2]صحابہ میں انھوں نے انس بن مالکؓ، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیرؓ اور غیر صحابہ میں عبد اللہ بن معقل عمرو بن ابوسلمہ، شعیب ،عبد اللہ بن ریاح، عبد الرحمن بن ابی لیلی، مطرف بن عبد اللہ، ابو رافع صائغ سے سماع حدیث کیا تھا (ایضاً) حمید الطویل، شعبہ، جریر بن ابی حازم، معمر،ہمام، ابوعوانہ، جعفر بن سلیمان، سلمان مغیرہ، داؤد بن ابی ہند، عطاء بن ابی رباح، عبد اللہ بن عبید وغیرہ ان کے زمرۂ تلامذہ میں ہیں۔ [3]
زہد وورع
ترمیمان کی شہرت ان کے علم سے زیادہ ان کے عمل اور زہد وورع اور عبادت و ریاضت کی وجہ سے ہے،صحابہ تک ان کے مذہبی اور اخلاقی اوصاف کے معترف تھے،حضرت انسؓ فرماتے تھے کہ ہر شے کی ایک کنجی ہوتی ہے،ثابت خیر کی کنجی ہیں [4] بکر بن عبد اللہ کہتے تھے کہ جسے دنیا کا سب سے بڑا عابد دیکھنا ہو وہ ثابت کو دیکھ لے،میں نے ان سے بڑا عابد نہیں دیکھا۔ [5]
سوزوگداز
ترمیمان کا دل سوز و گداز کی آتش سوزاں تھا، گدازقلب سے ان کی آنکھیں ہر وقت اشکبار رہتی تھیں اور اس بے قراری کے ساتھ روتے تھے کہ معلوم ہوتا تھا پسلیاں الٹ جائیں گی ،شدتِ گریہ سے آنکھیں خراب ہو گئی تھیں اور ان کے بے نور ہوجانے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا ، لوگوں نے اتنی اشکباری پر عرض معروض کیا تو فرمایا، آنکھوں کی بھلائی اسی میں ہے کہ روتی رہیں اور علاج کرنے سے انکار کر دیا۔ [6]
عبادت وریاضت
ترمیمان کی زندگی کا سب سے محبوب مشغلہ عبادت تھا، فرماتے تھے کہ کسی شخص میں خواہ ساری دنیا کی بھلائیاں کیوں نہ ہوں؛ لیکن جب تک وہ روزے نماز کا پابندنہیں ،اس وقت تک وہ عابد نہیں ہو سکتا، جس مسجد کی طرف سے گزرتے تھے،اس میں نماز ضرور پڑھتے تھے،تہجد کی نماز میں یہ پرموعظت آیۃ۔ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ [7] اے انسان! تو اس سے کفر کرتا ہے جس نے تجھ کو مٹی پھر نطفہ سے پیدا کیا۔ بار بار تاثر کے ساتھ پڑھتے تھے اورزار زار روتے تھے۔ [8] صائم الدھر تھے کبھی روزہ ناغہ نہ ہوتا تھا [9] ایک شبانہ ویوم میں پورا قرآن ختم کرتے تھے۔ [10]
موت کی یاد کا عمل پر اثر پڑتا ہے
ترمیمفرماتے تھے کہ جو شخص موت کو زیادہ یاد کرتا ہے،اس کے اعمال پر اس کا نمایاں اثر ہوتاہے۔ [11]
وفات
ترمیم123ھ میں وفات پائی، وفات کے وقت اسی سال سے اوپر عمر تھی۔ [12]