ثوبیہ طاہر
ثوبیہ طاہرپاکستانی مفکرہ، محقق، لکھاری اور فلسفہ کی پروفیسر ہیں۔ وہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور"فلاسفی اینڈ انٹر ڈسپلنری سڈیز ڈیپارٹمنٹ" میں فلسفہ ٔ مذہب، کلاسیکل اور ماڈرن مسلم فلاسفی کی پروفیسر ہیں[1]۔ وہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے "فلاسفی اینڈ انٹر ڈسپلنری سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ" میں ایم فل پروگرام کی بانی ہیں۔ تحقیق میں اُن کے بنیادی دلچسپی کے شعبے، تنقیدی فلسفہ، ادب اور ترجمہ ہیں۔[2]
ثوبیہ طاہر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | لاہور, پنجاب, پاکستان |
جنوری 26, 1966
قومیت | پاکستانی |
عملی زندگی | |
تعليم | بی اے فلاسفی، سماجیات (جامعہ پنجاب لاہور، 1985) ایم اے فلاسفی(جامعہ پنجاب لاہور، 1989) پی ایچ ڈی فلاسفی (جامعہ پنجاب لاہور، 1996) پوسٹ ڈاکٹرل ڈپلوما (فلسفہ)(کولمبیا یونیورسٹی، نیویارک، 2002) |
مادر علمی | جامعہ پنجاب |
پیشہ | پروفیسر فلسفہ |
نوکریاں | فلاسفی ڈیپارٹمنٹ , گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | Faculty webpage |
درستی - ترمیم |
تعلیم
ترمیمانھوں نے جامعہ پنجاب لاہورسے ایم اے فلسفہ کی ڈگری لینے کے بعد اُسی یونیورسٹی سے انھوں نے 1996 میں فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ 2012 میں ڈاکٹر ثوبیہ طاہر نے "کُلمبیا یونیورسٹی" امریکا سے پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ مکمل کی جس کا عنوان تھا؛ " حنفی کا مطالعۂ خصوصی اور اقبال کا تقابلی جائزہ" اپنے مقالہ میں انھوں نے حسن حنفی کی فلسفیانہ فکر اور اور اس کی اہمیت کو واضح کیا۔ علاوہ ازیں موجودہ اسلامی فکر میں ان کے نظریات کے اثرات کا جائزہ لیا۔ انھوں نے حنفی کے افکار، ترقی، فکری اُپچ اور دور ِ حاضر کی جدیدیت کے ساتھ اسلام کے تطابق پر ان کی فکر کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور اِس طرح حنفی کی فکر کا تقابلی جائزہ جنوبی ایشیأ میں دور ِ حاضر کے ماڈرن مسلم فلسفی اقبال کے ساتھ پیش کیا۔
خدمات
ترمیمثوبیہ طاہر نے اپنی فعال سماجی اور معاشرتی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا۔ انھوں نے اپنے کرئیر کا آغاز "روزنامہ پاکستان" لاہور میں ٹرینی سب ایڈیٹر کی حیثیت سے کیا اور 1990 سے 1992 تک وہاں کام کرتی رہیں۔ وہاں سے "روزنامہ خبریں" چلی گئیں اور 1992 سے 1995 تک سب ایڈیٹر کے عہدے پر اپنی خدمات سر انجام دیں۔ 1995 سے 1996 تک ثوبیہ "روزنامہ اخبار لاہور" میں نیوز ایڈیٹر رہیں۔ آپ "پلاننگ پروگرام ڈیولپمنٹ اینڈ مانیٹرنگ ڈوژن" فیملی پلاننگ ایسویسی ایشن آف پاکستان میں 1996 سے 2001 تک اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر کام کرتی رہیں۔ بعد میں آپ 2002 سے 2006 تک ڈائریکٹرکے عہدے پر بھی رہی۔ یہی پوسٹ بعد میں ڈائریکٹر سے مینیجر سے معنون ہو گئی۔ آپ نے 2008 تک اس پوسٹ پر کام کیا۔
مضامین
ترمیمشائع شدہ مضامین
ترمیم- ٹالسٹائی کا نظریہ عدم تشدد۔ ایک منطقی جائزہ، (ثوبیہ طاہر)۔[3][4]
- مسلم دنیا میں روشن خیالی کی کمی : ایک فلسفیانہ جائزہ۔(ثوبیہ طاہر) [5]
- اسلام اور جدیدیت: سرمایہ دارانہ نظام کا منتخب اثر۔(ثوبیہ طاہر)۔[6]
- فلسفہ اور امن: اندرونی اور بیرونی ۔(ثوبیہ طاھر), online Journal de la revue Sciences-Croisées : 7-8 Soin de l'âme (perspectives historiques et philosophiques), January, 2011.[7]
- ٹالسٹائی کے ابتدائی اور بعد ازاں ادبی رجحانات پر ایک فلسفیانہ نظر۔(ثوبیہ طاہر)۔[8]
- Tahir, Sobia, “Categorical Imperative, Super-Ego and Dharma: A Comparative Study of Kant, Freud and Bhagvad Gita”.[9][10][11]
- Tahir, Sobia, “Critique of Arab Reason: A worthy Contribution of Mohammad Abed Al-Jabri to Contemporary Muslim Philosophy”.[12]
- Tahir, Sobia, “What is Education Imbibing in You?”.[13]
- Tahir, Sobia, “Truth: Self Evident or in need of Proof?”.[14]
- Tahir, Sobia, “Divine Attributes-An Attempt to Reinterpret”, The Historian, Vol. 6, Number 2, 2008. (Peer Reviewed)
- Tahir, Sobia, “Evil: A Problem of Philosophy of Religion”, Al-Hikmat, Vol. 18, 1998.[15]
- Tahir, Sobia, “Psychology of Indian Pessimism”.[16]
- Tahir, Sobia, “Rabindra Nath Tagore: Poetry, Painting & Philosophy Personified”.[17]
زیر طبع مضامین
ترمیم- Tahir, Sobia, “Obsessional Neurosis as an Origin of Slavery, Technology and Low Status of Women-Freud and Bhagvad-Gita Revisited”.[18]
- Tahir, Sobia, “A Monograph on Hassan Hanafi: Critical Analysis with Muhammad Iqbal”, (Fulbright post-doctoral research conducted at Columbia University, New York), Scientific and Academic Publishing USA.
شائع شدہ تراجم
ترمیماعزازات
ترمیم- شمولیت کا اعزاز ‘Who is Who-International Network of Women Philosophers” منجانب یونیسکو، دسمبر-2009.[22][23][24]
- یونیسکو کمیونٹی آف ریسرچرز میں شمولیت کا اعزاز، سال 2009-2010.[25]
- فلاسفرز کی فہرست میں شمولیت کا اعزاز۔ فلاسفرز انفارمیشن سنٹر، اوہائے او، امریکا۔
- امریکا سے پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ پر ’’ فل برائیٹ سکالر ایوارڈ ‘‘ حاصل کرنے کا اعزاز، تعلیمی سال 2011،12
- ایچ ای سی کی جانب سے مصدقہ پی ایچ ڈی سپروائزر ہونے کا اعزاز، سال 2012[26]
بیرونی روابط
ترمیم- ڈیپارٹمنٹ آف فلاسفی اینڈ انٹر ڈسپلنری سٹڈیز، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہورآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ gcu.edu.pk (Error: unknown archive URL)
- خواتین فلاسفر ایشیا، پیسفیک(یونیوسکو)
- ڈاکٹر مس ثوبیہ طاہر، سی وی، جی سی یو، لاہورآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ gcu.edu.pk (Error: unknown archive URL)
- PCEPT-NAHE_Phase_II (HEC Pakistan)آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hec.gov.pk (Error: unknown archive URL)
- جی سی یو لاہور کی ٹیجر کو یونیسکو کی طرف سے اعزازآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ interface.edu.pk (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جی سی یو، لاہور۔ "ڈیپارٹمنٹ آف فلاسفی اینڈ آئی ڈی سی ، جی سی یو، لاہور"۔ http://www.gcu.edu.pk۔ جی سی یو لاہور۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر2014
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
(معاونت) و
میں بیرونی روابط (معاونت)|website=
- ↑ لاہور، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی۔ "فیکلٹی پیج ، جی سی یو ، لاہور"۔ gcu.edu.pk۔ gcu.edu.pk۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر2014
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
(معاونت) - ↑ ثوبیہ، Tahir (اکتوبر 2012)۔ "ٹالسٹائی کا نظریہ عدم تشدد – ایک منطقی جائزہ" (PDF)۔ The Dialogue, Qurtaba University, Peshawar, Pakistan۔ ج VII شمارہ نومبر4: 347–363۔ 2018-12-25 کو ڈائیلاگ/7_4/ڈائیلاگ_اکتوبر_دسمبر 2012_347-363.pdf اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-20
{{حوالہ رسالہ}}
:|url=
پیرامیٹر کو جانچ لیجیے (معاونت) - ↑ Sobia، Tahir۔ "GCU Lahore Annual Report" (PDF)۔ www.gcu.edu.pk۔ GCU Lahore۔ 2014-07-02 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-20
- ↑ ثوبیہ، طاہر (جون2012)۔ "مسلم دنیا میں روشن خیالی کی کمی : ایک فلسفیانہ جائزہ"۔ علی گڑھ جرنل آف مسلم فلاسفی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، یو پی، انڈیا
{{حوالہ رسالہ}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
و|date=
(معاونت) والوسيط|accessdate
بحاجة لـ|مسار=
(معاونت) - ↑ ثوبیہ، طاھر (2011)۔ "اسلام اور جدیدیت: سرمایہ دارانہ نظام کا منتخب اثر" (PDF)۔ Journal of اسلامک تھاٹس اینڈ سولائزیشن۔ ج 1 شمارہ 1: 55–70۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-20"آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 2018-12-25 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-11-08
- ↑ Tahir، Sobia۔ "Philosophy and Peace: external and internal"۔ sciences-croisees.com۔ sciences-croisees.com۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-16
- ↑ Sobia، Tahir (2009)۔ "ٹالسٹائی کے ابتدائی اور بعدازاں ادبی رجحانات پر ایک فلسفیانہ نظر"۔ کوئیسٹ ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ، لاہور، پاکستان: 19–20
{{حوالہ رسالہ}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
(معاونت) والوسيط|accessdate
بحاجة لـ|مسار=
(معاونت) - ↑ Sobia، Tahir (2009)۔ "Categorical Imperative, Super-Ego and Dharma: A Comparative Study of Kant, Freud and Bhagvad Gita"۔ Journal of Indian Council of Philosophical Research (JICPR۔ ج 26 شمارہ 3
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط|accessdate
بحاجة لـ|مسار=
(معاونت) - ↑ Tahir، Sobia۔ "Categorical Imperative, Super-Ego and Dharma: A Comparative Study of Kant, Freud and Bhagvad Gita"۔ .internationalpeaceandconflict.org۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-16
- ↑ Tahir، Sobia۔ "Categorical Imperative, Superego and Dharma"۔ amazonaws.com۔ amazonaws.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-16[مردہ ربط]
- ↑ Sobia، Tahir (اکتوبر 2009)۔ "Critique of Arab Reason: A worthy Contribution of Mohammad Abed Al-Jabri to Contemporary Muslim Philosophy"۔ Aligarh Journal of Islamic Philosophy, Aligarh Muslim University, India
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط|accessdate
بحاجة لـ|مسار=
(معاونت) - ↑ Sobia، Tahir (2009–2010)۔ "What is Education Imbibing in You?"۔ Iqbal, Bazm-e-Iqbal, Club Road, Lahore
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط|accessdate
بحاجة لـ|مسار=
(معاونت) - ↑ Sobia، Tahir (2009)۔ "Truth: Self Evident or in need of Proof"۔ The Ravi, GCU Lahore
- ↑ Sobia، Tahir۔ "EVIL: A PROBLEM OF PHILOSOPHY OF RELIGION"۔ Pakistan Research Repository۔ HEC Pakistan۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-20
- ↑ Sobia، Tahir (1994–1996)۔ "Psychology of Indian Pessimism" (PDF)۔ Pakistan Philosophical Journal۔ ج 31 شمارہ 43۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-11-08
- ↑ Sobia، Tahir (1994)۔ "Rabindra Nath Tagore: Poetry, Painting & Philosophy Personified"۔ Al-Hikmat, University of Punjab, Lahore۔ ج 14: 79–93
- ↑ Sobia، Tahir۔ "Obsessional Neurosis as an Origin of Slavery, Technology and Low Status of Women-Freud and Bhagvad -Gita Revisited"۔ Pakistan Journal of Social and Clinical Psychology (PJSCP), GCU, Lahore.
- ↑ طاہر، ثوبیہ (2005)۔ ٹالسٹائی کے اعترافات اور دیگر مذہبی تحاریر۔ نگارش پبلیکشنز لاہور
- ↑ طاہر، ثوبیہ (2004)۔ سگمنڈ فرائد:ٹوٹم ، ٹیبو اور دیگر مضامین۔ نگارش پبلیکشنز لاہور
- ↑ طاہر، ثوبیہ (1996)۔ ناح اور گاندھی (جسٹس ایس ۔کے موجمدار ، ویسٹ بنگال)۔ سارنگ پبلشرز ، لاہور
- ↑ Network of، خواتین فلسفی۔ "انٹرنیشنل نیٹ ورک آف وومین فلاسفر، منجاب ؛ یونیسکو"۔ http://www.unesco.org۔ یونیسکو۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-20
{{حوالہ ویب}}
:
میں بیرونی روابط (معاونت)|website=
- ↑ News، Archive۔ "International Network of Women Philosophers holds its First Assembly at UNESCO"۔ http://www.worldfamilyorganization.org۔ ورلڈ فیملی آرگنائزیشن۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-20
{{حوالہ ویب}}
:|last1=
باسم عام (معاونت) و
میں بیرونی روابط (معاونت)|website=
- ↑ %7B%7Bcite web|last1=خواتین فلاسفر|first1=Asia, Pacifique|title=ایشیا پیسفک/ASIA AND THE PACIFIC 1 - unesco|url=http://www.unesco.org/new/fileadmin/MULTIMEDIA/HQ/SHS/pdf/Women-Philosophers_Asia-Pac_281111.pdf%7Cwebsite=http://www.unesco.org%7Cpublisher=یونیسکو%7Caccessdate=20 October 2014}}
- ↑ ثوبیہ، طاہر۔ "یونیسکو کمیونٹی آف ریسرچرز 2009-2010" (PDF)۔ http://www.unesco.org/۔ UNESCO۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-20
{{حوالہ ویب}}
:
میں بیرونی روابط (معاونت)|website=
- ↑ Dr. Sobia، Tahir۔ "Registration of Phd Supervisor"۔ http://www.hec.gov.pk۔ HEC Pakistan۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-20
{{حوالہ ویب}}
:
میں بیرونی روابط (معاونت)|website=