جارج برنارڈ شا (انگریزی: George Bernard Shaw) (پیدائش : 26 جولائی 1856ء - وفات: 2 نومبر 1950ء) بیسویں صدی کا آئرلینڈ کا نوبل انعام یافتہ ڈراما نویس، نقاد، ناول نگار، افسانہ نگار اور سیاستدان تھا۔

جارج برنارڈشا
George Bernard Shaw
پیدائش26 جولائی 1856(1856-07-26)
ڈبلن، آئرلینڈ
وفات2 نومبر 1950(1950-11-02) (94 سال)
ہارٹفورڈشائر، برطانیہ
قلمی نامجارج برنارڈشا
پیشہڈراما نویس، نقاد، سیاستدان
زبانانگریزی، آئرش
قومیت جمہوریہ آئرلینڈ
مادر علمیویسلے کالج ڈبلن
ادبی تحریکفطرت پسندی
اہم اعزازاتنوبل انعام برائے ادب (1925ء)
اکادمی انعام برائے بہترین مکالمہ نگاری (1938ء)

دستخط

حالات زندگی

ترمیم

جارج برنارڈ شا 26 جولائی 1856ء کو ڈبلن، آئرلینڈ میں پیدا ہوا۔ جارج برنارڈ شا اپنی ماں سے متاثر ہوکرموسیقی، ادب اور فن میں مہارت حاصل کی اورنیشنل گیلری آئرلینڈ میں جانے لگے۔ وہ دوپہر کے بعد اپنا زیادہ تر وقت برٹش میوزیم میں مطالعہ کرنے، ناول لکھنے اور لندن کے درمیانے درجہ کے دانشور طبقے کے لیکچر اور مباحثوں سے اپنی تعلیمی کمی کو پورا کرنے صرف کرنے لگے[1]۔

ادبی خدمات

ترمیم

برنارڈشا ابتدا ً فکشن میں ناکام رہے۔ ان کی پہلی تخلیق نیم خودنوشت "امیچوریٹی" (1879ء جو بعد میں 1930ء میں طبع ہوا) لندن کے تمام پبلشرز نے واپس کر دیا۔ اس کے بعد چار ناول اور ایک دہائی تک زیادہ تر مضامین جو انھوں نے اخبارات او رسائل کو لکھ کر دیے، بھی مسترد کردئے گئے۔ برنارڈشا کی صالاھیتیں صحیح معنوں میں تب اُجاگر ہوئیں جب فرینک مارک اُن کو "سیٹرڈے ریویو" میں بطور تھیٹر نقاد (1895ء-1898ء) کے طور پر بھرتی کیا۔ برنارڈشا نے پہلا مکمل ڈراما تھیٹر نقاد ولیم آرچر کے تعاون سے "وڈوورس ہاؤس" (1892ء) تحریراور اسٹیج پر پیش کیا جس نے برنارڈشا کی تخلیقی زندگی کو چار چاند لگا دئے[1]۔ اس کے بعد مین اینڈ سپر مین، میجر باربرا، مسز وارن کا پیشہ، سیزر اور کلوپیٹرا تحریر کیے۔ برنارڈ شا کے افسانوں کا مجموعہ" کالی لڑکی خدا کی تلاش میں" 1934ء میں شائع ہوا۔

اعزازات

ترمیم

جارج برنارڈ شا کو 1925ء میں نوبل انعام برائے ادب اور 1938ء میں اکادمی انعام برائے بہترین مکالمہ نگاری ملا[1]۔

وفات

ترمیم

دنیائے ادب کا عظیم ڈراما نویس 2 نومبر 1950ء کو ہارٹفورڈشائر، برطانیہ میں وفات پا گئے[1]۔

حوالہ جات

ترمیم