جام نظام الدین دوم
جام نظام الدین دوم عرف جام نندو سمہ سلطنت کے 17ویں حاکم تھے۔[1] آپ نے سنہ 896ھ بمطابق (1490ء) میں تخت سنبھالا۔ نہایت ہی پ رہی زگار اور پابند شریعت تھے۔ بچپن سے ہی علم سے بیحد لگاؤ تھا اور اکثر کتب خانے میں وقت گذارتے تھے۔ نماز و عبادت کے پابند تھے۔ ان دنوں مساجد نمازیوں سے بھری ہوا کرتی تھی۔ کچھ وقت ساموئی رہنے کے بعد بکھر پہنچے۔ وہاں بلوچ ڈاکوؤں کو سزائیں دے کر، اپنے غلام دلشاد کو بکھر کا ناظم مقرر کرنے کے بعد واپس ساموئی آئے۔ ان کے عہد حکومت میں رعایہ سکھ و چین سے زندگی بسر کرتی تھی۔ سیاحوں اور تاجروں کو ہر قسم کی سہولت تھی۔ ملتان کے لانگاه سلاطین اور گجرات کے مظفریہ سلاطین کے ساتھ دوستی تھی۔ مسلمانوں کے خلاف جنگ اور ناحق خون ریزی کو ناپسند کرتے تھے۔[2]
جام نظام الدین دوم | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(سندھی میں: ڄام نظام الدين عرف)،(اردو میں: جام نظام الدين ثاني) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 24 اگست 1440ء ٹھٹہ |
||||||
وفات | سنہ 1509ء (68–69 سال) ٹھٹہ |
||||||
مدفن | مکلی قبرستان ، ٹھٹہ | ||||||
اولاد | جام فیروز الدین ، دولہا دریا خان | ||||||
والد | جام سنجر | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سندھ | |||||||
برسر عہدہ 1461 – 1508 |
|||||||
| |||||||
درستی - ترمیم |