جربہ بحیرہ روم کی خلیج قابس (انگریزی: Gulf of Gabes) (Djerba) میں واقع شمالی افریقہ کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جس کا رقبہ 510 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ جزیرہ تونس کے زیر انتظام ہے۔ اس کے مغرب میں بحیرہ بوغرارہ اور آبنائے القنطرہ اور مشرق میں آبنائے اجم ہے۔ جزیرے کے گرد دس میٹر سے بھی کم گہرا پانی ہے، چنانچہ پہلی پیونک جنگ (253 ق م) کے دوران ایک رومی بیڑا سمندری جزر کے وقت جربہ کی ریت پر چڑھ کر گڑ گیا تھا۔

جربہ کا نقشہ، عربی زبان میں

پہلی صدی عیسوی میں جب القدس کو لوٹا گیا تو بہت سے یہودی بھاگ کر جربہ آ گئے تھے۔ اس کے بعد یہ جزیرہ یکے بعد دیگرے ریاست طرابلس الغرب (Tripolitania)، وندال (Vandals) اور بزنطینیوں (Byzantines) کے زیر اقتدار رہا۔ مسلمانوں نے پہلی بار اسے 667ء میں عہد معاویہ میں فتح کیا گیا۔

1135ء تا 1432ء صقلیہ اور ارغون کے مسیحی حکمران بار بار جربہ پر حملہ آور ہوتے رہے۔ سولہویں صدی عیسوی میں جربہ ہسپانیہ اور عثمانیوں کے درمیان کشمکش کا مرکز بنا رہا حتی کہ عثمان امیر البحر طورغوت پاشا نے 31 جولائی 1560ء کو جنگ جربہ میں ہسپانوی بیڑے کو تباہ کر دیا۔ ہسپانوی حملہ آوروں کی ہڈیوں سے یہاں برج الرؤس (کھوپڑیوں کا قلعہ) تعمیر کیا گیا۔

اگلی صدیوں میں جربہ افریقہ اور یورپ کے مابین غلاموں کی تجارت کا بڑا مرکز تھا حتی کہ احمد بے نے 1846ء میں غلاموں کی تجارت پر پابندی لگا دی۔

1881ء میں پورے تونس کی طرح جربہ پر بھی فرانس نے قبضہ کر لیا۔

مشہور ترک جہاز راں پیری رئیس کے ملنے والے نقشوں میں جربہ کا ایک نقشہ بھی ملا ہے۔

نگار خانہ

ترمیم