جسٹس تنزیل الرحمن
متاز ماہر قانون اور ریٹائرڈ جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے سابق جج اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق سربراہ
جسٹس (ر) تنزیل الرحمن 16 جون 1928ء کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع بجنور میں نگینہ کے مقام پر پیدا ہوئے ۔ 1948 میں آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔ 1952 میں ایم اے اور 1954 میں ایل ایل بی کی سند کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی۔ 1971 میں کراچی یونیورسٹی ہی سے اسلامی فقہ میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ اسلامی قوانین کے حوالے سے غیر معمولی خدمات پر حکومت نے انھیں 1971 میں تمغا امتیاز سے نوازا۔ جسٹس (ر) تنزیل الرحمن 1955 میں چیف کورٹ آف سندھ میں ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر انرول ہوئے اور 1974 میں سپریم کورٹ میں انرولمنٹ ہوئی۔ 3 مارچ 1985 کو انھیں سندھ ہائی کورٹ کا مستقل جج بنایا گیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ 15 جون 1990 کو ریٹائر ہوئے ۔ جسٹس (ر) تنزیل الرحمن نے اسلامی فقہ کے علاوہ تفسیر بھی لکھی۔ 17 نومبر 1990 کو وہ وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس مقرر کیے گئے اور اس منصب پر انھوں نے 16 نومبر 1992 تک خدمات انجام دیں۔
مرحوم کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں دس جلدوں پر مشتمل ‘‘مجموعہ قوانین اسلام’’ نمایاں ہے جسٹس (ر) تنزیل الرحمن 24 ستمبر 2018ء کو انتقال کرگئے ۔ ان کی نماز جنازہ 25ستمبر صبح ساڑھے دس بجے مسجد بیت السلام، نزد نثار شہید پارک، ڈیفنس فیز فور میں ادا کی گئی، جسٹس (ر) تنزیل الرحمن کو سخی حسن قبرستان کراچی میں سپرد خاک کیا گیا،