جَلّی کٹُّو بھارت کی جنوبی ریاست تمل ناڈو میں بیلوں کی لڑائی کا ایک کھیل ہے۔ یہ کھیل ہسپانیہ کی کے قومی کھیل بیلوں کی لڑائی سے مشابہ ہے۔ یہ کھیل ریاست بھر میں، بالخصوص دیہی علاقوں میں بے حد مقبول ہے۔تاہم اس کھیل کے انعقاد کی وجہ سے ریاست میں کئی لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ [1][2][3][4]

جلی کٹو
A youth trying to take control of a bull in Jallikattu at Alanganallur.
دیگر اسماءEru thazhuvuthal, Manju virattu
400–100 BC
خصائص
مخلوطNo
جائے وقوعہOpen ground
اولمپکسNo
پیرالمپکسNo

پابندی کا مطالبہ

ترمیم

اس کھیل کی وجہ سے اس میں شریک ہو کر بیلوں سے لڑنے والوں، کھیل کا تماشا دیکھنے والوں اور خود کھیل کی جان بنے بیلوں کی جان کو خطرہ رہتا ہے۔ اس لیے جلی کٹو پر پابندی کے لیے کئی گوشوں کی مطالبہ کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پیٹا تنظیم اس میں کافی پیش رہی ہے، اگر چیکہ اس جڑے لوگوں کو جان اور عزت لوٹے جانے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ [5][6] کچھ جلی کٹو کے حامی تو پیٹا ہی پر پابندی کا مطالبہ کر چکے ہیں جس کے لیے غالبًا بھارت کے باہر کسی نے ایسا مطالبہ نہیں کیا۔[7]

سپریم کورٹ کی مداخلت اور جلی کٹو کی بحالی

ترمیم

سپریم کورٹ نے 2014ء میں جانوروں کے حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اعتراض کے بعد اس کھیل پر پابندی عائد کر دی تھی اور 2016ء میں اسے چیلنج کیے جانے کے بعد بھی اس پر پابندی برقرار رکھی تھی۔[8]

تاہم 2017ء میں اس وقت کے وزیر اعلٰی پنیر سیلوم نے کہا کہ ریاست کے گورنر ودیا ساگر راؤ نے ایک حکم نامے کے ذریعے اس کھیل پر سے پابندی مکمل طور پر ہٹا دی ہے۔ انھوں نے یہ بھی مزید کہا کہ جلی کٹو کے تحفظ کے لیے ایک مستقل قانون لایا جائے گا۔ اس خصوص میں انھوں نے بھی کہا کہ یہ رسم پوری ریاست میں بے روک ٹوک چل رہی ہے۔ تاہم اس سال جب وہ خود ایک جگہ جلی کٹو تقریب کا افتتاح کرنے پہنچے تھے، انھیں عوام کا ایسا شدید احتجاج دیکھنے کو ملا کہ انھیں واپس ہونا پڑا۔[9] یہ اقدام ریاست بھر میں اس رسم کی تمل ثقافت سے مربوط ہونے کی وجہ سے ہونے والے احتجاج کی وجہ سے کیا گیا۔

حوالہ جات

ترمیم