سرگڑھی کی لڑائی

برطانوی ہند کی سکھ رجمنٹ اور قبائلی پشتونوں کی لڑائی
(جنگ سرگڑھی سے رجوع مکرر)

33°33′15″N 70°53′15″E / 33.55417°N 70.88750°E / 33.55417; 70.88750

سرگڑھی کی لڑائی
تاریخ12 ستمبر 1897
مقاموادی تیراہ، North-West Frontier Province، برطانوی ہند (موجودہ پاکستان)
نتیجہ افغانوں کا سرگڑھی پر قبضہ، ان کی مدبرانہ فتح اور برطانویوں کی تزویری فتح
مُحارِب

مملکت متحدہ کا پرچم سلطنت برطانیہ

آفریدی/اورکزئی قبائل
کمان دار اور رہنما
برطانوی راج کا پرچم حوالدار ایشر سنگھ  گل بادشاہ
شریک دستے
برطانوی راج کا پرچم 36ویں سکھ آفریدی اورکزئی
طاقت
21[1] 6,000[2][3] - 10,000[4][5] (estimated)
ہلاکتیں اور نقصانات
ہلاک21 [1] 180 killed, many wounded[2][6]*
* 600 Afghan bodies were found at the battlefield. Some of them were killed by the artillery fire from the British Indian relief party that recaptured the fort.[7][8]
معرکہ کارزار کا محل وقوع

جنگ سرگڑھی تیراہ کی مہم سے پہلے 12 ستمبر 1897ء کو برطانوی ہند فوج کے سکھ فوجیوں اور پشتون اورکزئی قبائل کے مابین شمال مغربی سرحدی صوبہ (موجودہ خیبر پختونخوا، پاکستان) کے علاقے وادی تیراہ میں لڑی گئی تھی۔

برطانوی ہند فوج کی 36ویں سکھ بٹالین (موجودہ سکھ رجمنٹ کی چوتھی بٹالین) کے 21 فوجی حوالدار ایشر سنگھ کی قیادت میں ایک پہاڑی قلعے کی حفاظت پر مامور تھے۔ اس قلعے پر تقریباً ایک ہزار افغانیوں نے حملہ کر دیا۔ایشر سنگھ اور اس کے تمام فوجی آخری گولی اور آخری سپاہی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے قلعے کی حفاظت کی دوران میں بے جگری سے لڑتے ہوئے مارے گئے۔ بعض فوجی مورخین اس معرکے کو قلت تعداد کے باوجود تادم مرگ محاذ پر ڈٹے رہنے کے چند اہم ترین تاریخی عسکری واقعات میں شمار کرتے ہیں [9] اس چوکی کو دو دن بعد ہی برطانوی ہند فوج کے ایک اور دستے نے واگزار کر والیا تھا۔

سکھ فوجی اہلکار ہر سال 12 ستمبر کے دن اس معرکے کی یاد یوم سرگڑھی کے نام سے مناتے ہیں۔[10]

صورت حال

ترمیم

سمنا گھاٹی پر واقع سرگڑھی سرحدی ضلع کوہاٹ کا ایک چھوٹا سا گاؤں تھا۔ 20 اپریل 1894ء کو کرنل جے کُک کی کمان میں برطانوی ہند فوج کی 36ویں سکھ رجمنٹ کا قیام عمل میں آیا۔[11] جس کی ساری نفری جٹ سکھوں پر مشتمل تھی۔[12]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب The London Gazette: no. 26937. p. . 11 February 1898.
  2. ^ ا ب Chand N. Das (1984)۔ Traditions and Customs of the Indian Armed Forces۔ Vision۔ صفحہ: 35۔ OCLC 11252358۔ On September 12, 1897, the signal post at Saragarhi was assailed by about 6,000 tribesmen. [...] The tribesmen's casualties were very heavy and they admitted to have lost 180 killed and many more wounded. 
  3. Rinaldo D. D'Ami (1968)۔ World Uniforms in Colour۔ Patrick Stephens۔ صفحہ: 80۔ ...Saragarhi, whose garrison of twenty men fought till death against a horde of six thousand Orakzais mountain tribesmen. 
  4. The Tribune Online Edition (2007-04-15)۔ "Of blood red in olive green"۔ The Tribune۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2007 
  5. Tribune News Service (2005-09-14)۔ "Battle of Saragarhi remembered"۔ The Tribune۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 نومبر 2007 
  6. The Sikh Courier International Volumes 38-42۔ Sikh Cultural Society of Great Britain۔ 1998۔ صفحہ: 48۔ The tribals later admitted to a figure of 180 dead and many more wounded. Some of the details of the closing phases of the fight were pieced together from, the heliograph messages, what could be seen from fort Lockhart and the tribals. 
  7. Major A.C. Yate (1900)۔ "Life of Lieu. Col. John Haughton" (PDF)۔ صفحہ: 126۔ When day broke on the 12th, the Orakzai-Afridi "lashkar" was seen to be in force near Gogra on the east, at the Samana Suk on the west, and round the Saragarhi post, thus severing Gulistan from Fort Lockhart.(Their total number has been variously estimated at from twelve to twenty thousand.)It was, therefore, no longer possible for Colonel Haughton to carry aid to Saragarhi or Guhstan, as he had done twice before. The enemy turned the brunt of their attack on the little post of Saragarhi. 
  8. Pandey, Geeta (5 December 2011)۔ "India polo match honours Sikhs' 1897 Saragarhi battle"۔ بی بی سی نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جولا‎ئی 2012 
  9. Jaisal Singh (13 September 2014)۔ "The 21 Sikhs of Saragarhi" – Business Standard سے 
  10. Jules Stewart (15 August 2011)۔ On Afghanistan's Plains: The Story of Britain's Afghan Wars۔ I.B. Tauris