حرب الفجار
زمانہ جاہلیت کی لڑائی جو 15 عام الفیل میں قریش اور بنی قیس کے درمیان میں ہوئی۔ یہ جنگ ان دنوں میں ہوئی جن میں لڑنا منع ہے۔ اس لیے اسے حرب فجار کہتے ہیں۔ یہ لڑائی ماہ محرم میں ہوئی اس جنگ کا سبب یہ تھا کہ نعمان بن منذر شاه حیرہ ہر سال اپنا تجارتی مال بازار عکاظ میں فروخت ہونے کے لیے بھیجتے تھے اس جنگ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی شریک ہوئے۔ اگرچہ قریش سچائی پر تھے مگر آپ نے کشت و خون میں حصہ نہیں لیا۔ صرف دشمن کے پھینکے ہوئے تیر اٹھا اٹھا کر اپنے چچاؤں کو دیتے تھے۔ یہ جنگ صلح پر منتج ہوئی۔ آپس میں یہ معاہدہ کیا گیا کہ ملک میں ہر طرح سے امن قائم رکھا جائے گا اور مسافروں، غریبوں اور مظلوموں کی خواہ وہ کسی قبیلے کے ہوں، مدد کی جائے گی۔ رسول پاک عہد رسالت میں بھی اس معاہدے پر فخر فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ اس قسم کے معاہدے کے لیے میں اب بھی حاضر ہوں اس معاہدے کا نام حلف الفضول رکھا گیا۔ کیونکہ معاہدے پر آمادہ کرنے والے تین سرداروں کے نام میں لفظ فضل مشترک تھا۔
حرب الفِجَار | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
جزء من حروب الجاهلية | |||||||
معلومات عامة | |||||||
| |||||||
المتحاربون | |||||||
قبيلة كنانة قبيلة بني أسد بني الهون بن خزيمة (عضل والقارة والديش) |
قبائل قيس عيلان ومنها: قبيلة هوازن قبيلة غطفان قبيلة سليم قبيلة ثقيف قبيلة فهم قبيلة عدوان قبيلة بني محارب | ||||||
القادة | |||||||
سيد كنانة: حرب بن أمية، عبد الله بن جدعان سيد قريش: ذو العمامة سعيد بن العاص، هشام بن المغيرة سيد بني بكر من كنانة: بلعاء بن قيس، جثامة بن قيس سيد بني الدؤل من كنانة: معاوية بن عمرو، نوفل بن معاوية سيد الأحابيش من كنانة: الحليس بن علقمة الحارثي سيد بني هاشم من قريش: الزبير بن عبد المطلب سيد بني عبد شمس من قريش: كريز بن ربيعة سيد بني المطلب من قريش: عبد يزيد بن هاشم سيد بني نوفل من قريش: مطعم بن عدي سيد بني زهرة من قريش: مخرمة بن نوفل، صفوان بن نوفل سيد بني عبد الدار من قريش: عكرمة بن هاشم سيد بني أسد من قريش: خويلد بن أسد، عثمان بن الحويرث سيد بني جمح من قريش: أمية بن خلف، معمر بن حبيب سيد بني سهم من قريش: العاص بن وائل سيد بني عدي من قريش: زيد بن عمرو بن نفيل، الخطاب بن نفيل سيد بني عامر من قريش: عمرو بن عبد شمس سيد بني محارب بن فهر من قريش: ضرار بن الخطاب سيد بني الحارث بن فهر من قريش: عبد الله بن الجراح سيد بني فراس من كنانة: عمير بن قيس سيد بني أسد بن خزيمة: مهير بن أبي خازم |
سيد قيس عيلان: مسعود بن معتب ، ملاعب الأسنة أبو البراء سيد غطفان: عوف بن أبي حارثة المري، حصن بن حذيفة الفزاري سيد هوازن: مسعود بن معتب [1] سيد سليم: عباس بن حي الأصم الرعلي، عباس بن زعل سيد ثقيف: وهب بن معتب، مسعود بن معتب سيد فهم وعدوان: كدام بن عمير الجديلي سيد بني نصر من هوازن: عطية بن عفيف، أبو أسماء بن الضريبة، سبيع بن ربيعة سيد بني جشم من هوازن: الصمة بن الحارث، دريد بن الصمة سيد بني جشم وبني سعد من هوازن: الخنيسق الجشمي سيد بني البكاء: سلمة بن سعلاء البكائي سيد بني هلال من هوازن : ربيعة بن أبي ظبيان الهلالي سيد بني ربيعة بن عمرو من هوازن: خالد بن هوذة سيد بني محارب: سبيع بن المؤمل | ||||||
الخسائر | |||||||
درستی - ترمیم |
حرب فجار زمانۂ جاہلیت کی جنگوں میں سب سے زیادہ مشہور لڑائی سمجھی جاتی ہے۔ روایت ہے کہ حرب فجار کی تعداد چار ہے اور یہ لڑائی جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے شرکت کی چوتھی اور آخری تھی۔ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ابتدائی زندگی کی پہلی جنگ تھی جس میں آپ نے شرکت کی تھی۔
جب حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پندرہ سال ہوئی،تو ماہ محرم کے مہینے میں عکاظ کے بازار میں ایک لڑائی درپیش ہوئی۔ جس میں ایک طرف قریش اور کنانہ کے قبائل تھے اور دوسری طرف قیس عیلان کے قبائل تھے۔ دونوں میں گھمسان کا رن پڑا اور فریقین کے کئی کئی آدمی قتل ہوئے۔ لیکن پھر انھوں نے صلح کیا کہ دونوں فریق کے مردے گنے جائے ،جس کے زیادہ مقتولین ہو ان کو بدلے میں زیادہ خون بہا دیا جائے گا۔ اس کے بعد جنگ ختم ہوئی اور باہمی شر ع عداوت مٹادیا گیا۔
حضرت محمد صلى الله عليه وسلم اس جنگ میں اپنے چچاؤں کے ہمراہ تھے اور آپﷺ دشمنوں کی جانب سے آنے والے تیر یکجا کرتے تھے۔ اس جنگ کو جنگِ فجار یا حربِ فجار اس لیے کہاگیا؛ کیونکہ یہ جنگ محترم مہینوں میں ہوئی۔ فجار نام کے واقعات چار مرتبہ پیش آئے اور مذکورہ واقعہ چوتھا واقعہ ہے،اس سے پہلے جو تین واقعات درپیش ہوئے تھے وہ چھوٹے چھوٹے واقعات تھے ،ان میں سب سے بڑی لڑائی چوتھی تھی جو ذکر کی گئی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ فهرس شعراء الموسوعة الشعرية (1/1176)