جنۃ الامان الواقیۃ و جنۃ الایمان الباقیۃ (کتاب)

جُنَّۃُ الأمانِ الْواقیَۃ وَ جَنَّۃُ الإیمان الباقیَۃ ادعیہ اور زیارات کی عربی زبان کی تالیف ہے اور یہ مصباح کفعمی کے نام سے مشہور ہے۔ اس کے مؤلف شیعہ عالم، محدث اور ادیب: ابراہیم بن علی کفعمی (متوفا 905 ہ ق.) ہیں۔ مصباح کو البلد الأمین کے بعد لکھا گیا اور حقیقت میں البلد الامین کاانتخاب اور خلاصہ ہے۔ شیخ طوسی کی مصباح المتہجد کے ساتھ زیادہ شباہت رکھنے کی وجہ سے المصباح کے نام سے شہرت رجھتی ہے۔ مؤلف نے اس تالیف میں بعض قمری کے اعمال اور انھیں ادا کرنے کی کیفیت، آداب دعا نیز 50ویں فصل میں ادبی اور تاریخی نکات بیان ہوئے ہیں۔

جنۃ الامان الواقیۃ و جنۃ الایمان الباقیۃ
زبانعربی
موضوعادعیہ
ناشرمنشورست رضی و منشورات زاہدی

مؤلف ترمیم

شیخ تقی الدین ابراہیم بن زین الدین علی حارثی لویزی جبعی دسویں ہجری قمری کے شیعہ علما میں سے ہیں جو کفعمی کے نام سے معروف ہیں۔ یہ 840ہ ق میں لبنان کے جبل عامل میں کفرعیما نامی دیہات میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد بزرگ متقی فقہا میں تھے۔ کفعمی محدث، ادیب، بزرگ شیعہ شاعر تھے کہ جو مختلف علوم میں فصاحت و بلاغت ید طولا کے مالک تھے۔ سرمایہ علمی میں کثیر تالیفات چھوڑیں۔

تاریخ تالیف ترمیم

کفعمی نے مصباح کواپنی وفات سے 10 سال پہلے یعنی سال 895 ہجری میں تألیف کیا۔[1]

مقام و منزلت کتاب ترمیم

مصباح اپنی عمومی مقبولیت کی وجہ سے چندین مرتبہ اس طرح استنساخ ہوئی کہ تالیف کی ابتدائی صدیوں میں ہی اسلامی ممالک میں میں شہرت کو چھونے لگی۔

کفعمی مقدمۀ کتاب میں لکھتے ہیں: « مصباح کے مطالب اپنی مورد اعتماد کتابوں سے جمع کیے ہیں اور انھیں اس طرح مرتب کیا ہے کہ اس کے پڑھنے والا حضرت حق کے نزدیک اعلی ترین مراتب حاصل کر سکے۔.»‌

مصباح کبیر کے نام سے شیخ طوسی کی کتاب تھی جسے بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی اور اکثر گھروں میں اس کے نسخے پائے جاتے تھے۔ مشہور ہے کہ مصباح کی تالیف کے بعد شیخ طوسی کی مصباح المتہجد منسوخ ہو گئی اور اس کی جگہ مصباح کفعمی نے لے لی۔[2] [3]

ساختار کتاب ترمیم

مصباح 50 فصلوں پر مشتمل ہے جس کے آغاز میں احکام وصیت، طہارت اور مقدمات نماز ہیں نیز واجب نمازیں، مستحب نمازیں اور تعقیبات نماز کے بیان کے بعد دعائیں ذکر کی ہیں۔

شب و روز کے اعمال اور مختلف ادعیہ جداگانہ فصل میں مذکور ہیں۔ 41ویں فصل سے زیارات کا بیان شروع کیا اور پھر اس کے بعد سال کے ایام ائمہ(ع) کی ولادت و شہادت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔

پھر رجب سے لے کر ذی الحجۃ تک کے مہینوں کے اعمال بیان کیے اور آخر کتاب میں خاتمہ کے عنوان میں آداب دعا شمار کیے کہ جن میں استجابت دعا کے اسباب، دعا کرنے والے کی شرائط، کیفیت دعا، مقدمات وغیرہ بیان ہیں۔

کفعمی نے کتاب میں منسابت کو دیکھتے ہوئے ادبی اور تاریخی نکات بیان کیے؛ ان میں سے واقعہ کربلا سے متعلق قطعات، مختلف مقامات پر امام علی(ع) کی بہادری، اشعار، خطبات جیسے الف کے بغیر امام علی کا خطبہ اور...[4]

مصادر کتاب ترمیم

کفعمی نے کتاب کے آخر میں ان مصادر کے نام ذکر کیے جن سے اس کتاب میں مطالب ذکر ہوئے ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد 238 تک پہنچتی ہے۔ یہ کتاب دعا، تفسیر، فقہ اور زیارات جیسے موضوعات کو شامل ہے۔[5]

تحقیق کتاب ترمیم

ترجمہ ترمیم

مصباح کے مختلف ترجمے ہوئے ہیں جیسے:

  1. ترجمہ مصباح: مترجم قاضی جمال الدین بن فتح اللہ شیرازی ساکن ہند.[6]
  2. راحۃ الأرواح فی ترجمۃ المصباح، مترجم سید محمد حسین خان موسوی جزائری.[7]
  3. ترجمہ مصباح، از سید محمدرضا حسینی.
  4. مونس العابدین یا نیک بختیہ: مرزا محمود بن علی کے توسط سے ترجمہ ہوئی۔[8]
  5. مصباح الجنان و مفتاح الجنان:مترجم شرف الدین بیرمی لاری۔اس میں ترجمہ کے علاوہ مقدمہ اور خاتمہ لکھا گیا نیز تلخیص و تہذیب کر کے اسے طبع کیا گیا۔[9]

خلاصہ ترمیم

  1. الجنۃ الواقیۃ: مولف نے کتاب کے حجم کو دیکھتے ہوہئے اسے خلاصہ کرنے کا ارادہ کیا اور 40 ابواب میں مرتب کیا۔ کفعمی نے ہی سب سے پہلے اس کتاب کا خلاصہ کیا۔[10]
  2. الأنوار المقتبسۃ من مصباح الابرار.[11]
  3. ضیاء الثقلین، تالیف مرزا حاتم نظّام ملکی. اس نے تلخیص کے علاوہ کتاب میں بہت سے مسائل احکام کا اضافہ کیا نیز شیخ طوسی کی مصباح المتہجد کی ادعیہ بھی ذکر کی ہیں۔ حواشی کتاب میں تعلیقوں کو «منہ سلّمہ اللہ» کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔[12]

حواشی ترمیم

  1. الحاشیۃ علی جنۃ الأمان، نوشتہ احمد بن محمد بن علی قیومی مصری.
  2. حاشیہ بر مصباح، نوشتہ تقی‌الدین ابراہیم بن علی کفعمی.

یہ اہم ترین حاشیہ ہے جو مصنف نے خود اس کتاب پر لگایا اور حجم کے لحاظ سے یہ ایک مستقل کتاب کے برابر ہے۔ بعض نے اس کے کچھ حصوں کو مذکورہ کتاب میں ذکر کیا ہے۔[13]

حوالہ جات ترمیم

  1. امین، اعیان الشیعۃ، ج2، ص185.
  2. پاک‌نیا، کفعمی و مصباح کفعمی، ص112.
  3. کتابخانہ دیجیتال نور.
  4. پاک‌نیا، کفعمی و مصباح کفعمی، ص113.
  5. کفعمی، مصباح کفعمی، 1403ق، ص772 و 773.
  6. تہرانی، الذریعہ، ج4، ص135.
  7. تہرانی، الذریعہ، ج10، ص55.
  8. تہرانی، الذریعہ، ج24، ص436.
  9. تہرانی، الذریعہ، ج21، ص105.
  10. تہرانی، الذریعہ، ج20، ص193.
  11. تہرانی، الذریعہ، ج26، ص63.
  12. تہرانی، الذریعہ، ج15، ص123.
  13. تہرانی، الذریعہ، ج6، ص57.

مآخذ ترمیم

  • تہرانی، آقابزرگ، الذریعۃ، بیروت، دارالاضواء.
  • امین عاملی، سیدمحسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دارالتعارف.
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، مصباح، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی، 1403ق.
  • پاک‌نیا تبریزی، عبد الکریم ، آشنایی با منابع معتبر شیعہ: کفعمی و مصباح کفعمی، مبلغان اسفند 1388 و فروردین 1389ش، شمارہ 126.