گولان پہاڑیاں

اسرائیلی مقبوضہ شام
(جولان پہاڑیاں سے رجوع مکرر)

مرتفع جولان، جسے (عربی میں هَضْبَةُ الْجَوْلَان یا مُرْتَفَعَاتُ الْجَوْلَان) کہا جاتا ہے، ایک سطح مرتفع علاقہ ہے اور ارض شام کا حصہ ہوتے ہوئے، جس میں سے زیادہ حصہ اسرائیل کے زیر قبضہ ہے، اس ملک کے مغرب میں واقع ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے ہضبہ الجولان کے گرد جو دیگر علاقے پائے جاتے ہیں ان میں لبنان، اردن اور اسرائیل شامل ہیں۔ اس کو اردو میں اکثر، انگریزی حساب سے، صرف گولان بھی لکھ دیا جاتا ہے اور اسی زبان میں اس کو Golan Heights بھی کہا جاتا ہے۔

عربی: هَضْبَةُ الْجَوْلَانِ
عبرانی: רמת הגולן(رمت ہگولن)
جھیل مسعدہ نزد کوہ حرمون (پس منظر)، شمال مشرقی سطح مرتفع گولان
جھیل مسعدہ نزد کوہ حرمون (پس منظر)، شمال مشرقی سطح مرتفع گولان
Location of سطح مرتفع گولان
حیثیتبین الاقوامی طور پر اسرائیل کا سرزمین شام پر غیر قانونی قبضہ۔[1]
رقبہ
 • کل1,800 کلومیٹر2 (700 میل مربع)
 • اسرائیل کے زیر قبضہ1,200 کلومیٹر2 (500 میل مربع)
بلند ترین  پیمائش2,814 میل (9,232 فٹ)
پست ترین  پیمائش−212 میل (−696 فٹ)

تنازع

ترمیم

اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے آخری مرحلے میں اس علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور 1973 میں شام کی اس پر واپس قبضہ کرنے کی کوشش بھی ناکام بنائی اور سنہ 1981 میں اس کو اسرائیل نے یکطرفہ طور پر اپنا علاقہ قرار دے دیا تھا۔ تاہم اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا اور سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ گذشتہ 52 سال سے یہ علاقہ عالمی سطح پر متنازع ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس علاقے پر اسرائیل کے قبضہ کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔ شام میں اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر گئیر پیڈرسن نے گذشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ سکیورٹی کونسل اس پر بہت واضح ہے کہ گولان کی پہاڑیاں شامی علاقہ ہے اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق یہ شامی کی سرحدی سالمیت کا معاملہ۔

اہمیت

ترمیم

گولان کی پہاڑیوں کو شام اور اسرائیل دونوں ملک ہی خاص اہمیت دیتے ہیں اس کی اہم وجہ اس کی جغرافیائی اور عسکری اہمیت ہے۔ شام کے جنوب مغرب میں واقع اس پہاڑی سلسلے سے شامی دار الحکومت دمشق واضح طور پر نظر آتا ہے۔ اس علاقے پر اسرائیل کے قبضہ کے بعد سے اسرائیلی فوج یہاں سے شامی فوج اور جنگجوؤں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ یہاں سے شمالی اسرائیل کا علاقہ بھی دسترس میں ہے اور سنہ 1948 سے سنہ 1967 تک جب یہ پہاڑی سلسلہ شام کے زیر انتظام تھا تو شامی فوج یہاں سے شمالی اسرائیل پر گولہ باری کرتی رہی ہے۔

لہذا اس علاقے کا جغرافیائی محل وقوع اسرائیل کو شام کی جانب سے کسی بھی عسکری حملے کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔ عسکری اہمیت کے علاوہ اس بنجر علاقہ کے لیے پانی بھی ان پہاڑیوں سے بارش کے پانی سے بننے والے ذخیرہ سے حاصل ہوتا ہے جو اسرائیل کے لیے پانی کا تیسرا بڑا ذریعہ ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Golan Heights profile"۔ BBC۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2011