جگدیش چندر (24 نومبر 1930 – 10 اپریل 1996) ہندی، اردو اور پنجابی کے ادیب تھے۔ ادب میں ان کی بنیادی شناخت پنجاب کے رہنے والے دیہاتی دلتوں کی زندگی کے قریبی مشاہدات پر مبنی ان کے ناول ہیں۔

جگدیش چندر وید
معلومات شخصیت
پیدائش 24 نومبر 1930ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع ہوشیارپور ،  برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 10 اپریل 1996ء (66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تعلیمی اسناد ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ناول نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی ،  اردو ،  ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

جگدیش چندر 24 نومبر 1930 کو ضلع ہوشیارپور کے ایک گاؤں ‘گھوڑے واہا’ میں پیدا ہوئے۔ دسویں جماعت تک جالندھر میں تعلیم حاصل کی اور جالندھر سے ہی معاشیات میں ایم. اے. کیا۔

ناول نگاری

ترمیم

جگدیش چندر وید پنجابی لوک زندگی، خاص کر دلت طبقے کی مشکلات اور مسائل کو اپنے ناولوں کا موضوع بنانے والے ناول نگار ہیں۔ کافی عرصے تک ان کے ناول نصابی کتب کے طور پر پڑھائے جا رہے ہیں۔ان کا ناول دھرتی دھن نا اپنا نچلے طبقے کے لوگوں کی بے بسی اور ان کی زندگی کے درد حقیقی انداز میں پیش کرنے والا ایک اہم ناول مانا گیا ہے۔ پنجاب کے دیہات کی صحیح تصویر دیکھنی ہو تو ان کے ناولوں کو پڑھنا کافی ہوگا۔

حقیقت پسند ناول نگار

ترمیم

اگرچہ جگدیش چندر براہمن خاندان میں پیدا ہوئے اس کے باوجود ان کے کی دوستوں میں زیادہ تعداد فلموں اور مسلمانوں کی تھی۔ وہ ان کے ساتھ ملنے جلنے، اٹھنے بیٹھنے اور کھانے پینے میں کوئی پرہیز نہ کرتے نہ کسی تعصب سے کام لیتے تھے۔ بچپن کے انھی تجربوں نے آگے چل کر ان کے مشہور ناول نگار بننے کی راہ ہموار کی۔ دلتوں کے دکھوں کو نزدیک سے دیکھنے اور معاشی ماہر کی حیثیت سے سماجی معاشی مسائل کے تجزیے نے انھیں ہندی کا ایک حقیقت پسند ناول نگار بننے میں مہمیز کا کردار ادا کیا۔

ناولوں کے ترجمے

ترمیم

ناول دھرتی دھن نا آپنا کا ترجمہ اردو، پنجابی، روسی اور جرمن زبانوں میں جب کہ آدھا پلّ انگریزی میں شائع ہو چکا ہے۔ کبھی نہ چھوڑے کھیت ناول پر ایک ڈراما بن چکا ہے۔ جگدیش چندر کے لیے لکھنا نہ تو کاروبار رہا ہے اور نہ دولت پیدا کرنے کا ذریعہ۔ انھوں نے اپنی زندگی میں جو دیکھا جو تجربات انھیں حاصل ہوئی ان کو انھوں نے من و عن اپنے ناولوں میں بیان کر دیا۔ معاشیات کا طالب علم ہونے کے ناطے ان کے ناولوں میں سماجی مسائل کی جھلک زیادہ دکھائی دیتی ہے، طبقاتی جدوجہد کے احساسات کو زیادہ ابھارا گیا ہے۔ان کی سوچ مارکسزم سے متاثر ہے۔

وفات

ترمیم

10 اپریل 1996 کو جگدیش چندر وید کا انتقال ہو گیا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. شیلا راجپال، سروت : بال وشوکوش (بھاشا، ساہت اتے سبھیاچار)، پبلیکیشن بیورو، پنجابی یونیورسٹی، پٹیالہ