جیلانی پیراک بھارت کی دو ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں پیراکی کی مقبولیت کے معمار تصور کیے جاتے ہیں۔ وہ حیدرآباد سویمنگ ایسوسی ایشن کے بانی تھے۔ وہ 25 سے زیادہ اسپورٹس ایسوسی ایشنوں سے وابستہ رہے۔ وہ بھارت کی اولمپک ایسوسی ایشن کی مالیہ کمیٹی کے سابق رکن رہے ہیں۔ وہ سویمنگ فیڈریشن آف انڈیا کے بھی سابق ایسوسی ایٹ سیکریٹری رہے ہیں۔

جیلانی پیراک محو گفتگو

اس کے علاوہ انھوں نے قرائت کلام پاک کو بھی فروغ دینے کی کوشش میں لگے رہے۔ اٹل بہاری واجپائی دور حکومت میں وہ ایک عالمی مقابلہ قرائت بھارت میں منعقد کرنے کی کوشش کی تھی، مگر یہ ہو نہیں سکا۔

وہ سیاسی طور پر فعال رہے۔ بلدیہ حیدرآباد کے وہ کونسلر رہے۔ اس کے علاوہ وہ کئی سماجی اور ثقافتی تنظیموں سے جڑے رہے جن میں فیض میموریل انٹرنیشنل آرگنائزیشن شامل ہے۔ 17 دسمبر 2019ء کو وہ وفات کر گئے تھے۔ ان کی نماز جنازہ جامع مسجد معظم پورہ میں بعد نماز ظہر پڑھائی گئی۔ جب کہ حیدرآباد، دکن کی ہی ایک مشہور مسجد عالمگیری سے متصلہ قبرستان میں وہ سپرد لحد ہوئے۔[1] وہ تاحیات مجرد رہے۔ اس کے علاوہ ایک حادثے کی وجہ سے ان کی چلنے کی ہیئت عام لوگوں سے الگ ہو گئی تھی۔ وہ دو الگ سائز کے سینڈل یا چپل پہنا کرتے تھے۔

حوالہ جات ترمیم