جینوم سلسلہ بندی
جینوم سلسلہ بندی (انگریزی: Genome sequencing) جسے دیگرطریقوں سے مکمل جینوم سلسلہ بندی یا بے کم و کاست جینوم سلسلہ بندی بھی کہا جاتا ہے، یہ طریقہ ہے جس سے کہ مکمل طور پر یا تقریبًا مکمل انداز میں جانداروں کے ڈی این اے تسلسل کا کسی ایک وقت پر جائزہ لیا جاتا ہے۔[2] اس کے لیے ضروری ہوتا ہے جانداروں کے سارے کروموسوم کے ڈی این اے کی سلسلہ بندی کی جائے جو کہ مائٹو کانڈریا میں جمع ہوتا ہے۔ یہ پیڑ پودوں میں کلورو پلاسٹ میں ہوتا ہے۔
وائرس اور بیماریوں میں افادیتترميم
کئی بیماریوں میں ایک جامع نام کے آگے اس کی ذیلی اقسام ہو سکتی ہیں اور ان سے متاثرہ افراد کے علاج و معالجہ کی تدابیر مختلف ہو سکتی ہیں۔ دنیا میں اس کی مثال کووڈ 19 اور اس کی اقسام جیسے کہ ڈیلٹا وائرس اور اومی کرون ہیں، جس میں سے ثانی الذکر کے تیزی سے پھیلاؤ کی صلاحیت کی وجہ سے جینوم سلسلہ بندی کی اپنی اہمیت بڑھی ہے۔
مروجہ بین الاقوامی سفری ہدایات کے مطابق بھارت کی مرکزی حکومت نے 28 نومبر 2021ء کو بھارت پہنچنے والے بین الاقوامی مسافروں کے لئے نظر ثانی شدہ رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ تازہ ترین رہنما ہدایات کے تحت ، خطرے والے ملکوں،کے طورپر نشان زد ملکوں سے بھارت پہنچنے والے تمام مسافروں کے لئے (کووڈ-19 سے بچاؤ کے لئے ٹیکا کاری کی صورتحال سے قطع نظر) اب لازمی طور پر ہوائی اڈے پر ہی کووڈ-19 سے متعلق طبی جانچ کرانی ہوگی۔یہ جانچ بھارت روانہ ہونے سے 72 گھنٹے قبل کووڈ-19 سے متعلق کرائی جاچکی جانچ کے علاوہ ہوگی۔ اس جانچ کے بعد بیماری سے متاثر پائے جانے والے مسافروں کو الگ تھلگ کردیا جائے گا اور طبی بندوبست کے پروٹوکول کے مطابق ان کا علاج کیا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ مکمل جینوم سلسلہ بندی کے لئے ان کے نموئے بھی لئے جائیں گے۔ جو مسافر اس بیماری سے متاثر نہیں پائے جائیں گے وہ ہوائی اڈے سے روانہ ہوسکتے ہیں لیکن انہیں سات روز تک گھر میں ہی الگ تھلگ رہنا ہوگا۔ جس کے بعد بھارت پہنچنے کے آٹھویں روز ان کی دوبارہ جانچ کی جائے گی جس کے بعد انہیں سات روز تک خود کی نگرانی کرنی ہوگی۔ اس کے علاوہ ، اومیکرون کی نوع میں پائے جانے والے ملکوں کی تعداد میں اضافے کی خبروں کے پیش نظر ، موجودہ رہنما ہدایات کے مطابق یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ایسے ملکوں جو خطرے والے زمرے میں شامل نہیں ہیں ، جہاں سے آنے والے مسافروں میں سے پانچ فی صد مسافروں کی ہوائی اڈے پر ہی سرسری بنیاد پر کووڈ-19 سے متعلق جانچ کی جائے گی۔ [3]
اس کے علاوہ مرکز نے اقتصادی اور سماجی سرگرمیاں پھر سے شروع کرنے کےدوران تمام احتیاطی اقدامات کرنے اور ہر گز لاپروائی نہ برتنے پر زور دیا ہے۔ مرکزی صحت کے سکریٹری راجیش بھوشن نے اس سلسلے میں سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں اور منتظمین کو ایک خط تحریر کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ تمام جنو بمشرقی ایشیا اور یوروپ کے بعض ملکوں میں کووڈ 19- کے نئے کیسز سامنے آنے کی اطلاعاتموصول ہوئی ہیں۔ جناب بھوشن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ طبی جانچ، متاثرہ افراد کاپتہ لگانے، علاج معالجہ اور ٹیکہ کاری سے متعلق پانچ نکاتی حکمت عملی اور کووڈ سے بچاؤکے لئے مناسب طور طریقوں پر عمل درآمد پر مسلسل توجہ مرکوز رہنی چاہئے۔[4]
مزید دیکھیےترميم
حوالہ جاتترميم
- ↑ Alberts، Bruce؛ Johnson، Alexander؛ Lewis، Julian؛ Raff، Martin؛ Roberts، Keith؛ Walter، Peter (2008). "Chapter 8". Molecular biology of the cell (ایڈیشن 5th). New York: Garland Science. صفحہ 550. ISBN 978-0-8153-4106-2.
- ↑ "Definition of whole-genome sequencing – NCI Dictionary of Cancer Terms". National Cancer Institute (بزبان انگریزی). 2012-07-20. اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2018.
- ↑ https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1776082
- ↑ https://newsonair.com/urdu/2022/03/18/the-center-has-advised-all-states-and-union-territories-to-conduct-more-active-and-continuous-genome-scavenging-to-deal-with-the-code-19-situation/