کورونا وائرس کا مرض
کورونا وائرس مرض 2019 (COVID-19) ایک متعدی بیماری ہے جو انتہائی مہلک تنفسی سینڈروم کورونا وائرس 2 (SARS-CoV-2) سے ہوتی ہے۔[7] یہ مرض دنیا بھر میں 2019ء سے پھیلا اور جلد ہی عالمگیر وبا کی شکل اختیار کر گیا۔[8][9] اس کی عمومی علامات میں بخار، کھانسی اور سانس میں گھٹن شامل ہیں۔ پٹھوں کا درد، تھوک کا آنا اور گلے کی سوزش ذرا نادر علامتیں ہیں۔[6][10] اکثر کیسوں میں کم علامتیں دیکھی گئیں، [11] کچھ معاملات میں مریض نمونیا اور متعدد اعضاء کے ناکارہ پن کا شکار بھی ہو جاتا ہے۔[8][12] تشخیص شدہ معاملات میں اموات کا تناسب 1 فیصد اور 5 فیصد کے درمیان میں ہے۔[13] لیکن عمر اور صحت کی دوسری نوعیتوں کے لحاظ سے تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔[14][15]
کورونا وائرس کا مرض 2019ء (کووِڈ-19) | |
---|---|
دیگر نام |
|
خُردبینی تصویر میں سارس کووی 2 کو دیکھا جاسکتا ہے۔ وائرس کے ذرات کے باہری کناروں پر نوکیں کسی تاج (crown) سے ملتی ہیں، انہی خصوصیات کی وجہ سے اس مرض کا نام کورونا پڑا۔ | |
تلفظ | |
تخصص | مہلک تنفسی انفیکشن[5] |
علامات | بخار، کھانسی، گھٹن[6] |
طبی پیچیدگیاں | وائرل نمونیا، ARDS، گردہ فیل |
سبب | سارس کووی 2 |
تشخیصی طریقہ | rRT-PCR ٹیسٹنگ، امیونوسے، سی ٹی اسکین |
تدارک | ہاتھ دھونا، کھانسی کے آداب، بیماروں سے دوری |
معالجی تدابیر | علامتی اور علاج |
تعدد | 4,664,486 مصدقہ مریض |
اموات | 312,327 (مصدقہ مریضوں کا 6.7%) |
انفیکشن ایک شخص سے دوسرے میں سانس کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، جو عموماً کھانسی اور چھینکنے سے ہوتا ہے۔[16][17] عموماً دو اور چودہ ایام کے درمیان میں علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں، اوسطًا پانچ دن۔[18][19] تشخیص کرنے کا معیاری طریقہ نیزوفیرینجیئل سویب (nasopharyngeal swab) سے رِیورس ٹرانسکِرِپشن پولیمِیریز چین ریایکشن (rRT-PCR) کے ذریعہ ہے۔ انفیکشن کو مجموعۂ علامات، رِسک فیکٹروں اور سینے کے سی ٹی اسکین کے ذریعہ نمونیا کی خصوصیات ظاہر ہونے سے بھی تشخیص کیا جا سکتا ہے۔[20][21]
مرض سے بچاؤ کے لیے مجوزہ تجاویز میں ہاتھ دھونا، دوسرے لوگوں سے فاصلہ رکھنا اور کسی کا چہرہ نہ چھونا شامل ہیں۔[22] ماسک کا استعمال عوام کے لیے نہیں بلکہ وائرس کے مشتبہ افراد اور اُن کے نگہداشت دہندگان کے لیے بہتر ہے۔[23][24] کوویڈ-19 کے لیے کوئی ویکسین یا مخصوص اینٹی وائرل علاج نہیں ہے۔ اس مرض سے نمٹنے کے لیے ظاہر ہونے والی علامات کا علاج اور تجرباتی اندازے شامل ہیں۔[25]
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 2019ء–2020ء کے کورونا پھیلاؤ کو 30 جنوری 2020ء کو بین الاقوامی نوعیت کی عوامی صحت کی ایمرجنسی (PHEIC)[26][27] اور 11 مارچ 2020ء کو عالمگیر وبا[9] قرار دیا۔ مرض کی مقامی منتقلی کا ثبوت عالمی ادارہ صحت کے تمام 6 خطوں کے ممالک میں ملا ہے۔[28]
علامات اور آثار
ترمیموائرس سے متاثر افراد میں مستقل علامتیں ظاہر نہیں ہوتی یا وبائی زکام نما علامتیں (بشمول بخار، کھانسی اور سانس میں دشواری) ظاہر ہوتی ہیں۔[6][29][30] دست اور بالائی تنفسی علامات جیسے کہ چھینکنا، ناک بہنا یا گلے میں سوزش نادر الوقوع ہیں۔[31] متاثرین میں یہ مرض بڑھ کر نمونیا، متعدد اعضا کی ناکارگی اور موت کا سبب بنتا ہے۔[8][12]
عالمی ادارہ صحت کے مطابق خفائے مرض کا دور (incubation period) دو سے چودہ دنوں پر مشتمل ہے، اندازہً عفونت اور علامات مرض کے ظہور کے درمیان میں ارتقائی مدت پانچ سے چھ دن ہے۔[32][33] معتدل کیسوں کے لیے شروعات سے لے کر مطبی شفا یابی تک کا اوسط وقت لگ بھگ 2 ہفتے ہے اور مہلک یا خطرناک بیماری والے مریضوں کے لیے 3 سے 6 ہفتے ہے۔ ابتدائی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شروعات سے لے کر مہلک بیماری، بہ شمول کم آکسیجنی حالت (ہائیپوکسیا) کے نشوونما تک کی مدت 1 ہفتہ ہے۔ جن مریضوں کی موت ہوئی، ان میں علامتوں کی شروعات سے لے کر نتیجہ تک کا وقت 2 سے 8 ہفتے تک ہوتا ہے۔[34] چین میں ایک مطالعے میں پایا گیا کہ سی ٹی اسکینوں نے 56 فیصد Ground-glass opacities دیکھائیں، لیکن 18% میں کوئی ریڈیولوجیکل نتائج نہیں تھے۔ 5% کو انتہائی نگہداشت کے شعبوں (آئی سی یو) میں داخل کیا گیا، 2.3% کو وینٹیلیشن کے میکانکل سپورٹ کی ضرورت تھی اور 1.4% کی موت ہوگئی۔[35] دوطرفہ (bilateral) اور باہری (peripheral) گراؤنڈ گلاس اوپیسیٹی سب سے مخصوص سی ٹی نتائج ہیں۔[36]
بچوں میں بڑوں کی بنسبت معتدل علامات دکھائی دیتی ہیں۔[37]
علامت | فیصد |
---|---|
بخار | 87.9% |
سوکھی کھانسی | 67.7% |
تھکن | 38.1% |
تھوک کا خروج | 33.4% |
سانس میں دقت | 18.6% |
پٹھوں کا درد یا جوڑوں کا درد | 14.8% |
گلے کی سوزش | 13.9% |
سر درد | 13.6% |
سردی لگنا | 11.4% |
غثیان یا الٹی | 5.0% |
ناک کی بندش | 4.8% |
دست | 3.7% |
خونی کھانسی | 0.9% |
سوزش ملتحمہ | 0.8% |
اسباب
ترمیماس مرض کا سبب انتہائی مہلک تنفسی سینڈروم کورونا وائرس 2 (SARS-CoV-2) ہے، جسے پہلے 2019 ناول کورونا وائرس (2019-nCoV) کہتے تھے۔[39] لوگوں میں یہ سانس کے ذریعے پھیلتا ہے، بالخصوص کھانسی اور چھینک سے۔[17]
پھیپھڑوں کے اعضا پر زیادہ تر اثر COVID-19 کرتا ہے کیونکہ وائرس میزبان خلیوں تک بذریعہ ACE2 انزایم رسائی حاصل کرتا ہے، یہ انزایم پھیپڑوں کے type II alveolar cells میں وافر ہوتا ہے۔ وائرس ایک خصوصی تہہ گلائیکو پروٹین استعمال کرتا ہے، جو "اِسپکائیک" کہلاتا ہے، تاکہ ACE2 سے منسلک ہو سکے اور میزبان خلیہ میں گھس پائے۔[40] ہر بافت میں ACE2 کی کثافت، اُس بافت میں مرض کی شدت سے تعلق رکھتی ہے اور کچھ نے سُجھاؤ دیا ہے کہ ACE2 کی سرگرمی گھٹانا حفاظتی ہوسکتا ہے، [41][42] جبکہ ایک اور نظریہ ہے کہ Angiotensin II receptor blocker والی ادویات کو استعمال کرتے ہوئے ACE2 کو بڑھانا بھی حفاظتی ہوسکتا ہے اور ایسے قیاسوں کو آزمانے کی ضرورت ہے۔[43] جیسے ہی چھتے دار (alveolar) مرض بڑھتا ہے تنفس کا نظام ناکارہ ہو کر موت واقع ہوسکتی ہے۔[42] وائرس کے لیے ACE2 دِل پر حملہ کرنے کے لیے راہ بھی ہموار کرسکتا ہے، جس کے نتیجے میں acute cardiac injury ہوسکتی۔ جن لوگوں میں پہلے سے قلب و عروقی (cardiovascular) کیفیات پائی جاتی ہیں انہیں زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔[44]
وائرس کے متعلق ایک خیال یہ بھی ہے کہ یہ کسی جانور سے شروع ہوا۔[45] یہ نومبر یا دسمبر 2019ء میں چین کے شہر ووہان میں سب سے انسانوں میں منتقل ہوا اور انفیکشن ابتدائی جنوری 2020ء تک انسانوں سے دوسرے انسانوں میں منتقل ہونے لگا۔[46][47] 14 مارچ 2020ء کو ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے خبر دی کہ صوبۂ ہوبئی سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ شخص 17 نومبر 2019ء کو اس مرض کا پہلا شکاد تھا۔[48] صوبہ ہوبئی میں 14 مارچ 2020ء تک متاثرین کی 67,790 تھی اور اموات 3,075 ہوئیں؛ 4.54% کیس فیٹیلٹی ریٹ (سی ایف آر)۔[48]
تشخیص
ترمیمعالمی ادارہ صحت مرض کی تشخیص کے لیے چند ٹیسٹنگ پروٹوکول شائع کر چکا ہے۔[50] ٹیسٹنگ کا معیاری طریقہ ریورس ٹرانسکرپشن پولی میریز چین ری ایکشن (rRT-PCR) ہے۔[51] ٹیسٹ تنفسی نمونوں کے ذریعے بھی ممکن ہے اس کے لیے نیزوفیرینجیئل سویب یا تھوک کا نمونہ استعمال کیا جاتا ہے۔[52] نتیجے عمومًا چند گھنٹوں سے دو دنوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔[53][54] خون ٹیسٹ بھی کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے دو ہفتوں کے دوران میں خون کے دو نمونے کی ضرورت ہوتی ہے اور اچھے نتائج بھی کم آتے ہیں۔[55] چینی سائنس دان کورونا وائرس کے تناؤ کو محدود کرنے کی صلاحت رکھتے تھے اور انہوں نے ایک genetic sequence شائع کیا تاکہ دنیا بھر کی لیبارٹریوں آزادانہ طور پر پولی میریز چین ری ایکشن (PCR) ٹیسٹ تیار کر کے وائرس سے انفیکشن کی تشخیص کرسکیں۔[8][56][57]
26 فروری 2020ء تک، یہاں کوئی اینٹی باڈی ٹیسٹ یا پوائنٹ پوائنٹ آف کیئر ٹیسٹ نہیں تھے تاہم ان کی تیاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔[58]
ووہان یونیورسٹی کے ژونگنان ہسپتال نے تشخیص کے لیے ہدایات جاری کی، جس میں مطبی خصوصیات اور وبائی امراض کے خطرے کی بنیاد پر انفیکشن کا پتہ لگانے کے طریقے تجویز کیے گئے ہیں۔ ان میں وہ افراد شامل تھے جن میں حسب ذیل میں سے کم از کم دو علامات پائی گئیں، علاوہ ازیں ان کا ووہان جانا ہوا یا متاثر شخص سے تعلق رہا: بخار، نمونیا کی امیجنگ خصوصیات، خون کے سفید خلیوں کی تعداد میں کمی یا لمفی خلیہ کی تعداد میں کمی۔[20] 26 فروری 2020ء کو ووہان کے تونگجی ہسپتال میں ایک ٹیم کے ذریعہ شائع کردہ ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ کووِڈ-19 کے لیے سینہ کا سی ٹی اسکین، پولی میریز چین ری ایکشن (71%) کے مقابلے میں زیادہ حساسیت (98%) رکھتا ہے۔[21] غلط منفی نتائج پی سی آر کِٹ کی ناکامی کی وجہ سے آ سکتے ہیں، یا نمونے میں سے کسی ایک مسئلے یا ٹیسٹ کو انجام دینے والوں کی وجہ سے آ سکتے ہیں۔ سینے کے سی ٹی اسکین سے غلط مثبت نتائج شاذ و نادر ہی آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔[59]
-
عام سی ٹی امیجنگ کے نتائج
-
ریپِڈ پروگیشین مرحلے کی سی ٹی امیجنگ
سائیکل تھریشولڈ
ترمیمپی سی آر ٹیکنولوجی ایک qualitative ٹیسٹنگ فراہم کرتی ہے اور یہ quantitative نہیں ہے یعنی اس ٹیسٹ سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ مریض میں وائریس کی تعداد (viral load) کتنی ہے۔ اس کے علاوہ یہ تکنیک زندہ وائرس اور مردہ وائرس کو پہچان نہیں سکتی۔[60] مریض سے حاصل کردہ نمونے کو اگر پی سی آر سے 30 دفعہ ڈبل کیا جائے اور نتیجہ مثبت آئے تو امکان ہوتا ہے کہ مریض میں واقعی اتنے وائیرس ہیں کہ اسے علامات ظاہر ہوں اور دوسروں کو بھی وائیرس پھیلے۔ لیکن امریکا میں نمونے کو 40 دفعہ ڈبل کیا جاتا ہے جس سے جھوٹے مریض (false positive) نمودار ہونے کے امکان بہت بڑھ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بغیر علامات والے مریضوں کی تعداد اتنی زیادہ آ رہی ہے۔[61]
فلوریڈا کی ریاست وہ پہلی ریاست ہے جس نے 3 دسمبر 2020ء کو قوانین نافذ کیے کہ لباریٹریاں صرف منفی اور مثبت نتائج دینے کی بجائے یہ بھی لازماً درج کریں کہ نمونے کو جانچ کے دوران میں کتنی دفعہ ڈبل کیا گیا ہے جسے سائیکل تھریشولڈ کہتے ہیں۔ اگر سائیکل تھریشولڈ 40 دفعہ ہو اور مریضوں کی تعداد 100 ہو تو 35 دفعہ کے سائیکل تھریشولڈ پر آدھے مریض جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔[62]
13 جنوری 2021ء کو عالمی ادارہ صحت (WHO) نے ہدایت نامہ جاری کیا کہ دنیا بھر میں پی سی آر ٹیسٹ کے لیے سائیکل تھری شولڈ کی حد 40 سے کم کر کے 35 کر دی جاے تاکہ false positive کو مریض نہ گنا جائے۔ [63]اس کے بعد دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں کمی آنی شروع ہو گئی ہے۔ [64] یہ کمی موثر لوک ڈاون اور کورونا ویکسین سے پہلے ہی آنی شروع ہو گئی تھی۔
یکم مئی 2021 کو US Center for Disease Control (CDC) نے نئی ہدایات جاری کی ہیں کہ اب سے کورونا کی ویکسین لگے ہوئے لوگوں میں جانچ کے لیے سائیکل تھری شولڈ صرف 28 دفعہ کیا جائے گا۔ اس طرح یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ کورونا ویکسین واقعی بڑی مفید چیز ہے۔
- "اگر یہی اصول دسمبر 2019 میں اپنائے جاتے تو دنیا میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کبھی نہ آتی"
- To be clear: If these new policies had been the global approach to “Covid” since دسمبر 2019, there would never have been a pandemic at all.[65]
بچاؤ
ترمیم2021ء تک یا جلد سارس-کووی-2 کے خلاف کوئی ویکسین تیار کرنا متوقع نہیں ہے، [71] کووِڈ 19 کی عالمگیر وبا کو قابو کرنے کا کلیدی حصہ وبائی لہر کو کم کرنا ہے، جسے وبائی موڑ (epidemic curve) کہتے ہیں، جس کے ذریعے انفیکشنوں کی شرح کو کم کرنے والے اقدامات میں مدد مل سکتی ہے۔[67] انفیکشن کی شرح مدہم کرنے سے صحت کی سہولیات کو زیر کرنیوالے جوکہم کو کم کرنے، موجودہ کیسوں کے بہتر علاج کرنے اور ویکسین اور علاج کی تیاری کے لیے مزید وقت پانے میں مدد حاصل ہوتی ہے۔[67]
مقامات میں انفیکشن کے منتقل ہونے کے مواقع کو کم کرنے کی احتیاطی تدابير میں گھر میں قیام کرانا، سفر اور عوامی سرگرمیوں کو ترک کرنا، صابن سے ہاتھ دھونا عمومًا گرم پانی سے کم سے کم بیس سیکنڈوں تک، بغیر دھلے ہاتھوں سے آنکھوں، ناک اور منھ کو چھونے کو ترک کرنا شامل ہیں۔[72][73] بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے مراکز (سی ڈی سی) نے تجویز دی ہے کہ کھانسی یا چھینک کے دوران منھ اور ناک کو ٹِشو سے ڈھانپ لیں یا ٹشو نہ ہونے کی صورت میں کہنی رکھ کر کھانسا یا چھینکا جائے۔[72] مزید یہ کہ کھانسنے یا چھینکنے کے بعد ہاتھ کو اچھے سے دھویا جائے۔[72] لوگوں سے فاصلہ بنا کر رکھنگ کی تدابیر سے متاثر فرد سے سب افراد میں پھیلنے کو کم کیا جاسکتا ہے، اسکولوں اور کام گاہوں کو بند کرنا، سفر پر پابندی لگانا اور عوامی ہجوم کو ترک کرنا چاہیے۔[74]
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماسکوں کا استعمال کھانسنے یا چھینکنے والے یا مشتبہ افراد کے لیے ہی مجوزہ ہے۔[75]
امریکا کے بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے مراکز (سی ڈی سی) نے وائرس کی منتقلی سے بچاؤ کے لیے تجویز دی ہے کہ متاثرہ افراد گھروں میں رہیں اور صرف علاج کے غرض سے نکلیں۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے سے ملنے سے پہلے فون کریں، جب کسی کسی مشتبہ انفیکشن کی جگہ یا فرد کا سامنا ہو تو چہرے کا ماسک پہنیں، کھانستے اور چھینکتے وقت ٹشو پیپر سے ڈھانپ لیں، روزانہ صابن اور پانی سے ہاتھوں کو دھوئیں اور نجی چیزوں کو گھر والوں کو دینے سے گریز کریں۔[76][77] سی ڈی سی نے یہ بھی کہا ہے کہ بیت الخلا جانے کے بعد یا ہاتھ گندے لگیں، کھانے سے قبل اور ناک صاف کرنے، کھانسنے یا چھینکنے کے بعد 20 سیکنڈ تک ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دھوئیں۔ مزید کہنا ہے کہ جب پانی یا صابن فی الوقت دستیاب نہ ہوں تو الکحل پر مبنی ہاتھ کے جراثیم کش مادے (ہینڈ سینی ٹائیزر) جس میں 60% الکحل ہو، کو استعمال کریں۔[72] دور دراز علاقے جہاں خراثیم کش مادے آسانی سے دستیاب نہیں ہیں، ان کے لیے عالمی ادارہ صحت نے گھر میں تیار کرنے کے دو نسخے بتائے ہیں۔ دونوں نسخوں میں ایتھینول یا آئیسو پروپائیل الکحل کی جراثیم کو ختم کرنے والے سرگرمی کو بڑھاتے ہیں اس کے لیے ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی شدت کو کم کرتے ہیں جبکہ گلیسرول ایک مُرطب (humectant) کے طور پر کام کرتا ہے[78] عالمی ادارہ صحت نے بغیر دھلے ہاتھوں سے آنکھوں، ناک یا منھ کو چھونے کو ترک کرنے کی ہدایت کی ہے۔[73] عوامی مراکز پر جانے سے بھی گریز کریں۔[79]
علاج
ترمیملوگوں میں امراض کی ظاہر ہونے والی علامات کے ذریعے علاج سے، علاج بالآکسیجن اور متاثرہ اہم اعضا کے علاج سے صحت یابی ہو سکتی ہے۔[81][82][83] عالمی ادارہ صحت اور چینی قومی صحت کمیشن کووِڈ 19 سے متاثر اور ہسپتال میں زیرِ علاج افراد کی دیکھ بھال کے لیے تجاویز شائع کر چکے ہیں۔[84][85] جب تک ایکیوٹ رسپائریٹری ڈسٹریس سینڈروم (ARDS) سے مرض پیچیدہ نہیں ہوتا اس وقت تک اِسٹیرائیڈ جیسے کہ methylprednisolone، مجوزہ نہیں ہیں۔[86][87] ریاستہائے متحدہ امریکا کے انتہائی نگہداشت کے ماہرین (Intensivists) اور ماہرین پھیپھڑا (pulmonologists) نے مفت ذریعہ انٹرنیٹ بُک آف کریٹیکل کیئر (IBCC) سے علاج کی تجاویز دی ہیں۔[88][89] سی ڈی سی نے تجویز کی ہے کہ جن افراد میں وائرس ہونے کا اندیشہ ہے انہیں سادہ ماسک پہننا چاہیے۔[23]
ادویات
ترمیمعالمی ادارہ صحت نے آئبوپروفین یا متعلقہ Non-steroidal anti-inflammatory ادویات سے کووِڈ 19 کی علامات کے علاج کے خلاف کوئی تجویز نہیں دی۔[90] تاہم ابتدائی علاج میں پیراسیٹامول کا استعمال مجوزہ ہے۔[91]
ایکسٹراکورپوریئل میمبرین آکسیجنیشن (ECMO) کا استعمال سانس لینے کی ناکامی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیا جا چکا ہے، لیکن اس کے فوائد ابھی زیر غور ہیں۔[35][92]
کیوبا کی بنی دوا ہیبرون (انٹرفیرون الفا 2 بی) کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں بہت مفید پائی گئی ہے۔ لیکن یہ ویکسین نہیں ہے۔
[93]
کورونا وائرس سے بچاو یا ابتدائی مرض میں ملیریا کی سستی دوا کلوروکوئین اور نوشادر (امونیئم کلورائیڈ) مفید پائے گئے ہیں۔[94][95] بیشتر کھانسی کے شربت میں نوشادر موجود ہوتا ہے۔
انڈیا نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے Ivermectin نامی کِرم کُش دوا کو کورونا سے بچاو کے لیے استعمال کیا اور کورونا سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ وٹامن سی اور دیگر سارے antioxidants بھی شدید بیمار کورونا کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوئے ہیں۔ وٹامن ڈی بھی جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر بناتا ہے۔
[96]
حفاظتی ساز و سامان
ترمیموائرس سے متاثر لوگوں کے علاج میں شفا بخش اقدامات لاگو کرتے وقت احتیاط برتنا شامل ہے، خاص کر ادخال نلی (انٹوبیشن) یا ہاتھ سے عمل تنفس کی بحالی کرنے والے آلہ کو استعمال کرنے سے ایروسول پیدا ہو سکتے ہیں۔[97]
سی ڈی سی نے مخصوص ذاتی حفاظتی ساز و سامان اور اس ترتیب کا خاکہ پیش ہے جس میں صحت کی دیکھ ریکھ کرنے والوں کو کووڈ 19 کے کسی متاثر شخص کے پاس جانے سے پہلے یہ زیب تن کرنا چاہیے، 1) طبی چوغہ، 2) ماسک اور آلۂ تنفس، [98][99] 3) طبی عینک یا فیس شیلڈ۔[100][101]
میکانیکی وینٹی لیشن
ترمیمکووڈ 19 کے اکثر متاثرین کے کیس شدت والے نہیں ہوتے کہ انہیں میکانیکی وینٹی لیشن (سانس فراہمی کا مصنوعی عمل) کی ضرورت ہو تاہم چند فیصد کیسوں میں اس کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔[102][103] یہ بڑی عمر والوں (ساٹھ سال سے بڑوں اور عموماً اَسی سال سے بڑوں) میں عام ہے۔ کئی ترقی یافتہ ممالک کے ہسپتالوں کے پاس فی شخص بستر ناکافی ہیں، جو ہسپتال میں بھرتی ہونے والے کووڈ 19 کے متاثرین کی تعداد میں اچانک اضافے کو سنبھالنے کے لیے نظام صحت کی وسعت کو محدود کرتا ہے۔[104] چین میں ایک مطالعے نے پایا کہ 5% کو آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا اور 2.3% کو میکانیکی وینٹی لیشن کی ضرورت تھی اور 1.4% لقمہ اجل بنے تھے۔[35]
تجرباتی علاج
ترمیمعالمی ادارہ صحت کی جانب سے کسی بھی دوا کو اس بیماری کے علاج کے لیے منظور نہیں کیا لیکن مختلف قومی طبی حکام کی طرف سے کچھ کی سفارش کی گئی ہے۔[105] ممکنہ علاج کی تحقیق جنوری 2020ء میں شروع ہوئی، [106] اور متعدد اینٹی وائرل دوائیں کلینیکل مراحل میں ہیں۔[107][108] اگرچہ نئی دواؤں کو تیار ہونے میں 2021 تک کا وقت لگ سکتا ہے، [109] آزمائی گئیں ادویات میں سے اکثر دوسرے استعمال کے لیے پہلے ہی منظور شدہ ہیں، یا ان پر پہلے ہی اعلیٰ سطحی جانچ جاری ہے۔[105] شدید بیماری والے افراد میں اینٹی وائرل دوائیں آزمائی جاسکتی ہیں۔[81] ڈبلیو ایچ او نے تجویز دی ہے کہ رضاکاران ممکنہ علاج کی تاثیر اور حفاظت کے مراح میں حصہ لیں۔[110]
انفارمیشن ٹیکنالوجی
ترمیمفروری 2020ء میں چین نے اس بیماری کے پھیلنے سے نمٹنے کے لیے ایک موبائل ایپ جاری کی۔[111] صارفین کو وہ اپنا نام اور شناختی نمبر داخل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ ایپلی کیشن نگرانی ڈیٹا کا استعمال کر کے قریبی رابطہ کا پتا لگانے میں مستحکم ہے اور قریبی رابطے کی وجہ سے انفیکشن کا ممکنہ خطرہ ہے۔ اس ایپ کا ہر صارف تین دوسرے صارفین کی حالت کو بھی جانچ سکتا ہے۔ اگر ایپ ممکنہ خطرے کا پتہ لگا لیتی ہے تو نہ صرف وہ خود قرنطینہ کی تجویز دی ہے بلکہ علاقے کے حکامِ صحت کو بھی آگاہ کرتی ہے۔[112]
سیل فون ڈیٹا، فیشیئل رِکنائزیشن (شناختِ چہرہ) ٹیکنالوجی، موبائل فون ٹریکنگ اور آرٹی فیشئل انٹیلیجنس (مصنوعی خفیہ معلومات) پر بگ ڈیٹا اینالیٹِکس کا استعمال متاثرہ مریضوں اور ایسے لوگوں پر نظر رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے، جن سے انہوں نے جنوبی کوریا، تائیوان اور سنگاپور میں ربط رکھا۔[113][114] مارچ 2020ء میں، اسرائیلی حکومت نے سیکیورٹی ایجنسیوں کو ان لوگوں کے موبائل فون کا ڈیٹا ٹریک کرنے کے قابل بنا دیا جن میں کورونا وائرس ہونے کا اندیشہ تھا۔ یہ قدم قرنطینہ کو نافذ کرنے اور ان افراد کی حفاظت کے لیے لیا گیا تھا جو متاثرہ شہریوں کے ساتھ رابطے میں آ سکتے تھے۔[115] اسی طرح مارچ 2020ء میں ڈوئچے ٹیلی کوم نے وفاقی حکومتی ایجنسی، رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کو نجی موبائل ڈیٹا دیا تاکہ وائرس کے پھیلاؤ سے بچا اور تحقیق کی جا سکے۔[116] روس نے چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی تیاری کی تاکہ قرنطینہ سے فرار ہونے والوں کا پتا لگایا جائے۔[117] اٹلی کے مقامی ہیلتھ کمیشنر جیولیو گالیرا نے کہا کہ ”40% لوگ ہر جگہ دندناتے پھر رہے ہیں“، جیسا کہ اُس کمیشنر کو موبائل فون آپریٹروں نے آگاہ کیا ہے۔[118]
نفسیاتی معاونت
ترمیممتاثر افراد کو طبی قید، سفر کی پابندیوں، علاج کے نقصانات یا انفیکشن کے ڈر سے ذہنی تناؤ ہو سکتا ہے۔ ان خدشات کو دور کرنے کے لیے چینی قومی صحت کمیشن نے 27 جنوری 2020ء کو نفسیاتی بحران کے علاج کے لیے ایک قومی منصوبہ پیش کیا۔[119][120]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ 国家卫生健康委关于新型冠状病毒肺炎暂命名事宜的通知 (بزبان چینی)۔ National Health Commission۔ 7 فروری 2020۔ 28 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 فروری 2020
- ↑ Charlie Campbell (20 جنوری 2020)۔ "The Wuhan Pneumonia Crisis Highlights the Danger in China's Opaque Way of Doing Things"۔ Time۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020
- ↑ Daniel Lucey and Annie Sparrow (14 جنوری 2020)۔ "China Deserves Some Credit for Its Handling of the Wuhan Pneumonia"۔ فارن پالیسی (رسالہ)۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020
- ↑ Mike Stobbe (8 فروری 2020)۔ "Wuhan coronavirus? 2018 nCoV? Naming a new disease"۔ فارچون (میگزین)۔ Associated Press۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020
- ↑ مزید معلومات کے لیے سارس کووی 2 ملاحظہ فرمائیں۔
- ^ ا ب پ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19) Symptoms"۔ بیماریوں سے بچاؤ اور انسداد کے مرکز۔ United States۔ 10 فروری 2020۔ 30 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Naming the coronavirus disease (COVID-19) and the virus that causes it"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 28 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2020
- ^ ا ب پ ت Hui DS، I Azhar E، Madani TA، Ntoumi F، Kock R، Dar O، وآخرون (فروری 2020)۔ "The continuing 2019-nCoV epidemic threat of novel coronaviruses to global health – The latest 2019 novel coronavirus outbreak in Wuhan, China"۔ Int J Infect Dis۔ ج 91: 264–66۔ DOI:10.1016/j.ijid.2020.01.009۔ ISSN:1201-9712۔ PMID:31953166
- ^ ا ب "WHO Director-General's opening remarks at the media briefing on COVID-19"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) (Press release)۔ 11 مارچ 2020۔ اطلع عليه بتاريخ 2020-03-12
{{استشهاد ببيان صحفي}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(مساعدة)صيانة الاستشهاد: url-status (link) - ↑ "Q&A on coronaviruses (COVID-19)"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2020
- ↑ V Wang (5 مارچ 2020)۔ "Most Coronavirus Cases Are Mild. That's Good and Bad News."۔ نیو یارک ٹائمز
- ^ ا ب "Q&A on coronaviruses"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 20 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جنوری 2020
- ↑ "کورونا وائرس کے بارے میں چند حقائق"۔ 26 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Wuhan Coronavirus Death Rate"۔ www.worldometers.info۔ 31 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 فروری 2020
- ↑ "Report 4: Severity of 2019-novel coronavirus (nCoV)" (PDF)۔ 10 فروری 2020 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2020
- ↑ "Q&A on coronaviruses"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 11 فروری 2020۔ 20 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2020۔
The disease can spread from person to person through small droplets from the nose or mouth which are spread when a person with COVID-19 coughs or exhales … The main way the disease spreads is through respiratory droplets expelled by someone who is coughing.
- ^ ا ب "2019 Novel Coronavirus (2019-nCoV)"۔ Centers for Disease Control and Prevention۔ 11 فروری 2020۔ 7 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2020۔
The virus is thought to spread mainly from person-to-person … through respiratory droplets produced when an infected person coughs or sneezes.
- ↑ "Symptoms of Novel Coronavirus (2019-nCoV)"۔ www.cdc.gov۔ 10 فروری 2020۔ 30 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2020
- ↑ Velavan TP، Meyer CG (مارچ 2020)۔ "The COVID-19 epidemic"۔ Tropical Medicine & International Health۔ ج n/a ش n/a: 278–80۔ DOI:10.1111/tmi.13383۔ PMID:32052514
- ^ ا ب Jin YH، Cai L، Cheng ZS، Cheng H، Deng T، Fan YP، وآخرون (فروری 2020)۔ "A rapid advice guideline for the diagnosis and treatment of 2019 novel coronavirus (2019-nCoV) infected pneumonia (standard version)"۔ Military Medical Research۔ ج 7 ش 1: 4۔ DOI:10.1186/s40779-020-0233-6۔ PMC:7003341۔ PMID:32029004
- ^ ا ب "CT provides best diagnosis for COVID-19"۔ ScienceDaily۔ 26 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مارچ 2020
- ↑ "Advice for public"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 26 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2020
- ^ ا ب CDC (11 فروری 2020)۔ "2019 Novel Coronavirus (2019-nCoV)"۔ Centers for Disease Control and Prevention۔ 14 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2020
- ↑ "Advice for public"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 26 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2020
- ↑ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)"۔ بیماریوں سے بچاؤ اور انسداد کے مرکز (CDC)۔ 15 فروری 2020۔ 26 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2020
- ↑ "Statement on the second meeting of the International Health Regulations (2005) Emergency Committee regarding the outbreak of novel coronavirus (2019-nCoV)"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 31 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2020
- ↑ S Mahtani، M Berger، S O'Grady، M Iati (6 فروری 2020)۔ "Hundreds of evacuees to be held on bases in California; Hong Kong and Taiwan restrict travel from mainland China"۔ دی واشنگٹن پوسٹ۔ 7 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 فروری 2020
- ↑ World Health Organization (مارچ 2020)۔ "Coronavirus disease 2019 (COVID-19): situation report, 47"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ hdl:10665/331444
- ↑ Chen N, Zhou M, Dong X, Qu J, Gong F, Han Y, et al. (Feb 2020). "Epidemiological and clinical characteristics of 99 cases of 2019 novel coronavirus pneumonia in Wuhan, China: a descriptive study". Lancet (بالإنجليزية). 395 (10223): 507–13. DOI:10.1016/S0140-6736(20)30211-7. PMID:32007143.
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(help)تصنيف:أخطاء الاستشهاد: وسائط غير مدعومةتصنيف:الاستشهاد بمصادر باللغة الإنجليزية (en) - ↑ MT Hessen (27 جنوری 2020)۔ "Novel Coronavirus Information Center: Expert guidance and commentary"۔ Elsevier Connect۔ 30 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2020
- ↑ Huang C، Wang Y، Li X، Ren L، Zhao J، Hu Y، وآخرون (فروری 2020)۔ "Clinical features of patients infected with 2019 novel coronavirus in Wuhan, China"۔ Lancet۔ ج 395 ش 10223: 497–506۔ DOI:10.1016/S0140-6736(20)30183-5۔ PMID:31986264
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(مساعدة) - ↑ World Health Organization (19 فروری 2020)۔ "Coronavirus disease 2019 (COVID-19): situation report, 29"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ hdl:10665/331118
- ↑ "Q&A on coronaviruses (COVID-19): How long is the incubation period for COVID-19?"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 20 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2020
- ↑ "Report of the WHO-China Joint Mission on Coronavirus Disease 2019 (COVID-19); 16-24 فروری 2020" (PDF)۔ who.int
- ^ ا ب پ Guan WJ، Ni ZY، Hu Y، Liang WH، Ou CQ، He JX، وآخرون (28 فروری 2020)۔ "Clinical Characteristics of Coronavirus Disease 2019 in China"۔ New انگلینڈ Journal of Medicine۔ DOI:10.1056/nejmoa2002032۔ PMID:32109013
- ↑
- ↑ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)"۔ Centers for Disease Control and Prevention۔ 11 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مارچ 2020
- ↑ World Health Organization۔ "Report of the WHO-China Joint Mission on Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)" (PDF): 11–12۔ اطلع عليه بتاريخ 2020-03-05
{{حوالہ رسالہ}}
: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب|دورية محكمة=
(مساعدة) والوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(مساعدة) - ↑ Gorbalenya، Alexander E. (11 فروری 2020)۔ "Severe acute respiratory syndrome-related coronavirus – The species and its viruses, a statement of the Coronavirus Study Group"۔ bioRxiv (preprint)۔ DOI:10.1101/2020.02.07.937862
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(مساعدة) - ↑ Letko M، Marzi A، Munster V (2020)۔ "Functional assessment of cell entry and receptor usage for SARS-CoV-2 and other lineage B betacoronaviruses"۔ Nature Microbiology: 1–8۔ DOI:10.1038/s41564-020-0688-y۔ PMID:32094589
- ↑ Zhang H، Penninger JM، Li Y، Zhong N، Slutsky AS (مارچ 2020)۔ "Angiotensin-converting enzyme 2 (ACE2) as a SARS-CoV-2 receptor: molecular mechanisms and potential therapeutic target"۔ Intensive Care Medicine۔ DOI:10.1007/s00134-020-05985-9۔ PMID:32125455
- ^ ا ب Xu H، Zhong L، Deng J، Peng J، Dan H، Zeng X، وآخرون (فروری 2020)۔ "High expression of ACE2 receptor of 2019-nCoV on the epithelial cells of oral mucosa"۔ International Journal of Oral Science۔ ج 12 ش 1: 8۔ DOI:10.1038/s41368-020-0074-x۔ PMC:7039956۔ PMID:32094336
- ↑ Gurwitz D (مارچ 2020)۔ "Angiotensin receptor blockers as tentative SARS‐CoV‐2 therapeutics"۔ Drug Development Research۔ DOI:10.1002/ddr.21656۔ PMID:32129518
- ↑ Zheng YY، Ma YT، Zhang JY، Xie X (مارچ 2020)۔ "COVID-19 and the cardiovascular system"۔ Nature Reviews Cardiology۔ DOI:10.1038/s41569-020-0360-5۔ PMID:32139904
- ↑ Zhou P، Yang XL، Wang XG، Hu B، Zhang L، Zhang W، وآخرون (23 جنوری 2020)۔ "Discovery of a novel coronavirus associated with the recent pneumonia outbreak in humans and its potential bat origin"۔ bioRxiv (preprint)۔ DOI:10.1101/2020.01.22.914952
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(مساعدة) - ↑ "The Epidemiological Characteristics of an Outbreak of 2019 Novel Coronavirus Diseases (COVID-19) – China, 2020" (PDF)۔ China CDC Weekly۔ ج 2۔ 20 فروری 2020۔ مؤرشف (PDF) من الأصل في 2020-02-18۔ اطلع عليه بتاريخ 2020-02-19 – عبر unpublished master
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(مساعدة) - ↑ Heymann DL، Shindo N (فروری 2020)۔ "COVID-19: what is next for public health?"۔ Lancet۔ ج 395 ش 10224: 542–45۔ DOI:10.1016/S0140-6736(20)30374-3۔ PMID:32061313
- ^ ا ب James Walker (14 مارچ 2020)۔ "China Traces Cornovirus To First Confirmed Case, Nearly Identfying 'Patient Zero'"۔ نیوزویک۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2020
- ↑ CDC (5 فروری 2020)۔ "CDC Tests for 2019-nCoV"۔ Centers for Disease Control and Prevention۔ 14 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2020
- ↑ "Laboratory testing for 2019 novel coronavirus (2019-nCoV) in suspected human cases"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020
- ↑ "2019 Novel Coronavirus (2019-nCoV) Situation Summary"۔ بیماریوں سے بچاؤ اور انسداد کے مرکز۔ 30 جنوری 2020۔ 26 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2020
- ↑ "Real-Time RT-PCR Panel for Detection 2019-nCoV"۔ بیماریوں سے بچاؤ اور انسداد کے مرکز۔ 29 جنوری 2020۔ 30 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 فروری 2020
- ↑ "Curetis Group Company Ares Genetics and BGI Group Collaborate to Offer Next-Generation Sequencing and PCR-based Coronavirus (2019-nCoV) Testing in Europe"۔ GlobeNewswire News Room۔ 30 جنوری 2020۔ 31 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 فروری 2020
- ↑ H Brueck (30 جنوری 2020)۔ "There's only one way to know if you have the coronavirus, and it involves machines full of spit and mucus"۔ Business Insider۔ 1 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 فروری 2020
- ↑ "Laboratory testing for 2019 novel coronavirus (2019-nCoV) in suspected human cases"۔ 21 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2020
- ↑ Cohen J، Normile D (جنوری 2020)۔ "New SARS-like virus in China triggers alarm" (PDF)۔ Science۔ ج 367 ش 6475: 234–35۔ DOI:10.1126/science.367.6475.234۔ PMID:31949058۔ مؤرشف (PDF) من الأصل في 2020-02-11۔ اطلع عليه بتاريخ 2020-02-11
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(مساعدة) - ↑ "Severe acute respiratory syndrome coronavirus 2 data hub"۔ NCBI۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ 2020
- ↑ Pang J، Wang MX، Ang IY، Tan SH، Lewis RF، Chen JI، وآخرون (فروری 2020)۔ "Potential Rapid Diagnostics, Vaccine and Therapeutics for 2019 Novel Coronavirus (2019-nCoV): A Systematic Review"۔ Journal of Clinical Medicine۔ ج 9 ش 3: 623۔ DOI:10.3390/jcm9030623۔ PMID:32110875
{{حوالہ رسالہ}}
: صيانة الاستشهاد: دوي مجاني غير معلم (link) - ↑ Bai Y، Yao L، Wei T، Tian F، Jin DY، Chen L، وآخرون (فروری 2020)۔ "Presumed Asymptomatic Carrier Transmission of COVID-19"۔ JAMA۔ DOI:10.1001/jama.2020.2565۔ PMC:7042844۔ PMID:32083643
- ↑ 30 facts you NEED to know: Your Covid Cribsheet
- ↑ Strong Inverse Correlation Between SARS-CoV-2 Infectivity and Cycle Threshold Value
- ↑ For The First Time, A US State Will Require Disclosure Of PCR 'Cycle Threshold' Data In COVID Tests
- ↑ Why Is The CDC Quietly Abandoning The PCR Test For COVID?
- ↑ Is This Why "New COVID Cases" Are Crashing?
- ↑ How the CDC is manipulating data to prop-up “vaccine effectiveness”
- ↑ S Wiles (9 مارچ 2020)۔ "The three phases of Covid-19 – and how we can make it manageable"۔ The Spinoff۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مارچ 2020
- ^ ا ب پ Anderson RM، Heesterbeek H، Klinkenberg D، Hollingsworth TD (مارچ 2020)۔ "How will country-based mitigation measures influence the course of the COVID-19 epidemic?"۔ Lancet۔ DOI:10.1016/S0140-6736(20)30567-5۔ PMID:32164834۔
A key issue for epidemiologists is helping policy makers decide the main objectives of mitigation – eg, minimising morbidity and associated mortality, avoiding an epidemic peak that overwhelms health-care services, keeping the effects on the economy within manageable levels, and flattening the epidemic curve to wait for vaccine development and manufacture on scale and antiviral drug therapies.
- ↑ E Barclay (10 مارچ 2020)۔ "How canceled events and self-quarantines save lives, in one chart"۔ Vox
- ↑ S Wiles (14 مارچ 2020)۔ "After 'Flatten the Curve'، we must now 'Stop the Spread'۔ Here's what that means"۔ The Spinoff۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020
- ↑ Anderson RM، Heesterbeek H، Klinkenberg D، Hollingsworth TD (مارچ 2020)۔ "How will country-based mitigation measures influence the course of the COVID-19 epidemic?"۔ Lancet۔ DOI:10.1016/S0140-6736(20)30567-5۔ PMID:32164834
- ↑ R Grenfell، T Drew (17 فروری 2020)۔ "Here's Why It's Taking So Long to Develop a Vaccine for the New Coronavirus"۔ Science Alert۔ 28 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2020
- ^ ا ب پ ت Centers for Disease Control (3 فروری 2020)۔ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19): Prevention & Treatment" (بزبان انگریزی)۔ 15 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2020
- ^ ا ب World Health Organization۔ "Advice for Public"۔ 26 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2020
- ↑ LL Maragakis۔ "Coronavirus, Social Distancing and Self Quarantine"۔ www.hopkinsmedicine.org۔ Johns Hopkins University
- ↑ "When and how to use masks"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 مارچ 2020
- ↑ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19) – Prevention & Treatment"۔ 10 مارچ 2020
- ↑ بیماریوں سے بچاؤ اور انسداد کے مرکز (11 فروری 2020)۔ "What to do if you are sick with 2019 Novel Coronavirus (2019-nCoV)" (بزبان انگریزی)۔ 14 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2020
- ↑ "WHO-recommended handrub formulations"۔ World Health Organization۔ 19 مارچ 2009۔ اطلع عليه بتاريخ 2020-03-19
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط|title=
غير موجود أو فارغ (مساعدة) - ↑ SJ M (14 فروری 2020)۔ "Watch out! Spitting in public places too can spread infections"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2020
- ↑ "Sequence for Putting On Personal Protective Equipment (PPE)" (PDF)۔ CDC۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 مارچ 2020
- ^ ا ب Fisher D، Heymann D (فروری 2020)۔ "Q&A: The novel coronavirus outbreak causing COVID-19"۔ BMC Medicine۔ ج 18 ش 1: 57۔ DOI:10.1186/s12916-020-01533-w۔ PMC:7047369۔ PMID:32106852
- ↑ Kui L، Fang YY، Deng Y، Liu W، Wang MF، Ma JP، وآخرون (فروری 2020)۔ "Clinical characteristics of novel coronavirus cases in tertiary hospitals in Hubei Province"۔ Chinese Medical Journal: 1۔ DOI:10.1097/CM9.0000000000000744۔ PMID:32044814
- ↑ Wang T، Du Z، Zhu F، Cao Z، An Y، Gao Y، Jiang B (مارچ 2020)۔ "Comorbidities and multi-organ injuries in the treatment of COVID-19"۔ Lancet۔ Elsevier BV۔ DOI:10.1016/s0140-6736(20)30558-4۔ PMID:32171074
- ↑ Cheng ZJ، Shan J (فروری 2020)۔ "2019 Novel coronavirus: where we are and what we know"۔ Infection۔ DOI:10.1007/s15010-020-01401-y۔ PMID:32072569
- ↑ "Clinical management of severe acute respiratory infection when novel coronavirus (nCoV) infection is suspected"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 31 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2020
- ↑ Vetter P، Eckerle I، Kaiser L (فروری 2020)۔ "Covid-19: a puzzle with many missing pieces"۔ BMJ۔ ج 368: m627۔ DOI:10.1136/bmj.m627۔ PMID:32075791
- ↑ "Novel Coronavirus – COVID-19: What Emergency Clinicians Need to Know"۔ www.ebmedicine.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مارچ 2020
- ↑ Farkas, Josh (Mar 2020). COVID-19 – The Internet Book of Critical Care (digital) (Reference manual) (بالإنجليزية). USA: EMCrit. Archived from the original on 2020-03-11. Retrieved 2020-03-13.
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(help)تصنيف:أخطاء الاستشهاد: وسائط غير مدعومةتصنيف:الاستشهاد بمصادر باللغة الإنجليزية (en) - ↑ "COVID19 – Resources for Health Care Professionals"۔ یونیورسٹی آف پنسلوانیا۔ 11 مارچ 2020۔ 14 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020
- ↑ AFP (19 مارچ 2020)۔ "Updated: WHO Now Doesn't Recommend Avoiding Ibuprofen For COVID-19 Symptoms"۔ ScienceAlert۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2020
- ↑ Day، Michael (17 مارچ 2020)۔ "Covid-19: ibuprofen should not be used for managing symptoms, say doctors and scientists"۔ BMJ۔ ج 368: m1086۔ DOI:10.1136/bmj.m1086۔ PMID:32184201۔ اطلع عليه بتاريخ 2020-03-18
- ↑ Henry، Brandon Michael (2020)۔ "COVID-19, ECMO, and lymphopenia: a word of caution"۔ The Lancet Respiratory Medicine۔ Elsevier BV۔ DOI:10.1016/s2213-2600(20)30119-3۔ ISSN:2213-2600۔ PMID:32178774
{{حوالہ رسالہ}}
: الوسيط غير المعروف|name-list-format=
تم تجاهله يقترح استخدام|name-list-style=
(مساعدة) - ↑ Escobar: China Locked In Hybrid War With US
- ↑ Chloroquine is a potent inhibitor of SARS coronavirus infection and spread (Published: 22 اگست 2005)
- ↑ Here's Every Vaccine And Treatment In Development For COVID-19, So Far
- ↑ Covid19 – The Spartacus Letter
- ↑ Cheung JC، Ho LT، Cheng JV، Cham EY، Lam KN (فروری 2020)۔ "Staff safety during emergency airway management for COVID-19 in Hong Kong"۔ Lancet Respiratory Medicine۔ DOI:10.1016/s2213-2600(20)30084-9۔ PMID:32105633
- ↑ Filtering out Confusion: Frequently Asked Questions about Respiratory Protection, User Seal Check۔ The National Institute for Occupational Safety and Health (اپریل 2018)۔ اخذکردہ بتاریخ 16 مارچ 2020.
- ↑ Proper N95 Respirator Use for Respiratory Protection Preparedness۔ NIOSH Science Blog (16 مارچ 2020)۔ اخذکردہ بتاریخ 16 مارچ 2020.
- ↑ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)"۔ Centers for Disease Control and Prevention۔ 11 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 مارچ 2020
- ↑ "Coronavirus Disease 2019 (COVID-19)"۔ Centers for Disease Control and Prevention۔ 11 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2020
- ↑ Murthy S، Gomersall CD، Fowler RA (مارچ 2020)۔ "Care for Critically Ill Patients With COVID-19"۔ JAMA۔ DOI:10.1001/jama.2020.3633۔ PMID:32159735
- ↑ World Health Organization (28 جنوری 2020)۔ "Clinical management of severe acute respiratory infection when novel coronavirus (2019-nCoV) infection is suspected" (PDF)
{{حوالہ رسالہ}}
: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب|دورية محكمة=
(مساعدة) - ↑ Dylan Scott (16 مارچ 2020)۔ "Coronavirus is exposing all of the weaknesses in the US health system High health care costs and low medical capacity made the US uniquely vulnerable to the coronavirus."۔ Vox۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2020
- ^ ا ب Li G، De Clercq E (مارچ 2020)۔ "Therapeutic options for the 2019 novel coronavirus (2019-nCoV)"۔ Nature Reviews. Drug Discovery۔ ج 19 ش 3: 149–150۔ DOI:10.1038/d41573-020-00016-0۔ PMID:32127666
- ↑ "Chinese doctors using plasma therapy on coronavirus, WHO says 'very valid' approach"۔ Reuters۔ 17 فروری 2020 – www.reuters.com سے
- ↑
- ↑ P Duddu (19 فروری 2020)۔ "Coronavirus outbreak: Vaccines/drugs in the pipeline for Covid-19"۔ clinicaltrialsarena.com۔ 19 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ Lu H (28 جنوری 2020)۔ "Drug treatment options for the 2019-new coronavirus (2019-nCoV)"۔ Biosci Trends۔ ج 14 ش 1: 69–71۔ DOI:10.5582/bst.2020.01020۔ PMID:31996494
- ↑ S Nebehay، K Kelland، R Liu (5 فروری 2020)۔ "WHO: 'no known effective' treatments for new coronavirus"۔ Thomson Reuters۔ 5 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 فروری 2020
- ↑ "China launches coronavirus 'close contact' app"۔ BBC News۔ 11 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مارچ 2020
- ↑ A Chen۔ "China's coronavirus app could have unintended consequences"۔ MIT Technology Review۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مارچ 2020
- ↑ "Gov in the Time of Corona"۔ GovInsider۔ 19 مارچ 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2020
- ↑ Vincent Manancourt (10 مارچ 2020)۔ "Coronavirus tests Europe's resolve on privacy"۔ POLITICO۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2020
- ↑ Joe Tidy (17 مارچ 2020)۔ "Coronavirus: Israel enables emergency spy powers"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2020
- ↑ Yunus Paksoy۔ "German telecom giant shares private data with government amid privacy fears" (بزبان انگریزی)۔ trtworld۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2020
- ↑ "Moscow deploys facial recognition technology for coronavirus quarantine"۔ Reuters (بزبان انگریزی)۔ 21 فروری 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2020
- ↑ "Italians scolded for flouting lockdown as death toll nears 3,000"۔ Pittsburgh Post-Gazette (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2020
- ↑ Xiang YT، Yang Y، Li W، Zhang L، Zhang Q، Cheung T، وآخرون (مارچ 2020)۔ "Timely mental health care for the 2019 novel coronavirus outbreak is urgently needed"۔ The Lancet. Psychiatry۔ ج 7 ش 3: 228–29۔ DOI:10.1016/S2215-0366(20)30046-8۔ PMID:32032543
- ↑ Kang L، Li Y، Hu S، Chen M، Yang C، Yang BX، وآخرون (مارچ 2020)۔ "The mental health of medical workers in Wuhan, China dealing with the 2019 novel coronavirus"۔ The Lancet. Psychiatry۔ ج 7 ش 3: e14۔ DOI:10.1016/S2215-0366(20)30047-X۔ PMID:32035030