ناول

داستانی افسانے کا اہم کام
(حادث سے رجوع مکرر)

ناول اطالوی زبان کے لفظ ناولا (Novella) سے نکلا ہے۔ ناولا کے معنیٰ ہے نیا۔ لغت کے اعتبار سے ناول کے معانی نادر اور نئی بات کے ہیں۔ لیکن صنفِ ادب میں اس کی تعریف بنیادی زندگی کے حقائق بیان کرنا ہے۔ ناول کی اگر جامع تعریف کی جائے تو وہ کچھ یوں ہوگی کہ “ناول ایک نثری قصہ ہے جس میں پوری ایک زندگی بیان کی جاتی ہے”۔ ناول کے عناصر ِ ترکیبی میں کہانی، پلاٹ، کردار، مکالمے ،زماں و مکاں، اسلوب ،نکتہ نظر اور موضوع وغیرہ شامل ہیں۔ افسانہ کسی فرد کے زندگی کو ظاہر کرتا ہے ۔ "ناول کے اجزاء"

  1. کہانی
  2. پلاٹ
  3. کردار
  4. انداز نظر
  5. زبان و بیاں
  6. منظر نگاری

تاریخ

ترمیم

ناول تمام ادبی صنفوں میں تازہ ترین ہے اگرچہ قدیم دور میں اس کی نظیر موجود ہے ، اس نے قرون وسطی تک اپنے آپ کو مستحکم اور منفرد انداز میں قائم کرنے کا انتظام نہیں کیا۔

اردو ناول نگاری

ترمیم

ناول مغربی اثر کے ساتھ اردو میں آیا۔ ناول سے پہلے اردو میں داستان اور قصے کہانیاں موجود تھیں۔ اردو میں ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کی کہانیاں کو ناول کا پہلا نمونہ کہا جا سکتا ہے۔ ان کی پہلی کہانی مراۃ العروس 1869ء میں شائع ہوئی۔ نذیر احمد اپنی کہانیوں کے ذریعے عورتوں کی اصلاح چاہتے تھے۔ بنات النعش، توبۃ النصوح، ابن الوقت وغیرہ نذیر احمد کی دوسری کتابیں ہیں۔ تاریخی اعتبار سے دوسرے اہم ناول نگار سرشار ہیں۔ ان کا ناول فسانۂ آزاد اردو کا ایک شاہکار ہے۔ یہ 1879ء میں لکھا گیا۔ شرر نے اپنے ناولوں کے ذریعے سماج کی اصلاح کی۔ ان کا مشہور ناول فردوسِ بریں ہے۔ یہ 1899ء لکھا گیا ہے۔ سجاد حسین نے ناولوں میں مزاحیہ رنگ کا اضافہ کیا۔ حاجی بغلول، احمق الدین، میٹھی چھری وغیرہ ان کے مشہور ناول ہیں۔ مرزا رسوا کے ناولوں سے ایک نیا رنگ شروع ہوتا ہے۔ امراؤ جان ادا ان کا زندۂ جاوید ناول ہے۔ راشدالخیری نے اپنے ناولوں سے سماجی اصلاح کی کوشش کی۔ سمرنا کا چاند، شامِ زندگی، صبحِ زندگی وغیرہ ان کے مشہور ناول ہیں۔ سجاد ظہیر ترقی پسند تحریک کے بانیوں میں ایک ہیں۔ ان کا ناول لندن کی ایک رات بہت مشہور ہے۔ پریم چند کے اثر سے اردو میں ناول کو ترقی ہوئی۔ بازارِ حسن، چو گانِ ہستی، نرملا، گودان وغیرہ ان کے اہم ناول ہیں۔ کرشن چندر کا ناول شکست بہت مشہور ہے۔ انھوں نے اپنے زمانے کے مسائل کو ناولوں کے ذریعے پیش کیا۔ عصمت چغتائی کا مشہور ناول ٹیڑھی لکیر ہے۔ اردو کے جدید ناول نگاروں میں قُرت العین حیدر کا نام اہم ہے۔ ان کے مشہور ناولوں میرے بھی صنم خانے، آگ کا دریا، آخرِ شب کے ہم سفر وغیرہ اہم ہیں۔ بانو قدسیہ کا ناول راجا گدھ ناول نگاری کی تاریخ میں ایک شاہکار اضافہ ہے۔بلال مختار کا ادھورے ستائیس منٹس بھی جدید اسلوب کا اآئینہ دار ہے۔

ناول کی اقسام:۔

1۔معاشرتی ناول:۔ جو ناول بنیادی طور پر معاشرے کے کسی مسئلے یا مسائل کی نقاب کشائی کرتے ہوں، انھیں معاشرتی ناول کا عنوان دیا جا سکتا ہے۔

2۔واقعاتی ناول:۔ جن ناولوں میں پلاٹ پر زیادہ زور ہوتا ہے، یعنی ان میں واقعات کی بھرمار ہوتی ہے، انھیں ہم واقعاتی ناول کہہ سکتے ہیں۔

3۔کرداری ناول:۔ جن ناولوں کا مرکزی تأثر کسی خاص کردار کی خصوصیات سے تشکیل پائے، انھیں کرداری ناول سے موسوم کیا جا سکتا ہے۔

4۔نظریاتی ناول:۔ جن ناولوں میں مقصد یا نظریہ زیادہ ابھرا ہوا ہوتا ہے، انھیں ہم مقصدی یا نظریاتی ناول قرار دے سکتے ہیں۔

5۔تاریخی ناول:۔ جن ناولوں میں تاریخ کسی خاص دور، کسی مشہور شخصیت کو ناول کا موضوع بنایا گیا ہو، انھیں ہم تاریخی ناول قرار دے سکتے ہیں۔

6۔جاسوسی ناول:۔ جن ناولوں کی بنیاد انوکھی باتوں، مافوق الفطرت کرداروں اور تحیر و تجسس پر ہو، انھیں ہم جاسوسی ناول کہہ سکتے ہیں۔

7۔اصلاحی ناول:۔ ایسے ناول جن میں اصلاح معاشرت کی جائے۔انھیں اصلاحی ناول کہتے ہیں۔

8۔ رومانی ناول:۔ رومانوی ناولوں میں ، ایک محبت کی کہانی سامنے آتی ہے جو بطور اصول ، خوش کن اختتام پزیر ہوتی ہے۔ ان ناولوں کا مرکزی پلاٹ محبت میں مرکزی کرداروں کے جذبات کی تفصیل سے بھرا ہوا ہے ، جو دوسروں کے مابین محبت میں پڑنے

9۔نفسیاتی ناول:۔  جو ناول بنیادی طور پر کسی نفسیاتی نقطے کے گرد گھومتے یا پھر کرداروں کی تحلیل نفسی میں مصروفِ عمل ہوتے ہیں، انھیں ہم نفسیاتی ناول کہہ سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم