حارث بن عمیر ازدی
حارث نام ، باپ کا نام عمیر تھا ، قبیلۂ ازد سے نسبی تعلق تھا۔صحابی رسولﷺ تھے۔
حضرت حارث ؓبن عمیر ازدی | |
---|---|
(عربی میں: الحارث بن عمير الأزدي اللهبي)[1] | |
معلومات شخصیت | |
وفات | سنہ 629ء [1] موتہ |
وجہ وفات | سر قلم |
قاتل | شرحبیل بن عمرو غسانی |
طرز وفات | قتل |
عملی زندگی | |
پیشہ | سفارت کار |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
اسلام
ترمیمفتح مکہ سے پہلے اسلام لائے۔
سفارت اور شہادت
ترمیمآنحضرت ﷺ نے جب سلاطین اور امرء کے پاس دعوتِ اسلام کے خطوط بھیجے تو ایک خط شرجیل بن عمر فرمانروائے بصریٰ کے نام بھی لکھا، حضرت حارثؓ کو اس کے پہنچانے کی خدمت سپرد ہوئی، یہ خط لے کر مقام موتہ پہنچے تھے کہ شرجیل سے ملاقات ہو گئی، اس نے پوچھا کہا ں جا رہے ہو، حارث نے کہا شام ،شرجیل نے کہا تم کسی کے قاصد معلوم ہوتے ہو انھوں نے کہا ہاں رسول اللہﷺ کا قاصد ہوں، یہ سن کر اس نے حارثؓ کی مشکیں کسوا کے قتل کر دیا، حارثؓ تاریخ اسلام میں سب سے پہلے قاصد ہیں جس نے خدا کی راہ میں جام شہادت پیا، آنحضرتﷺ کو ان کی شہادت کی خبر ملی تو آپ کو سخت صدمہ ہوا اور حارث کے خون کے انتقام کے لیے زید بن حارثہؓ کی سرکردگی میں ایک سریہ موتہ روانہ کیا، اسی میں حضرت ؓ زید اور حضرت جعفر طیارؓ وغیرہ شہید ہوئے تھے۔[2][3][4]
مدفن
ترمیمشرحبیل بن عمرو غسانی کے اسے شہید کرنے کے بعد، اسے طفیلہ گورنری کے علاقے بصیرہ میں دفن کیا گیا، جو اردن کی ہاشمی سلطنت کے گورنروں میں سے ایک ہے، جو جنوب میں واقع ہے۔ آپ کی وفات سنہ 8ھ میں ہوئی۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام — : اشاعت 15 — جلد: 2 — صفحہ: 156 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
- ↑ (ابن سعد،جلد4،ق2،:65،ابن سعد حصہ مغازی میں اس کے تفصیلی واقعات ہیں)
- ↑ "وكالة الانباء الاردنية"۔ petra.gov.jo۔ 11 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2019
- ↑ "مقام الحارث بن عمير الازدي مركز للإشعاع الديني والثقافي والتربوي"۔ جريدة الدستور الاردنية (بزبان عربی)۔ 10 يناير 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2019
- ↑ "الحارث بن عمير الازدي – إرث الأردن – Jordan Heritage" (بزبان عربی)۔ 12 مايو 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2019