حافظ محمد عمر زئی
حافظ محمد عمر زئی سلسلہ قادریہ کے علاقائی مشہور ومعروف بزرگ ہستی اور فارسی و پشتو کے شاعر رہے ہیں ۔
ولادت
ترمیمآپ کی ولادت 1155ھ میں موضع کلہ ڈھیر متصل عمرزئی چارسدہ ضلع پشاور میں ہوئی آپ کے والد کا نام دورا خان بنی اسرائیلی سڑابنی ہےآپ خاندانی طور پر بنی اسرائیلی سڑابنی کی شاخ محمد زئی سے تعلق رکھتے تھے ۔
تعلیم و تربیت
ترمیمتعلیم و تربیت اس زمانے کے مطابق اپنے والد بزرگوار سے حاصل کی اور دیگر علمائے کرام سے حفظ کلام اور علم تجوید کا شرف حاصل کیا اس زمانہ کے مشہور و معروف عالم غازی مولانا رفیع القدر المعروف حافظ گل بن مولانا آخوند محمد رفیق سڑا بنی قندھاری سے تورڈھیری تحصیل صوابی میں کی ۔
بیعت و ارادت
ترمیمتحصیل علوم کی تکمیل کے بعد اس زمانہ کے مشہور شیخ طریقت شیخ حافظ محمد صدیق بشونڑی کی خدمت میں حاضر ہو کر علوم ظاہری اور باطنی میں بیعت ہو کر اسباق سلسلہ طریقت حاصل کیے ۔ اورعبادت و ریاضت و مجاہدہ میں ہمہ وقت مصروف رہنے لگے جب تصوف و سلوک کی منازل طے کر لیں تو شیخ حافظ محمد صدیق بشونڑی نے تمام سلاسل میں مجاز طریقت فرما کر سلسلہ کی اشاعت و تبلیغ کا حکم فرمایا آپ نے کلہ ڈھیر متصل عمرزئی خانقاہ قائم فرمائی اور ہمہ وقت دعوت و ارشاد اور تبلیغ اسلام اور تصوف و سلوک تزکیہ نفس میں مشغول ہو گئے اور بقیہ عمر اس کام میں گذاری۔
مشہور خلیفہ
ترمیمسلسلہ عالیہ قادریہ جنیدیہ میں آپ کے جانشین محمد شعیب تورڈھیری کو شہرت دوام حاصل ہوئی آپ کے خلیفہ و جانشین محمد شعیب تورڈھیری آپ کے فضائل ومناقب اپنی تصنیف مرآۃ الاولیاء میں اس طرح فرماتے ہیں اس حقیر فقیر خاکپاۓ صغیر وکبیرعاصی نے دست ارادت و بیعت گنج انوار مخزن اسرار پیشوا شریعت رہنمائے حقیقت کی کتاب مخزن معرفت بحر عرفاں حافظ قرآن حافظ محمد عمر زئی کے دست حق پرست کی طرف بڑھایااور ان کی کفش برداری کے فیضان سے دو سلسلوں کی اجازت ایک عالیہ نقشبندیہ طیفوریہ صدیقیہ اور دوسری متبرکہ عالیہ قادریہ جنیدیہ سے مشرف ہوا ۔[1]
تصنیفات
ترمیمآپ کی دو تصنیفات بہت مشہور ہیں
- شرح ابیات مستخلص الحقائق فی شرح ابیات کنز الدقائق(یہ شرح مع حاشیہ طبع ہوئی ہے
- رسالہ تجوید(یہ دو رسالے تھے جو اب نایاب ہیں )[2])
وفات
ترمیمان کی وفات 26 ربیع الثانی 1205ھ میں ہوئی مزار مبارک کلہ ڈھیر میں ہے ہے جو تو ابع عمر زئی علاقہ ہشت نگر میں ہے یہ عمر زئی سے تنگی جانے والی سڑک پر واقع ہے۔[3]