حجاج بن حارث بن قیس قرشی السہمی صحابی رسول تھے۔آپ عبداللہ بن حذیفہ السہمی کے چچا تھے۔آپ نے حبشہ کی سرزمین کی طرف ہجرت کی اور غزوہ احد کے بعد مدینہ ہجرت فرمائی ۔ ابن الکلبی اور الزبیر بن بکر نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ بدر کے دن پکڑے گے تھے اور بدر کے بعد اسلام قبول کر لیا تھا اور اجنادین میں شہید ہوئے جبکہ محمد بن سعد البغدادی نے کہا ہے کہ وہ جنگ یرموک میں 15 ہجری میں شہید ہوئے۔ [1][2]

حجاج بن حارث بن قيس السهمي
حجاج بن الحارث بن قَيْس بن عدي بن سُعَيد بن سَعْد بن سهم .
معلومات شخصیت
رشتے دار أمه : أمّ الحجّاج من بني شّنوق بن مُرّة بن عبد مناة بن كنانة
أخوة : عبد الله بن الحارث بن قيس بن عدي
الحارث بن الحارث بن قيس بن عدي
معمر بن الحارث بن قيس بن عدي
السائب بن الحارث بن قيس بن عدي
بشر بن الحارث بن قيس بن عدي
سعيد بن الحارث بن قيس بن عدي
تميم بن الحارث بن قيس
عملی زندگی
نسب القرشي السهمي

ابو قیس بن حارث بن قیس بن عدی بن سعید بن سعد بن سہم القرشی السہمی۔ ان کی والدہ: ام حجاج، بنو شنوق بن مرہ بن عبد منات بن کنانہ سے۔ اس کے بھائی: عبد اللہ بن حارث بن قیس بن عدی حارث بن حارث بن قیس بن عدی معمر بن حارث بن قیس بن عدی سائب بن حارث بن قیس بن عدی بشر بن حارث بن قیس بن عدی سعید بن حارث بن قیس بن عدی تمیم بن حارث بن قیس بن عدی، سب نے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ بنو حارث بن قیس بن عدی معدوم ہو گئے اور ان کی کوئی اولاد نہیں۔ [3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ابن الأثير الجزري ، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود، علي محمد معوض (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 2، ص. 689،
  2. ابن حجر العسقلاني ، الإصابة في تمييز الصحابة، تحقيق: علي محمد معوض، عادل أحمد عبد الموجود (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 2، ص. 27
  3. محمد بن سعد البغدادي ، الطبقات الكبرى، تحقيق: محمد عبد القادر عطا (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 4، ص. 148