حسن زئی یوسف زئی قبیلے کی ایک ذیلی شاخ ہے جو پختون/پشتون/پٹھان قبیلہ ہے۔[1] یہ یوسف زئی قبیلے کے عیسی زئی قبیلے کی تقسیم میں سے ایک ہے۔ یوسفزئی قبیلہ کو پشتونوں کے سب سے طاقتور، مشہور اور معزز قبائل میں شمار کیا جاتا ہے۔ کرنل ایچ سی وائلی (1858-1932) نے ان لوگوں کو درج ذیل الفاظ میں بیان کیا:[2]

"یوسفزئی ایک زراعت پیشہ، عام طور پر ایک عمدہ، اچھے جسم اور شکل کے حامل لوگ ہیں، جن میں نسلی فخر، اچھا لباس اور خوش مزاجی بدرجہ اتم موجود ہے، جبکہ ان کی مہمان نوازی بے مثال ہے۔"

محل وقوع

ترمیم

حسن زئی دریائے سندھ کے دونوں طرف رہتے ہیں۔ وہ تور غر کے مغربی ڈھلوان کے جنوبی حصے پر آباد ہیں اور سندھ پار اسی علاقے کے بالکل مخالف بھی رہتے ہیں۔ حسن زئیوں کاعلاقہ شمال اور مشرق میں اکازئیوں سے، مغرب میں دریائے سندھ اور جنوب میں حسن زئی سرحد تناول کے علاقے سے ملحق ہے، جو امب کی سابقہ ریاست ہے۔ حسن زئی کو مزید دس حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔[3][4]

ذیلی شاخیں

ترمیم
ذیلی قبیلہ شاخ
حسن زئی خان خیل
کوٹوال
زکریا خیل
میر احمد خیل
لقمان خیل
کاکا خیل
دادا خیل
مامو خیل
نانو خیل
نصرت خیل
اعوان

ثقافت اور روایات

ترمیم

دیگر پختون قبائل کی طرح حسن زئی اپنی ثقافتی شناخت اور انفرادیت بر قرار رکھے ہیں۔ یہ لوگ اپنی زندگیاں پختون والی کے عین مطابق چلاتے ہیں جس میں مردانگی، بھلائی، بہادری، وفاداری اور حیا کو شامل کیا گیا ہے۔ ان کے یہاں جرگہ (پنچایت)، ننواتی (الزامی وفد)، حجرہ (دیوان خانہ) اور میلمستیا (مہمان نوازی) کے رسوم بھی رائج ہیں۔ [5]

برطانوی حکومت کے خلاف مسلح مہمات

ترمیم

برطانوی راج 1858 سے 1947 کے دوران تورغر کبھی بھی اس کے زیر انتظام نہیں رہا ۔ اکازئی اور حسن زئی دوسرے تور غر قبائل کے مل کرانگریزوں کے خلاف لڑنے میں بہت سرگرم رہے ۔ [6] ہندوستانی برطانوی حکومت نے مختلف اوقات میں تور غر قبائل کو دبانے کے لیے تور غر میں پانچ بڑی مہمات بھیجیں: [7]

  • پہلی تور غر مہم - 1852-1853۔ 1851 کے موسم خزاں کے دوران سالٹ ڈیپارٹمنٹ کے کارنے اور ٹیپ نامی دو برطانوی افسروں کا قتل اس مہم کی وجہ بنی ۔ یہ آپریشن دسمبر 1852 سے جنوری 1853 تک کیا گیا تھا ۔ اس مہم میں 3,800 فوجی شامل تھے جن کی کمانڈ لیفٹیننٹ کرنل میکسن نے کی ۔ مہم میں شامل پانچ فوجی ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔[8][9]
  • دوسری تور غر مہم - 1868 ۔ یہ مہم حسن زئی، اکازئی اور چغرزئی قبائل کی طرف سے وادئی اگرور میں واقع اوگی کی برطانوی پولیس چوکی پر حملہ کی وجہ سے وقوع پزیر ہوئی ۔ یہ آپریشن اکتوبر 1868 کے دوران کیا گیا۔ یہ مہم 12,544 فوجیوں پر مشتمل تھی جس کی کمانڈ میجر جنرل وائلڈ نے کی ۔ مہم میں 55 فوجی ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔[10][8]
  • تیسری تور غر مہم - 1888۔ اس آپریشن کو پہلی ہزارہ مہم 1888 بھی کہا جاتا ہے۔ وجہ برطانوی علاقے کے دیہاتوں پر قبائل کی طرف سے مسلسل چھاپے اور ایک برطانوی دستے پر حملہ، جس میں دو انگریزافسر مارے گئے، اس مہم کی وجہ بنی۔ یہ پہلی اکتوبر سے 11 نومبر 1888 تک جاری رہی۔ یہ مہم 9,416 فوجیوں پر مشتمل تھی جس کی کمانڈ میجر جنرل جے میک کیوین کر رہے تھے ۔ اس مہم میں 25 فوجی مارے گئے اور 57 زخمی ہوئے . [11][8]
  • چوتھی تور غر مہم - 1891۔ اس آپریشن کو دوسری ہزارہ مہم 1891 بھی کہا جاتا ہے۔ تورغر قبائل نے برطانوی حدود میں ان کے ایک دستے پر فائرنگ کی جو اس مہم کی وجہ بنی ۔ مہم کا دورانیہ مارچ سے نومبر 1891 تک تھا ۔ یہ فورس 7,289 فوجیوں پر مشتمل تھی جس کی کمانڈ میجر جنرل ڈبلیو کے ایلس نے کی ۔ اس مہم میں 9 فوجی ہلاک اور 39 زخمی ہوئے.[12][8][13]
  • عیسیٰ زئی قبیلے کے خلاف مہم 1892 - قبائل کی طرف سے کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی اور تصفیہ کی کھلی خلاف ورزی اس مہم کا سبب بنیٰ ۔ اس آپریشن کا مقصد تین عیسیٰ زئی قبیلوں یعنی حسن زئی،اکازئی اور مداخیل کے خلاف تھا۔ یہ ستمبر سے اکتوبر 1892 تک چلایا گیا ۔ یہ فورس میجر جنرل ولیم لاک ہارٹ کی کمان میں 6000 فوجیوں اور 24 توپوں پر مشتمل تھی۔ اس مہم میں 24 فوجی ہیضے کی وبا سے ہلاک ہوئے نہ کہ دشمن کی گولی سے۔[14]

تور غر ضلع کی تشکیل

ترمیم

14 اگست 1947 کو پاکستان کے قیام کے بعد، تور غر کو خیبر پختونخواہ (شمال مغربی سرحدی صوبہ) کی صوبائی حکومت کے زیر انتظام قبائلی علاقے کا درجہ دیا گیا ۔ 28 جنوری 2011 کو تورغر خیبر پختونخوا کا 25 واں ضلع بن گیا۔ [15] جودبا اس نو تشکیل شدہ ضلع کا صدرمقام ہے جس میں درج ذیل تحصیلیں ہیں:۔

  • جودبا
  • کنڈر حسن زئی
  • مدا خیل
  1. Compiled by H. A. Rose. Glossary of the Tribes and Castes of the Punjab and N.W.F.Province. p. 10.https://archive.org/details/glossaryoftribes03rose
  2. H.C. Wylly (1912)۔ "From the Black Mountain to Waziristan"۔ London, Macmillan۔ صفحہ: 56 
  3. J. Wolfe Murray. A Dictionary of the Pathan Tribes on the North-west Frontier of India. https://archive.org/details/adictionarypath00brangoog
  4. Compiled by the Intelligence Branch, Division of the Chief of Army Staff, Army Headquarters India. Frontier and Overseas Expeditions from India. Vol I. Chapter III and IV. https://archive.org/details/frontieroverseas01indi
  5. Surinder Singh and Ishwar Dayal Gaur. Popular Literature and Pre-Modern Societies in South ASia. p. 336.https://books.google.com/books?id=QVA0JAzQJkYC&pg=PA336&dq=pushtoonwali
  6. "Digital South Asia Library"۔ dsal.uchicago.edu۔ 07 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2021 
  7. Wylly H.C. From the Black Mountain to Waziristan, Chapter - II pges (24 -53).https://archive.org/details/fromblackmountai00wyll
  8. ^ ا ب پ ت "Expeditions Against the Frontier Tribes of the Northwest Frontier Province"۔ www.antiquesatoz.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2023 
  9. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n232/mode/1up?q=Black+Mountain
  10. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n232/mode/1up?q=Black+Mountain
  11. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n232/mode/1up?q=Black+Mountain
  12. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n234/mode/1up?q=Black+Mountain
  13. A H Manson Expedition Against The Hasanzai And Akazai Tribes Of The Black Mountain 1891(https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.278708
  14. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n236/mode/1up?q=Black+Mountain
  15. Tor Ghar: Kala Dhaka becomes 25th K-P district The Express Tribune. 28 January 2011. Retrieved 12 November 2011.