حسنِ مطلع اگر کسی غزل میں دو مطلعے ہوں، تو دوسرے کو حسنِ مطلع کہتے ہیں۔ مثلاً ذیل کے اشعار ملاحظہ ہوں:
- کسی صورت نمودِ سوزِ پنہانی نہیں جاتی
- بجھا جاتا ہے دل، چہرے کی تابانی نہیں جاتی
- نہیں جاتی کہاں تک فکرِ انسانی نہیں جاتی
- مگر اپنی حقیقت آپ پہچانی نہیں جاتی