حمنہ بنت جحش
حمنہ بنت جحش آنحضورکی پھوپھی امیمہ بنت عبد المطلب کی بیٹی تھیں۔
نام و نسب
ترمیمحمنہ نام، زینب بنت جحش کی ہمشیرہ ہیں۔
شرف
ترمیمحمنہ خود صحابیہ تھیں دو عظیم صحابہ کی زوجیت میں رہیں۔ مصعب بن عمیر ان کے پہلے شوہر تھے مصعب کی احد میں شہادت ہوئی حمنہ کا دوسرا نکاح بعد میں مشہور صحابی اور عشرہ مبشرہ میں سے ایک طلحہ بن عبیداللہ سے ہوا ۔
عام حالات
ترمیممدینہ کی ہجرت کا شرف حاصل کیا اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین اور انصار کی عورتوں سے بیعت لی تواس میں یہ بھی شامل ہوئیں، مسندابن حنبل اور ابن سعد وغیرہ میں اکثرعورتوں کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ کَانَتْ مِنَ الْمُبَايِعَاتِ اس سے یہی بیعت مراد ہے؛ چنانچہ حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کے حالات میں ہم اس کا ذکر کرآئے ہیں۔ غزوات میں سے اُحد میں نہایت نمایاں شرکت کی وہ پانی پلاتیں اور زخمیوں کا علاج کرتی تھیں، ان کے علاوہ اور عورتیں بھی یہ خدمت انجام دے رہی تھیں؛ چنانہ رفیدہ رضی اللہ عنہا اور اُم کبشہ رضی اللہ عنہا وغیرہ کی نسبت بھی اسی قسم کی تصریحات موجود ہیں۔
واقعہ افک
ترمیمسیدتنا عائشہ پر افک اور بہتان باندھنے کے واقعہ میں یہ بھی پھسل گئیں اور حسان بن ثابت اور مسطح بن اثاثہ کی طرح وہ بھی منافقین کے برپا کردہ پروپیگنڈے اور فتنے کے ماحول میں فریب کا شکار ہو گئیں۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ام المومنین عائشہ سے منقول ہے: وَطَفِقَتْ اُخْتُھَا حَمْنَۃُ تُحارِبُ لَھَا فَھَلَکَتْ فِیْمَنَ ھَلَکَ مِنْ اَصْحَابِ الْاِفْکِ۔[1] ’’زینب کی بہن حمنہ برابر میرے خلاف رہیں یہاں تک کہ اور اصحابِ اِفک کی طرح برباد ہوئیں۔‘‘ فتح الباری میں ہے کہ حمنہ کے شریک ہونے کی وجہ یہ تھی کہ عائشہ کو آنحضرتﷺ کی نظروں سے گرا کر زینب (اپنی بہن) کو بلند کریں۔ لیکن تعجب ہے کہ خود زینب نے اس موقع سے فائدہ نہیں اُٹھایا۔[2]
وفات
ترمیموفات کا سنہ صحیح طور پر معلوم نہیں، اتنا علم ہے کہ زینب کی وفات تک زندہ تھیں۔ زینب نے 20ھ میں وفات پائی ہے۔[3]
اولاد
ترمیمطلحہ کے نامور بیٹے محمد بن طلحہ اور عمران بن طلحہ حمنہ کے بطن سے پیدا ہوئے