حنیف محمد

سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی

سانچہ:خانۂ کرکٹ کھلاڑی

حنیف محمدانگریزی:Hanif Mohammad (پیدائش: 21 دسمبر 1934ء جوناگڑھ، گجرات، بھارت) | (وفات: 11 اگست 2016ء کراچی) پاکستان میں کرکٹ کے حوالے سے انتہائی شہرت کے حامل کھلاڑی ہیں[1]پاکستان کی طرف سے پہلی تگنی سنچری سکور کرنے کااعزاز انھیں اپنے ہم منصب کرکٹ کھلاڑیوں میں نمایاں کرتا ہے۔ انھوں نے پاکستان کی طرف سے 53-1952ء سے لے کر 79-1969ء تک 55 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کی۔حنیف محمد کاتعلق کرکٹ کی محمدن فیملی سے تھا اس خاندان میں ان کے دیگر بھائیوں رئیس محمد' وزیر محمد' مشتاق محمد اور صادق محمد نے بھی کرکٹ کھیلی۔رئیس محمد کے علاوہ باقی چاروں بھائی وزیرمحمد (20ٹیسٹ)' مشتاق محمد (57 ٹیسٹ) اورصادق محمد (41 ٹیسٹ ) میں پاکستان کی نمائندگی کااعزاز رکھتے ہیں جبکہ ان کی والدہ امیر بی متحدہ بھارت کی بیڈمنٹن چمپئن رہ چکی ہیں۔

لٹل ماسٹر کیوں ؟ ترمیم

حنیف محمد دنیا کے بہترین بیٹسمین شمارکیے جاتے ہیں اورایک ایسے مرحلے پر جب پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کاسٹیٹس حاصل کرنے کے بعد ابھی ابتدائی مرحلے میں تھااوراس کوبہت کم کرکٹ کھیلنے کومل رہی تھی حنیف محمد نے55 ٹیسٹ کھیلے اورایک وقت میں ان کے بغیر پاکستان کرکٹ میچ کاتصوربھی محال تھا۔ ان کو لٹل ماسٹر کہاجاتاتھا یہ لقب پہلی بار کسی کرکٹ کھلاڑی کے لیے استعمال ہوا اگرچہ بعد میں سنیل گواسکر اور سچن ٹنڈولکر بھی لٹل ماسٹر ٹھہرے مگر یہ نام سامنے آتے ہی حنیف محمد کاسراپا نظروں میں سماجاتا ہے۔حنیف محمد21دسمبر 1934ء کو جوناگڑھ سٹیٹ (سابقہ ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔ یہ بات بہت سے لوگوں کے لیے شاید حیرانی کا باعث ہو کہ حنیف محمد کو کرکٹ کی ابتدائی ٹریننگ عبد العزیز نے دی جو ایک افغانی کرکٹ کھلاڑی تھے اورجنہوں نے جمنا نگر کی طرف سے رانجی ٹرافی کھیلی تھی بعد ازاں ان کے بیٹے سلیم درانی بھارت کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلے۔عبد العزیز نے نومبر 1951ء میں پاکستان کی طرف سے فرسٹ کلاس کرکٹ کاآغاز کیا تھا جب انھوں نے ایم سی سی کے خلاف کھیلتے ہوئے165منٹ میں26 رنز بنائے۔

ٹیسٹ کیریئر کا آغاز ترمیم

حنیف محمد کا ٹیسٹ کیرئیر دہلی کے ٹیسٹ سے شروع ہواجب پاکستان کی کرکٹ ٹیم 53 – 1952ء میں بھارت کے اولین دورے پر پہنچی۔ حنیف محمد نے اس ٹیسٹ میں51 رنز بنائے۔ لکھنئو کے دوسرے ٹیسٹ میں 34 اورممبئی کے تیسرے ٹیسٹ میں96 رنز کی شاندارباری کھیلی اورپانچویں ٹیسٹ میں ان کے56 رنز بھی بہت عمدہ تھے یوں پانچ ٹیسٹ کی سیریز میںحنیف محمد نے287رنزبنائے۔اس سے اگلی سیریز انگلینڈ میں تھی جس میں حنیف محمدچار ٹیسٹوں کی آٹھ اننگز میں ملی جلی کارکردگی دکھاسکے۔51رنز کی ایک بڑی باری کے علاوہ وہ متاثر نہ کرسکے تاہم پھر بھی1955ء میں بھارت کے دورہ پاکستان میں وہ ٹیم میں شامل تھے انھوں نے ڈھاکہ کے پہلے ٹیسٹ میں44رنز بنائے مگر یہ دوسراٹیسٹ ہی تھا جب انھوں نے بہاولپور کے مقام پراپنی اولین سنچری 142رنز کی شکل میں ترتیب دی تاہم سیریز کے باقی میچوں میں ان کی کارکردگی ملی جلی رہی۔اگلی سیریز میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے ملک میں ایک اورسنچری سکورکرلی جبکہ ڈھاکہ ہی کے مقام پر انھوں نے 103 رنز بنائے۔اس کے بعد آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹیسٹ میں قسمت نے ان کاساتھ نہ دیا۔

1958ء میں دورہ ویسٹ انڈیز ترمیم

1958ء میں پاکستان کی ٹیم ویسٹ انڈیز کے دورے پرتھی یہ وہ دورہ تھا جس نے حنیف محمد کے کھیل کو اور جلا بخشی۔ برج ٹائون کے پہلے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے 9 وکٹوں کے نقصان پر 576 رنز بنائے جس میں ایورٹن ویکس197 اورسی سی ہنٹ 142 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔پاکستان کی طرف سے فضل محمود نے 3 اور محمود حسین نے 4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا اس بڑے سکور کے جواب میں پاکستان کی ٹیم 106 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔امتیاز احمد 20'حنیف محمد 17 اور والس میتھائس17 کے علاوہ کوئی کھلاڑی بھی وکٹ پرنہ ٹھہر سکا۔471رنز کے خسارے کے بعد یہ بات یقینی تھی کہ پاکستان کے لیے یہ ٹیسٹ بچانا مشکل ہوگا۔مگر پھر حنیف محمد نے 16 گھنٹے کیریز پرڈیرے ڈالے رکھے اورٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی ایک طویل اننگز 337 رنز کی صورت میں مرتب کی۔اس ٹرپل سنچری کویہ ریکارڈ بھی حاصل ہوا کہ یہ 970 منٹ میں بننے والی دنیا کی سست ترین تگنی سنچری قرار دی جاتی ہے۔

337 رنز کی کہانی ترمیم

ویسٹ انڈیز کے خلاف پانچ دن حنیف محمد کی زندگی میں بہت ساری ایسی اننگز ہیں جنھوں نے ان کا نام امر کر دیا لیکن جنوری 1958ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹان ٹیسٹ میں ان کی میراتھن اننگز صرف ریکارڈ ہی نہیں بلکہ وہ تاریخ کرکٹ کے پہلے کھلاڑی تھے جو ٹیسٹ میچ کے تقریبا پانچوں دن میدان میں رہے۔ پہلے تو وہ ویسٹ انڈیز کو پہلی اننگز میں 579 رنز کا پہاڑ سا مجموعہ بناتے دیکھتے رہے اور پھر پاکستان کی پہلی اننگز کو 106 رنز پر سمٹتا دیکھتے رہے۔ فالو آن کے بعد وہ جب دوسری اننگز کھیلنے جا رہے تھے تو سامنے شکست استقبال کو موجود تھی۔ اس وقت کے ویسٹ انڈیز کے تیز ترین بولر رائے گلرسٹ نے مذاق اڑاتے ہوئے حنیف محمد سے کہا تھا اپنے ساتھیوں سے کہہ دو شام کی چائے سے پہلے ہی اپنا سامان باندھ لینا۔ گلکرسٹ کچھ غلط بھی نہ تھے کیونکہ پہلی اننگز میں انھوں نے چار کھلاڑی آٹ اور چار زخمی کیے تھے۔ ان کی طوفانی بولنگ نے پاکستانی بلے بازوں کو سوکھے پتوں کی طرح اڑا کر رکھ دیا تھا اس لیے دوسری اننگز میں بھی ایسا ہی لگ رہا تھا کہ وہ بہت جلد سب کچھ سمیٹ دیں گے لیکن حنیف کچھ اور ہی سوچ رہے تھے گھبراہٹ سے دور ان کے چہرے پر اطمینان تھا۔ انھوں نے گلکرسٹ کے طنز کو اپنی بیٹنگ سے ایسا منہ توڑ جواب دیا کہ اس کی بعد سے گلکرسٹ ان کے مداح بن گئے تھے۔

تین دن کرکٹ کے متوالے سو نہ سکے ترمیم

حنیف محمد نے جس انہماک، توجہ اور استقامت سے بارباڈوس کی تیز وکٹ پر بیٹنگ کی اس نے ویسٹ انڈیز کے جزیروں سے لے کر پاکستان کے گلی کوچوں تک سب کو حیران کر دیا تھا۔ اس زمانے میں ریڈیو کمنٹری میچ سے جڑے رہنے کا واحد ذریعہ تھی اور جس وقت بارباڈوس میں سورج نکلتا تھا پاکستان میں شام کے سائے ڈھلنے لگتے تھے۔ لوگ گلیوں میں شام ہوتے ہی ریڈیو بلند آواز سے لگا کر بیٹھ جاتے اور ان کی استقامت کو ریڈیو پر سنتے۔ حنیف محمد نے دنیا کے تیز ترین بولنگ اٹیک کے خلاف تین دن مسلسل بیٹنگ کی اور 337 رنز بنائے۔ ان کی اس اننگز نے پاکستان کو ایک یقینی شکست سے بچا لیا تھا۔ ان تین راتوں میں وہ اگر بارباڈوس میں شکست سے لڑ رہے تھے تو پاکستان میں کرکٹ کے متوالے بھی سو نہ سکے۔ رات بھر ریڈیو سے جڑی ہوئی سماعتیں ہر ساعت میں دعا کرتی رہیں کہ حنیف آٹ نہ ہوں۔

مجھے بتا حنیف آئوٹ ہوا کہ نہیں ترمیم

حنیف محمد کی اس اننگز کے دوران کئی دلچسپ واقعات پیش آئے۔ سب سے مشہور بات یہ ہوئی کہ ایک ویسٹ انڈین تماشائی جو گرائونڈ سے باہر ایک درخت پر چڑھ کر میچ دیکھ رہے تھے وہ ان کی اننگز دیکھتے ہوئے درخت سے گر گئے اور بیہوش ہو گئے۔ انھیں فورا ہسپتال لے جایا گیا جہاں ہوش میں آنے کے بعد ان نے پہلا سوال یہی کیا کہ کیا حنیف آٹ ہوئے اور جب سنا کہ ابھی نہیں آٹ تو پھر بیہوش ہو گئے۔ ایک اور دلچسپ بات یہ تھی کہ حنیف محمد سارا دن تو بیٹنگ کرتے رہتے تھے لیکن جب شام کو ہوٹل واپس پہنچتے تو سو نہیں پاتے تھے۔ وہ مسلسل بیٹنگ کے بارے میں سوچتے رہتے۔ جب پانچویں دن ٹیسٹ ختم ہوا تو حنیف محمد پھر اس شام ایسا سوئے کہ اگلے دن دوپہر کو اٹھے۔

مالشئیے کا یقین ترمیم

حنیف محمد اپنی سرگزشت پلینگ فار پاکستان میں رقم کرتے ہیں: اس طویل اننگز کے دوران جب بھی میں وقفہ ہونے پر ڈریسنگ روم میں آتا تو ٹیم کا مقامی مالشیا خواب غفلت میں ملتا اور جب اسے جگایا جاتا تو وہ میرے جسم کی مالش کرتا۔ ساتھی کھلاڑی جب پوچھتے کہ تم حنیف محمد کی بیٹنگ دیکھنے کی بجائے کیوں سوتے رہتے ہو؟ تو اس کا جواب معنی خیز ہوتا کہ یہ بولرز حنیف محمد کو آٹ نہیں کر سکتے تو پھر میں کیوں نہ آرام کر لوں۔حنیف محمد کی اس اننگز کی خاص بات یہ تھی کہ وہ اس طویل ترین اننگز میں شروع سے دونوں اینڈ سنبھالے ہوئے تھے۔ انھوں نے تین دن مسلسل بیٹنگ میں 233 رنز بھاگ کر بنائے تھے، جس سے ویسٹ انڈیز بولرز کو دوسرے بلے بازوں کو نشانہ بنانے کا موقع نہیں مل پاتا تھا۔ ان کی اس حکمت عملی کو مقامی میڈیا نے ون مین آرمی کا لقب دیا تھا۔

میچ کی ایک اور دلچسپ بات ترمیم

جب ویسٹ انڈیز نے دوسری اننگز میں کچھ دیر بیٹنگ کی تو پاکستان کی بولنگ میں حنیف محمد نے بھی تین اوورز کیے تھے جن میں ایک اوور ایسا تھا جس میں انھوں نے تین گیندیں دائیں ہاتھ سے اور تین بائیں ہاتھ سے کیں۔ شاید یہ کرکٹ کا واحد واقعہ ہے جب دونوں ہاتھ سے بولنگ ہوئی۔ حنیف محمد نے اس اننگز میں کرکٹ کے بہت سے اصول وضع کیے اور کئی ریکارڈ قائم کیے لیکن وہ صرف 27 رنز کی کمی سے لینہٹن کا ریکارڈ نہ توڑ سکے جس کا ان کو بہت دکھ تھا لیکن شاید ان کا دکھ کم ہو گیا ہوگا جب صرف چار ہفتے بعد جمیکا میں سر گارفیلڈ سوبرز نے 365 رنز بنا کر نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ جمیکا کے کنگسٹن گرائونڈ میں 62 برس کے بعد ایک بار پھر پاکستان اور ویسٹ انڈیز موجودہ ٹیسٹ سیریز میں آمنے سامنے ہیں، دونوں ٹیموں میں اچھے بلے باز بھی ہیں اور رنز بنانے کی صلاحیت بھی، لیکن کیا کوئی ایسا بلے باز موجود ہے جو حنیف محمد کی طرح انہماک، توجہ، استقامت اور ثابت قدمی سے اتنی بڑی اننگز کھیل سکے جس نے جنوری کی سرد راتوں میں پاکستانی شائقین کا لہو گرم رکھا اور کسی بھی لمحے میچ سے توجہ نہ ہٹنے دی ؟ اس دور میں لوگ تین رات اس طرح جاگتے رہے جیسے میچ کہیں دور نہیں بلکہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہو رہا ہو۔

1959ء میں 499 کا ریکارڈ ترمیم

1959ء میں حنیف محمد نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 499 رنزبنا کر ڈان بریڈ مین کاvسب سے زیادہ فرسٹ کلاس سکور کاریکارڈ توڑا جب انھوں نے کراچی کی طرف سے بہاولپور کے خلاف یہ بڑا مجموعہ بنایا ان کے اس ریکارڈ کو35سال کے بعد ویسٹ انڈیز کے برائن لارا نے توڑا۔حنیف محمدکے فرسٹ کلاس کیرئیر میں 52.32 کی اوسط سے56 سنچریاں شامل تھیں لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں حنیف محمد کی سنچریوں کی تعداد 12 رہی۔حنیف محمد کی سنچریوں میں1959ء میں ویسٹ انڈیزکے خلاف103رنز'آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں103ناٹ آئوٹ اوربھارت کے خلاف 1960ء میں ممبئی کے مقام پر 160رنز کی باریوں نے حنیف محمد کوپاکستان کرکٹ کے چند نمایاں کھلاڑیوں کی فہرست کاحصہ بنادیا۔1962ء میں انگلینڈ کے خلاف ڈھاکہ میں انھوں نے دونوں اننگز بالترتیب111اور104رنز بنائے۔آسٹریلیاکے خلاف میلبورن میں104اوردوسری اننگز میں93رنزکی باریاں بھی لوگوں کوایک عرصہ تک یاد رہیں۔نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ میں100ناٹ آئوٹ اورلاہور میں203رنز ناٹ آئوٹ کی اننگز بھی سراہے جانے کے قابل تھیں۔ اسی طرح1967ء میں انگلینڈ کے خلاف لارڈزکے مقام پر187رنز ناٹ آئوٹ نے بھی حنیف محمد کوصلاحیتوں کے اظہارکابھی خوب موقع فراہم کیا یہ حنیف محمد کی آخری ٹیسٹ سنچری تھی۔

1969-70ء میں آخری ٹیسٹ ترمیم

حنیف محمد نے نیوزی لینڈ کے خلاف1969-70ء میں کراچی کے آبائی گرائونڈ پر اپنی آخری ٹیسٹ کھیلا جس میں انھوں نے 22 اور 35 رنز بنائے۔یوں ان کا وہ کیرئیر اختتام پزیر ہوا جو 1952ء سے لے کر 1969ء تک محیط تھا۔جس میں انھوں نے 55 ٹیسٹ میچوں کی 97 اننگز میں 8 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہتے ہوئے 3915 رنز بنائے۔337۔ان کا کسی ایک اننگز کا زیادہ سے زیادہ سکور قرار پایا۔دیگر 11 سنچریوں کے ساتھ ان کی ٹیسٹ اوسط 43.98 تھی انھوں نے 15 نصف سنچریاں بھی بنائیں جبکہ اول درجہ کرکٹ میں انھوں نے1951-52ء سے 1975-76ء تک 238 میچز کی 370 اننگز میں 44 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہتے ہوئے 17059رنز بنائے۔ 499 ان کا زیادہ سے زیادہ سکور تھا جبکہ 55 سنچریاں اور 66 نصف سنچریوں کے ساتھ ان کی اوسط 52.32 تھی۔

ریٹائرمنٹ کے بعد ترمیم

ریٹائرمنٹ کے بعد حنیف محمد نے کرکٹ کے موضوع پرایک جریدے دی کرکٹ کھلاڑی کااجراء کیا اوردو دہائیوں تک اسے جاری رکھا۔انھوں نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کے ٹیم منیجر کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دیے ان کاایک بیٹا شعیب محمد بھی پاکستان کی طرف سے 45 ٹیسٹ میچ کھیل چکا ہے جبکہ ان کا پوتا شہزاداحمد بھی پی آئی اے کی طرف سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہاہے تاہم پاکستان کی طرف سے انھیں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کاموقع نہیں ملا۔حنیف محمد کو1959ء میں کرکٹ میں غیر معمولی خدمات پر حکومت پاکستان کی طرف سے تمغا حسن کارکردگی سے نوازاگیا۔2018ء میں ان کی وفات کے بعد انھیں گوگل نے اپنے ڈوڈل کے ذریعے خراج تحسین پیش کیا جبکہ آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں بھی شامل رہے۔

بلے بازی کی کارکردگی ترمیم

حنیف محمد کے کیرئیر کی کارکردگی کا گراف۔

اعداد و شمار ترمیم

حنیف محمد نے 55 ٹیسٹ میچوں کی 97 اننگز میں 8 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 3915 رنگ سکور کیے۔ 337 اس کا سب سے زیادہ سکور تھا جو اس نے ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے خلاف سکور کیا۔ 43.98 کی اوسط سے بنائے گئے اس مجموعہ میں 12 سنچریاں اور 15 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اس کے کیچز کی تعداد 40 تھی جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں حنیف محمد نے 238 میچوں کی 370 اننگز میں 44 مرتبہ ناقابل شکست رہ کر 17059 رنز جوڑے۔ 499 اس کا کسی ایک اننگ میں سب سے زیادہ سکور تھا۔ قدر بہتر 52.32 کی اوسط سے بنائے گئے اس مجموعہ میں 55 سنچریاں اور 66 نصف سنچریاں نمایاں تھیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں حنیف محمد نے 178 کیچ اور 12 سٹمپ بھی کیے۔ اسی طرح حنیف محمد نے ٹیسٹ میں 95 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آئوٹ کیا جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں 1510 رنز کے عوض 53 وکٹیں اس کے ریکارڈ کا حصہ تھیں۔ حنیف محمد کی 337 رنز کی برج ٹائون کے مقام پر اننگ کو کرکٹ کی تاریخ کی چوتھی بڑی اننگ کا درجہ حاصل ہے جس میں حنیف محمد نے 970 منٹ کریز پر قیام کرکے خود کو ایک بڑا بیٹسمین ثابت کیا۔ حنیف محمد کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں سکور کیں تھیں۔ ان کے علاوہ یہ کارنامہ جاوید میانداد' یاسر حیمد' انضمام الحق' محمد یوسف' یونس خان' اظہر علی' مصباح الحق بھی انجام دے چکے ہیں۔ حنیف محمد نے انگلستان کے خلاف ڈھاکہ کے مقام پر 1962ء میں پہلی اننگ میں 111 اور دوسری باری میں 104 رنز بنائے تھے۔ اس کے علاوہ حنیف محمد کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ اس نے 1964ء میں آسٹریلیا کے خلاف میلبورن کے مقام پر پہلی اننگ میں 104 اور دوسری باری میں 93 رنز بنائے۔ اس طرح ایک میچ میں سنچری اور نروس نائنٹیز کا شکار بنانے والوں میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بعد میں ظہیر عباس' محسن حسن خان' یونس خان بھی یہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔ حنیف محمد نے 1964-67ء تک پاکستان کی ٹیم کی قیادت کے فرائض ادا کیے۔ اس دوران وہ بطور قائد 11 مرتبہ میدان میں اترے۔ 2 میں فتح اور 2 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو ہار کا مزہ چکھنا پڑا جبکہ 7 ٹیسٹ میچز بغیر کسی نتیجے کے اختتام کو پہنچے۔

وفات ترمیم

حنیف محمد سرطان کے مرض میں مبتلا تھے۔ 2013ء میں لندن میں ان کا آپریشن ہوا تھا، جس کے بعد وہ صحت یاب ہو گئے تھے۔ تاہم بعد ازاں انھیں پھیپھڑوں میں سرطان کی تشخیص ہوئی۔ اگست 2016ء کے ابتدائی دنوں میں طبیعت بگڑنے پر انھیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ کئی دن زیر علاج رہنے کے بعد 11 اگست 2016ء کو 81 سال 234 دن کی عمر میں دم توڑ گئے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم