حوا (رسالہ)
حوا (انگریزی: Hawaa)، جس کے عام طور سے عربی اور اردو زبانوں میں دنیا میں وجود پانے والی پہلی خاتون، ہر انسان کی ایک مجازی دادی یا پھر عورت کے ہیں، در حقیقت طباعت کی دنیا میں عربی میں خواتین کا ایک ہفتہ وار ہے۔ اس کی اشاعت قاہرہ، مصر سے ہوتی ہے۔ اس رسالے کو عرب ممالک کی دیگر خواتین کے رسالہ جات کے خطوط پر تیار کیا گیا ہے۔[1] یہ مصر سے شائع ہونے والا اولین خواتین کا رسالہ ہے، جس کی بنیاد 1954ء میں رکھی گئی تھی۔[2][3]
زمرہ | خواتین کا رسالہ |
---|---|
دورانیہ | ہفتہ وار |
ناشر | دار الہلال |
پہلا شمارہ | 1954 |
ملک | مصر |
مقام اشاعت | قاہرہ |
زبان | عربی |
ویب سائٹ | حوا |
تاریخ
ترمیمحوا رسالے کو پہلی بار 1954ء میں شائع کیا گیا۔[4] اس کی بانی آمنہ السعید (1914ء-1995ء) تھیں۔ وہ ایک مصری صحافیہ اور نسوانیت پسند تھیں۔[5] رسالے کا ناشر دار الہلال ہے۔[6] یہ رسالہ عوام میں خواتین کے مسائل اور ان کی آوار اٹھانے کے لیے بے حد مقبول رہا ہے۔ یہ کئی تحقیقی اور اہم موضوعات کو چھاپتا رہا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Adel Darwish (5 ستمبر 1995)۔ "Obituary: Amina al-Said"۔ The Independent۔ 25 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اکتوبر 2014
- ↑ Mervat F. Hatem (2005)۔ Gender and Citizenship in the Middle East (1st ایڈیشن)۔ Syracuse, NY: Syracuse Univ. Press۔ صفحہ: 46۔ ISBN 978-0-8156-2864-4
- ↑ Janet K. Boles، Diane Long Hoeveler (1 جنوری 2004)۔ Historical Dictionary of Feminism۔ Scarecrow Press۔ صفحہ: 282۔ ISBN 978-0-8108-4946-4
- ↑ Sonia Aly Dabbous (اکتوبر 2002)۔ "Women in the Media Past - Present - Future..."۔ Ayamm۔ 11 اگست 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اکتوبر 2014
- ↑ "Amīnah al-Saʿīd"۔ Britannica Encyclopedia۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اکتوبر 2014
- ↑ Suad Joseph (2000)۔ Gender and Citizenship in the Middle East۔ Syracuse University Press۔ صفحہ: 46۔ ISBN 978-0-8156-2864-4