تاریخی خواتین کے رسائل

تاریخی خواتین کے رسائل (انگریزی: Women's historical magazines) سے مراد وہ تاریخی خواتین کے رسائل ہیں جو عورتوں کے لیے بہ طور خاص مختلف زبانوں میں شروع ہوئے تھے۔ ان رسائل کے شروع کرنے کے پس پردہ ایک اہم مقصد یہ تھا کہ خواتین ان سے متعلق موضوعات سے رو شناس ہوں، جیسے کہ امور خانہ داری، پکوان، صحت، بچوں کی دیکھ ریکھ، باغبانی، وغیرہ۔ اس میں کئی بار فیشن، حالات حاضرہ، سیاست، شاعری، افسانہ نگاری، کتابوں کے تبصرے وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں۔ کئی بار ان مواد کی لکھاری عورتیں ہوا کرتی ہیں، جب کہ کبھی کبھی مرد حضرات بھی یا تو عورتیں کے لیے خصوصًا الگ سے لکھتے ہیں یا پھر ان کی سابقًا مطبوعہ مواد کو من و عن یا مخصوص حصے کو اقتباس کے طور پر خواتین کے رسالوں میں شائع کیا جاتا ہے۔ خواتین کے رسالوں میں ان کی قاریات مدیر کے نام سوالات بھی لکھ کر دریافت کرتی ہیں، جو سماجی مسائل، خاندانی پہلوؤں کی جان کاری، مذہبی امور، قانونی صلاح، عمومی معلومات اور صحت وغیرہ سے متعلق ہو سکتے ہیں۔ خواتین کے رسائل در حقیقت نسوانی ادب کی ایک رواں شاخ ہے، جو ادب کی مخصوص ضروت سے ابھری ہے۔ اس کی مثال مرزا اسد اللهٔ خان غالب کے شاگرد فصیح الدین رنج میرٹھی نے ایک شاعرانہ تذکرہ بہارستان ناز کے عنوان سے 1864ء میں شائع کیا جس میں 70 برصغیر کی 70 اردو شاعرات کا تعارف اور ان کا کلام شامل کیا گیا۔[1] اسی طرح کی ضرورت کے پیش نظر دنیا کی ہر زبان بہ شمول اردو میں الگ سے خواتین کے لیے رسائل کا رواج شروع ہوا۔

چند سنگ میل سمجھے جانے والے خواتین کے رسالے

ترمیم

1693ء میں برطانیہ میں پہللے خواتین کے رسالے دی لیڈیز مرکیوری کا پہلا شمارہ شائع ہوا۔[2][3]

1857ء میں بھارت کی گجراتی زبان میں پہلے خواتین کے رسالے استری بودھ کا پہلا شمارہ شائع ہوا۔ اس کا آغاز پاسی سماجی فعالیت پسندوں نے کیا تھا۔[4]

رفیق نسوان کے عنوان سے ہندی اور اردو زبانوں میں پندرہ روزہ رسالہ 5 مارچ، 1884ء سے لکھنؤ، ہندوستان سے ایک مسیحی مشنری کی جانب سے شروع ہوا۔ یہ بھی بہ طور خاص خواتین کے لیے رسالے کے طور پر ایک پہلا تجربہ تھا۔[1]

1892ء میں مصر میں عربی زبان میں پہلے خواتین کے رسالے الفتاۃ کا پہلا شمارہ شائع ہوا۔ اس کا آغاز ہند نوفل نے کیا تھا۔[5][6][7][8][9]

امریکی خانہ جنگی کے دور سے کافی پہلے گوڈیز لیڈیز بک کے عنوان سے ریاستہائے متحدہ امریکا میں وسیع پیمانے پر شائع ہو رہی تھی۔ اس کی اشاعت جہاں 1840ء کے دہے میں 70,000 تھی، وہ 1850ء میں بڑھ کر 150,000 ہو گئی۔[10][11] [12]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Literary Notes: A history of women’s Urdu periodicals
  2. Anzovin, item 4454, p. 294 "The first advice column appeared in the first issue (dated Feb 27, 1693) of the first magazine for women, The Ladies Mercury, published by London bookseller John Dunton. The entire magazine, filling both sides of a single sheet, was devoted to the advice column, which offered expert replies to questions submitted by readers on the matters of love, marriage, and sex."
  3. Kathryn Hughes۔ "Women's magazines down the ages | Media"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-06-24
  4. Achyut Yagnik؛ Suchitra Seth (24 اگست 2005)۔ Shaping Of Modern Gujarat۔ Penguin Books Limited۔ ص 88–91۔ ISBN:978-81-8475-185-7
  5. Werner Ende؛ Udo Steinbach۔ Islam in the World Today: A Handbook of Politics, Religion, Culture, and Society۔ Cornell University Press۔ ص 639۔ ISBN:0-8014-6489-7۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-05
  6. Mervat F. Hatem (12 اپریل 2011)۔ Literature, Gender, and Nation-Building in Nineteenth-Century Egypt: The Life and Works of `A'isha Taymur۔ Palgrave Macmillan۔ ص 114۔ ISBN:978-0-230-11860-7۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-01
  7. Boutheina Khaldi (24 دسمبر 2012)۔ Egypt Awakening in the Early Twentieth Century: Mayy Ziydah’s Intellectual Circles۔ Palgrave Macmillan۔ ص 46۔ ISBN:978-1-137-23530-5۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-10-28
  8. Mona Russell (13 نومبر 2004)۔ Creating the New Egyptian Woman: Consumerism, Education, and National Identity, 1863-1922۔ Palgrave Macmillan۔ ص 58۔ ISBN:978-1-4039-7961-2۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-01
  9. Earl L. Sullivan (1 جنوری 1986)۔ Women in Egyptian Public Life۔ Syracuse University Press۔ ص 172۔ ISBN:978-0-8156-2354-0۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-10-06
  10. "Godey's Lady's Book archives"۔ Onlinebooks.library.upenn.edu۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-06-24
  11. Rose, Anne C. (2004). Voices of the Marketplace: American Thought and Culture, 1830–1860. New York: Rowman & Littlefield Publishers, p. 75, آئی ایس بی این 978-0-7425-3262-5.
  12. Fackler, Mark; Lippy, Charles H. (1995). Popular religious magazines of the United States. Westport, Conn.: Greenwood Press, p. 241, آئی ایس بی این 978-0-313-28533-2.