خوش آمدید! ترمیم

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں:   اور  

(?_?)
 
 

جناب NOMAN SHAFIQ کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل 205,260 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔



 

یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس ( ) زریہ پر طق کریں۔

 


 

ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


-- آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 13:50، 30 جون 2020ء (م ع و)

حکایت سعدیؒ علم کی عظمت ترمیم

۔ خدا کا شکر ہے عزت اور اطمینان کے معاملے میں میں تجھ سے بڑھا ہوا ہوں کہ پیغمبروں کی میراث علم کا مالک ہوں

بیان کیا جاتا ہے کہ ملک مصر میں دو امیر زاد ے رہتے تھے۔ ایک نے دنیاوی علوم و فنون حاصل کیے اور ملک کا حاکم اعلیٰ بن گیا۔ دوسرے نے علم دین کی طرف رغبت کی اور ایک بڑا عالم بن گیا۔ جو بھائی حاکم تھا وہ دوسرے بھائی کو ہمیشہ حقارت کی نظر سے دیکھا کرتا تھا۔ ایک دن ملاقات ہوئی تو کہنے لگا، اگر تو بھی میری پیروی کرتا تو ایسی پست حالت میں نہ ہوتا۔ مجھے دیکھ، کیسی عزت اور شان کا مالک ہوں۔

دوسرا بھائی بولا، اے برادر! یہ تیری غلط فہمی ہے کہ حکومت حاصل کر کے تو زیادہ عزت کا مالک بن گیا ہے۔ خدا کا شکر ہے عزت اور اطمینان کے معاملے میں میں تجھ سے بڑھا ہوا ہوں کہ پیغمبروں کی میراث علم کا مالک ہوں اور تو فرعون اور ہامان کا وارث بنا ہے۔

خدا کا شکر لازم ہے کہ اس نے

مجھے زنبور کی صورت نہیں دی

وہ چیونٹی ہوں جو خود ہوتی ہے پامال

میں دوں تکلیف، یہ قدرت نہیں دی

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں علم کی فضلیت ظاہر کی ہے۔ اگرچہ ایک سطح بیں شخص دولت کو ہر چیز سے افضل خیال کرتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دولت کی حیثیت ہاتھوں کے میل اور دنیاوی شان و شوکت کی حیثیت ڈھلتی چھاؤں سے زیادہ نہیں۔ جس چیز کو زوال نہیں اور جو چیز ہمیشہ بڑھتی ہی رہتی ہے، وہ علم ہے۔ انسانیت کی پوری تاریخ اس بات کا ثبوت فراہم کرتی کہ حقیقی اقتدار صاحبان علم ہی کو حاصل رہا ہے۔ انھوں نے ہمیشہ دلوں پر حکومت کی ہے