حکیم نابینا انصاری

ماہر نباض حکیم عبدالوہاب انصاری

بیسویں صدی کے ماہر نباض حکیم، جو محض نبض دیکھ کر مریض کی پوری میڈیکل ہسٹری سے آگاہ ہوجاتے تھے۔

خاندانی پس منظر

ترمیم

حکیم عبد الوہاب انصاری عرف حکیم نابینا انصاری مشرقی اتر پردیش کے ضلع غازی پور کے قصبہ یوسف پور میں 1868ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب صحابی رسولﷺ حضرت ابو ایوب انصاری سے ملتا ہے۔ آپ کے والد حکیم عبد الرحمان انصاری بھی بہت مشہور اور صاحب کمال عالم تھے۔

وجہ تسمیہ

ترمیم

صحابی رسول ابوایوب انصاری کی اولاد سے ہونے کی وجہ سے ان کا خاندانی نام انصاری تھا۔ بچپن میں چیچک نکل آنے کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو گئے تھے، چنانچہ اپنے دور میں وہ حکیم نابینا انصاری کے نام مشہور رہے۔

تعلیم

ترمیم

دس سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کیا۔ ابتدائی صرف و نحو کی تعلیم اپنے وطن میں پائی۔ 1882ء میں دارالعلوم دیوبند سے فراغت پائی۔ عربی ادب مولانا فیض الحسن سہارنپوری اور مولانا ذو الفقار علی دیوبندی سے حاصل کی۔ طب کی تعلیم حکیم عبد المجید خان دہلوی سے حاصل کی۔

بیعت

ترمیم

حکیم نابینا انصاری دارالعلوم دیوبند کے معروف عالم دین مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت تھے۔

طبی خدمات

ترمیم

آپ کچھ عرصہ سابق نظام حیدرآباد کے خصوصی معالج بھی رہے۔ خواجہ حسن نظامی نے آپ کو لقمان الملک کا خطاب دیا۔ آپ حیدرآباد اور دہلی کے امرا اور رؤساء کے خاص معالج تھے۔

علامہ اقبال سے تعلق

ترمیم

علامہ محمد اقبال حکیم نابینا انصاری کی معالجانہ سوجھ بوجھ کے بہت معتقد تھے۔ انھوں نے اپنے گردوں کی پتھری کا علاج انہی سے کروایا تھا۔[1]

تصانیف

ترمیم

حکیم نابینا انصاری نے علم الطب پہ جو تصانیف لکھیں ان میں سے بیشتر زمانے کی دست برد کی نذر ہوگئیں۔ ان کی ایک کتاب ’’اسرار شریانیہ مع مجربات انصاریہ‘‘ ریختہ کی آن لائن لائبریری میں موجود ہے۔[2]

وفات

ترمیم

ربیع الثانی 1360 ہجری بمطابق 1941ء میں دہلی میں فوت ہوئے۔ وصیت کے مطابق آپ کو گنگوہ میں مولانا رشید احمد گنگوہی کے مزار کے قریب دفن کیا گیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "سو سال پرانے حکیم نابینا انصاری"
  2. "اسرار شریانیہ مع مجربات انصاریہ"