"عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.2
سطر 11:
== ابتدائی حالات ==
عطاء اللہ عیسی خیلوی نے مڈل تک تعلیم اپنے محلے کے اسکول سے حاصل کی۔ میڑک کی سند گورنمٹ بوائز ہائی اسکول عیسی خیل سے حاصل کی۔ <ref>http://fqdupdates.com/the-famous-singer-ata-ullah-khan-khiloi-isa/</ref>
عطاء اللہ کو بچپن ہی سے موسیقی کا شوق تھا اس لیے اسکول میں نعت، حمد، نظمیں اور ترانے پڑھا کرتے تھے۔ <ref>https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2</ref> میڑک کے بعد ایف اے کی تعلیم گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج عیسی خیل سے حاصل کی۔ <ref>http://fqdupdates.com/the-famous-singer-ata-ullah-khan-khiloi-isa/</ref> عیسی خیل کے شمالی بازار میں عطاء اللہ کے والد کی آٹا کی مشین تھی جہاں پر اس نے میڑک تک باقاعدہ طور پر والد کا ہاتھ بٹھایا۔ بی اے کی تعلیم پرائیوٹ طور پر حاصل کی۔ تعلیم کے بعد آٹا مشین چھوڑ کر عطاء اللہ نے عیسی خیل کے بازار میں الصدف جنرل سٹور بنا لیا اور والد صاحب کے ساتھ اسی کام میں لگ گئے۔ والد صاحب عطاء اللہ کو بڑا افسر بننا دیکھنا چاہتے تھے۔ ان کے بقول گانا بجانا مراثیوں کا کام ہے۔ اس وجہ سے والد اپنے بیٹے پر سختی بھی کرتے اور ساتھ میں مار پیٹ بھی کرتے تھے۔<ref>{{Cite web |url=https://www.naibaat.pk/09-Mar-2018/10458%3fversion=amp |title=آرکائیو کاپی |access-date=2019-10-22 |archive-date=2019-10-22 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191022153445/https://www.naibaat.pk/09-Mar-2018/10458?version=amp |url-status=dead }}</ref>
 
== فنی کیریئر ==
سطر 21:
=== پیشہ ور گلوکاری ===
1978ء میں عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے ریڈیو پاکستان بہاولپور میں پرفارم کرنے کا موقع ملا۔ اسی سال پاکستان ٹیلی وژن کراچی کے پروگرام نیلام گھر میں پرفارم کیا۔ <ref>https://www.naibaat.pk/26-Aug-2019/25791?version=amp</ref> ریڈیو پاکستان بہاولپور سے عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کو 25 روپے کا چیک ملا تھا جو اب کہتا ہے کہ اگر کوئی مجھے 25 لاکھ بھی دے تو میں اس کو یہ چیک نہیں دوں گا۔ <ref>https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2</ref>
1979ء میں فیصل آباد کے چوہدری رحمت علی نے اپنے آڈیو سٹوڈیو رحمت گرافون ہاؤس میں عطاء اللہ عیسی خیلوی کے چار آڈیو والیم ریکارڈ کروائے۔ <ref>https://www.naibaat.pk/26-Aug-2019/25791?version=amp</ref> چوہدری رحمت علی کی عطاء اللہ سے کوئی واقفیت نہیں تھی۔ اس کے ہاتھ عطاء اللہ کی آواز والی ایک کیسٹ لگی جس کو سن کر وہ عطاء اللہ کی آواز کے دیوانے ہو گئے اور خود پوچھتے ڈھونڈتے عیسی خیل جا پہنچے۔ اس نے عطاء اللہ کو ابلم ریکارڈ کروانے کے لیے راضی کر لیا۔ تب جا کر عطاء اللہ نے پیشہ ورانہ گانا شروع کیا۔ <ref>{{Cite web |url=https://www.naibaat.pk/09-Mar-2018/10458%3fversion=amp |title=آرکائیو کاپی |access-date=2019-10-22 |archive-date=2019-10-22 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191022153445/https://www.naibaat.pk/09-Mar-2018/10458?version=amp |url-status=dead }}</ref> ان البم کا باری باری ریلیز ہونا تھا کہ اس کی آواز وطن عزیز کے کونے کونے تک پہنچ گئی۔ اتنی شہرت کے باوجود عطاء اللہ کے والد اپنی بات پر ہی قائم رہے اور یہاں تک خلاف رہے کہ والد نے صاف منع کر دیا کہ تم اپنے نام کے ساتھ نیازی بھی نہہں لگا سکتے اسی وجہ سے عطاء اللہ خان نے اپنے نام کے ساتھ عیسی خیلوی لگا رکھا ہے۔ <ref>https://www.naibaat.pk/26-Aug-2019/25791?version=amp</ref> عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے سات زبانوں میں پچاس ہزار سے زائد گیت ریکارڈ کرائے جن میں نوے فیصد سے زائد گانے ان کی ماں بولی سرائیکی میں ہے۔ <ref>https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2</ref> عطاء اللہ عیسی خیلوی کے 600 سے زائد کیسٹ بازار میں موجود ہیں۔ <ref>https://www.naibaat.pk/26-Aug-2019/25791?version=amp</ref>
عطاء اللہ خان عیسی خیلوی اپنے گیتوں اور غزلوں کی وجہ سے پاکستان سمیت پورے دنیا میں مشہور ہیں۔ اس نے اسرائیل اور فلسطین کے علاوہ پوری دنیا میں شاید ہی کوئی ملک ہو جہاں اس نے اپنے فن کا مظاہرہ نہ کیا ہو۔ عطاء اللہ عیسی خیلوی وسیب کے واحد فنکار ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ <ref>https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2</ref>