"گودی میڈیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Filled in 2 bare reference(s) with reFill 2
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
سطر 4:
تاریخی اعتبار سے میڈیا کا حکومتوں کی جانب سے جھکاؤ اور ان کے شانہ بشانہ موافقت کرنا کوئی عام بات نہیں ہے۔ گرچہ عام طور سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ مغربی دنیا میں میڈیا ایک آزاد حیثیت رکھتا ہے لیکن [[شمالی کوریا]] اور دنیا کے کچھ خطوں میں میڈیا کو کوئی آزادی حاصل نہیں ہے اور چھاپنے اور برقی میڈیا دونوں پر حکومت کا زبردست کنٹرول رہتا ہے۔ تاہم [[بھارت]] اور [[پاکستان]] جیسے ممالک میں میڈیا کی آزادی مختلف ادوار میں مختلف نوعیت اور شکل میں رہی ہے۔ گودی میڈیا کی اصطلاح کا آغاز [[2016ء]] میں [[بھارت میں 500 اور 1000 کے نوٹوں کا اسقاط زر|نوٹ بندی]] کے بعد ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب لوگ ملک میں 85 فی صد رائج الوقت کرنسی نوٹ یکسر منسوخ اور ناکارہ ہونے کی وجہ سے بینکوں کے آگے قطاروں میں کھڑے دھکے کھا رہے تھے اور بھارت کے تقریباً سارے چینل یہ دکھا رہے تھے کہ لوگ حکومت کے اس اقدام سے خوش ہیں۔ اسی طرح بعد کے کچھ سالوں میں میڈیا کا بڑا حلقہ حکومت کے ہر اقدام کا حامی ہو گیا اور صرف حزب اختلاف میں سقم ڈھونڈنے لگا۔ [[رویش کمار]]، [[ابھیسار شرما]]، [[پونیا پرسون واجپائی]] اور [[کرن تھاپڑ]] جیسے چند صحافیوں کے سوا جو متوازن تنقید کی دعوت دیتے رہے، بیش تر میڈیا حکومت کی تعریف میں ہی لگا رہا۔
 
[[2017ء]] میں [[این ڈی ٹی وی]] کے معاون بانی اور کار گزار صدر [[پرنے رائے]] کے گھر پر [[سی بی آئی]] کے چھاپہ کے بارے میں رویش کمار نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ‘تو آپ ڈرائیے، دھمکائیے، انکم ٹیکس محکمے سے لے کر سب کو لگا دیجیے گا۔ یہ لیجیے ہم ڈر سے تھر تھر کانپ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے چمپوؤں کو لے کر بدنامی چالو کر دیجیے، لیکن اسی وقت میں سب گودی میڈیا بنے ہوئے ہیں، ایک ایسا بھی ہے جو گود میں نہیں کھیل رہا ہے‘<ref>{{Cite web|url=http://www.jantakareporter.com/hindi/ravish-kumar-statement-media/137504/|title=रवीश कुमार ने ‘गोदी मीडिया’ पर फिर निकाली भड़ास, कहा- 'गोदी में खेलती हैं इसकी हज़ारों मीडिया'|first=J. K. R.|last=Staff|date=19 جولائی، 2017}}</ref>۔ ان ہی رویش کمار نے [[2019ء]] میں بھارت کے عام انتخابات کی شفافیت اور عوام کی آزاد ذہن سازی کے لیے یہ بھی مشورہ دے دیا تھا کہ لوگ خبروں کے چینلوں پر رو نما ہونے والے مباحثوں کا 72 دنوں تک مقاطعہ (بائیکاٹ) کریں اور پھر چناؤ میں حزب اختلاف عوام کے آگے لڑ کر دکھائے۔ <ref>{{Cite web|url=https://www.theworldnewshindi.com/2019/03/12/boycott-godi-media-for-72-days/|title=72 दिनों के लिए गोदी मीडिया के डिबेट का बहिष्कार करे और उससे लड़ कर दिखाए विपक्ष|first=News|last=Desk|date=12 مارچ، 2019|access-date=2019-05-10|archive-date=2019-05-10|archive-url=https://web.archive.org/web/20190510170034/https://www.theworldnewshindi.com/2019/03/12/boycott-godi-media-for-72-days/|url-status=dead}}</ref>
 
== گودی میڈیا کے نقصانات ==