"محمود حسن دیوبندی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←بیرونی روابط: درستی تعبیر (ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم) |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.3 |
||
سطر 84:
محمود حسن نے [[اردو]] میں قرآن کا ایک بین سطری ترجمہ لکھا۔<ref>{{cite journal |title=The Translations of the Quran|trans_title=تراجم قرآن |journal=دی اسلامک کوارٹرلی |date=1996 |volume=40–41 |page=228 |url=https://books.google.com/books?id=VhVWAAAAYAAJ&q=shaykh+al-hind+interlinear |publisher=اسلامک کلچرل سینٹر |location=لندن}}</ref> بعد میں انھوں نے اس ترجمہ کو تفسیری نوٹوں کے ساتھ لکھنا شروع کیا، ابھی انھوں نے چوتھا پارہ ''[[النساء]]'' مکمل کیا تھا کہ 1920ء میں ان کا انتقال ہوگیا۔{{Sfn|ادروی|2012|pp=335–336}} [[تفسیر قرآن|وہ تفسیر]] ان کے شاگرد [[شبیر احمد عثمانی]] نے مکمل کیا اور ''تفسیرِ عثمانی'' کے نام سے شائع ہوا۔{{Sfn|حقانی|2006|p=268}} بعد میں [[افغانستان]] کے آخری بادشاہ [[محمد ظاہر شاہ]] کی زیر سرپرستی علماء کی ایک جماعت نے اس کا فارسی میں ترجمہ کیا۔{{Sfn|زماں|2018|p=292}}
=== الابواب و التراجم للبخاری ===
محمود حسن نے دارالعلوم دیوبند میں ''[[صحیح بخاری]]'' کا درس دیا اور جب وہ [[مالٹا]] میں قید تھے تو صحیح بخاری کے باب کے عنوانات کی تشریح کرتے ہوئے ایک شرح لکھنا شروع کیا۔{{Sfn|ادروی|2012|p=336}} [[علم حدیث]] میں، روایات کی تطبیق کے سلسلے میں ''"ترجمۃ الباب"'' کو ایک الگ علم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔<ref>{{cite web |title=Shaykh (Maulana) Muhammad Zakariyya Kandhlawi |url=https://central-mosque.com/index.php/History/shaykh-maulana-muhammad-zakariyya-kandhlawi-ra.html |publisher=سینٹر مسجد |quote=Assigning chapter headings in a hadith collection is a science in itself, known among the scholars as al-abwab wa 'l-tarajim [chapters and explanations]. |access-date=2022-04-22 |archive-date=2021-05-19 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210519022131/https://www.central-mosque.com/index.php/History/shaykh-maulana-muhammad-zakariyya-kandhlawi-ra.html |url-status=dead }}</ref> محمود حسن نے ترجمۃ الباب سے روایات کی مطابقت کے سلسلہ میں پندرہ اصول ذکر کیے ہیں اور پھر 'باب کیف بدأ الوحی' سے سلسلۂ کلام کا آغاز کیا اور ''کتاب العلم'' کے 'باب من أجاب السائل بأکثر مما سألہ' لکھا تھا کہ قضا و قدر کا فیصلہ نافذ ہو گیا اور وہ راہیِ عالمِ بقا ہو گئے۔{{Sfn|ادروی|2012|p=337}} اس رسالے کا عنوان ''الابواب و الترجم للبخاری'' ہے اور وہ 32 صفحات پر مشتمل ایک نامکمل رسالہ ہے۔{{Sfn|ادروی|2012|p=336}}
=== ادلۂ کاملہ ===
جوں جوں ہندوستان میں [[اہل حدیث (جنوبی ایشیائی تحریک)|تحریکِ اہل حدیث]] پروان چڑھنے لگی انھوں نے [[حنفی مکتبہ فکر|احناف]] کے خلاف سوال اٹھانا شروع کر دیے۔{{Sfn|ادروی|2012|p=338}} اہل حدیث عالم [[محمد حسین بٹالوی]] نے دس سوالات کا مجموعہ مرتب کیا{{Sfn|ادروی|2012|p=344}} اور جواب دینے والوں کے لیے دس روپے فی جواب کے ساتھ انعام کے ساتھ چیلنج کا اعلان کیا۔ یہ [[امرتسر]] سے شائع ہوا اور [[دار العلوم دیوبند]] کو بھجوایا گیا۔{{Sfn|ادروی|2012|p=338}} اس وقت علمائے دیوبند کی پالیسی یہ تھی کہ ایسے مسائل سے اجتناب کیا جائے جس سے امت مسلمہ میں تقسیم و انتشار پیدا ہو؛ لیکن اہل حدیث نے اس مسئلے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد محمود حسن نے اپنے استاد نانوتوی کے تعمیلِ حکم میں،{{Sfn|ادروی|2012|p=351}} اہل حدیث کے سوالات کو پلٹ کر الٹا انھیں سے کئی سوالات پوچھے، اس چیلنج کے ساتھ کہ ''اگر آپ ان سوالات کا جواب دیں گے تو ہم آپ کو ہر جواب پر بیس روپے پیش کریں گے۔''{{Sfn|ادروی|2012|p=339}}
|